Aaj News

جمعہ, مارچ 29, 2024  
19 Ramadan 1445  

اسلام آباد کوآلودگی پاک ہونا چاہیے،چیف جسٹس ثاقب نثار

شائع 28 اگست 2018 10:50am
فائل فوٹو فائل فوٹو

اسلام آباد: اسلام آباد کے سیکٹر آئی 9میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ آلودگی بنیادی صحت سے جڑی ہے اسلام آباد کو آلودگی سے پاک ہونا چاہیے۔

 منگل کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے اسلام آباد کے سیکٹر آئی نائن میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آلودگی بنیادی صحت سے جڑی ہے اسلام آباد کو آلودگی سے پاک ہونا چاہیے۔

ماحولیاتی و صنعتی آلودگی کو روکنے کیلئے اقدامات نہ کرنے پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اقدامات نہیں کریں گے تو ان کو بند کردیں گے۔

جسٹس ثاقب نثارنے کہا کہ صنعتی یونٹس کو متعدد مواقع  دیئے لیکن ابھی تک آلودگی روکنے کا میکانزم نہیں بنا سکے۔

جسٹس اعجازالاحسن  نے کہا کہ صنعیتں آلودگی کے خاتمے کیلئے ماحولیاتی تحفظاتی ایجنسی کے طے شدہ پیرامیٹرز کے مطابق میکانزم اپنائیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ صنعتوں کی آن لائن ڈسٹ مانیٹرنگ ہونی چاہئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 5ماہ سے احکامات دے رہے ہیں لیکن ابھی تک سنجیدگی نہیں دیکھائی گئی،فیکٹریوں کے مالکان بے حس ہوچکے ہیں، ماحولیاتی تحفظاتی ایجنسی کے اطمینان تک فیکٹریوں کو نہیں کھلنے دیں گے۔

 ڈی جی ماحولیات نے بتایا کہ قومی سنڈرڈ کے مطابق صنعیتں اقدام نہیں کررہی رہیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آلودگی روکنے کیلئے آلات پر کتنا خرچہ آتا ہے،جس پر ڈی جی ماحولیات نے کہا کہ ایک کروڑ تک کا خرچ ہے۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ چلو ایک کروڑ کی بجائے50،50 لاکھ تک صنعتیں جمع کرادیں۔

سپریم کورٹ  نے جمعے تک 50،50لاکھ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div