Aaj News

جمعرات, اپريل 25, 2024  
16 Shawwal 1445  

'یورپ اور امریکا روس کے نشانے پر ہوں گے'

شائع 21 فروری 2019 03:35am

Putin

ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا ہے کہ اگر امریکا نے اپنے اتحادی یورپی ممالک میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے کوئی جوہری میزائل نصب کئے تو ان یورپی ممالک کے علاوہ خود امریکا بھی جواباً روسی میزائلوں کے نشانے پر ہوگا۔

روسی دارالحکومت ماسکو سے بدھ بیس فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق صدر ولادیمیر پیوٹن نے یہ بات ملکی پارلیمان سے اپنے سالانہ خطاب میں کہی۔

صدر پیوٹن نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو کسی بھی یورپی ریاست میں اپنے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے جوہری میزائلوں کی نئے سرے سے تنصیب سے باز رہنا چاہئے۔

ساتھ ہی صدر پیوٹن نے یہ بھی کہا کہ روس کسی کے ساتھ تصادم نہیں چاہتا اور اسی لیے اپنے جوہری میزائلوں کی نئے سرے سے تنصیب میں بھی پہل نہیں کرے گا۔

ولادیمیر پیوٹن نے یہ بات اس پس منظر میں کہی کہ امریکا نے ابھی حال ہی میں سرد جنگ کے زمانے میں سابق سوویت یونین (موجودہ روس کی پیش رو ریاست) کے ساتھ طے پانے والے ایسے جوہری ہتھیاروں سے متعلق دوطرفہ معاہدے سے اپنے اخراج کا اعلان کر دیا تھا۔

یہ معاہدہ انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز (آئی این ایف) ٹریٹی کہلاتا ہے اور صدر ٹرمپ کی طرف سے امریکا کے اس معاہدے سے آئندہ چھ مہینوں کے دوران مکمل اخراج کے حالیہ اعلان کے بعد ماسکو بھی اپنے طور پر اس معاہدے اور اس پر عمل درآمد کو معطل کر چکا ہے۔

اس روسی امریکی معاہدے کے بارے میں واشنگٹن اور ماسکو کے مابین اختلافات اس وجہ سے پیدا ہوئے کہ ان دونوں ممالک نے ہی ایک دوسرے پر اس سمجھوتے کی خلاف ورزیوں کے الزامات لگانا شروع کر دیے تھے۔

اس تناظر میں روسی صدر نے ملکی پارلیمان کے ارکان سے اپنے سالانہ خطاب میں یہ بھی کہا کہ ماسکو اور واشنگٹن کے مابین درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے جوہری ہتھیاروں کے معاملے میں امریکی پالیسی ساز اداروں اور ان کے ماہرین کو کوئی غلطی نہیں کرنا چاہئے۔

ولادیمیر پیوٹن نے کہا امریکی پالیسی ساز حکام کو کوئی بھی قدم اٹھاتے ہوئے اس بات کا درست اندازہ بھی لگانا چاہئے کہ ایسے کسی اقدام کی وجہ سے پیدا ہونے والے خطرات کیسے اور کتنے شدید ہوں گے۔ اس لیے کہ یورپ میں جوہری ہتھیاروں کی ایسی کسی نئی امریکی تنصیب پر روسی ردعمل بہت واضح اور غیر متزلزل ہو گا۔

روسی صدر کا ملکی پارلیمان سے یہ خطاب ان کا ’اسٹیٹ آف دا یونین‘ خطاب تھا، جس میں انہوں نے روس کے بیرونی دنیا کے ساتھ تعلقات اور عسکری نوعیت کے اہم موضوعات پر اظہار رائے کرنے کے ساتھ ساتھ کئی اہم داخلی سماجی موضوعات پر بھی کھل کر بات کی۔

صدر پیوٹن نے یہ وعدہ بھی کیا کہ ماسکو حکومت عوام کے لیے سماجی فلاحی شعبے میں مالی امداد میں اضافہ کرے گی، ملکی تعلیمی نظام کو بہتر بنایا جائے گا، صحت کے شعبے پر بھی مزید توجہ دی جائے گی اور اندرون ملک غربت کے خلاف جنگ کو بھی مزید مؤثر بنایا جائے گا۔

روس کی مجموعی آبادی اس وقت قریب 147 ملین ہے، جس میں سے 19 ملین شہری سرکاری سطح پر طے کردہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ روس میں ہر اس شہری کو غربت کا شکار سمجھا جاتا ہے، جس کی انفرادی ماہانہ اوسط آمدنی تقریباﹰ 160 امریکی ڈالر سے کم کے برابر ہو۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div