Aaj News

جمعرات, اپريل 18, 2024  
09 Shawwal 1445  

او آئی سی اجلاس میں بھارت کا کیا کردار رہا؟

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2019 02:12pm

sudhma

پاکستان نے مضبوط دفاع اور بروقت سفارتکاری کے ذریعے جنوبی ایشیا کو جنگ کے خطرات سے بچا لیا اور خطے کو ایک بار پھر امن کی راہ پر ڈالنے کی کوشش کی جبکہ بھارت نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے تعاون سے اسلامی ممالک تنظیم کے اجلاس میں شرکت کرکے امن کو سبوتاژ کرنے سے باز نہ آیا۔

ستاون اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے اجلاس میں بطور مہمان شرکت کرنے والی بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے بھارتی مظالم اور ہٹ دھرمی کے نتیجے میں جنم لینے والی آزادی کشمیر کیلئے مسلح جدوجد کو عالمی دہشتگردی سے جوڑنے کی بھرپور کوشش کی، مگر وہ اتنی جرات نہ کرسکیں کہ اجلاس سے احتجاجاً غیر حاضر پاکستان کا نام لے کر دہشتگردی یا دہشتگردوں کی پشت پناہی کا الزام عائد کرسکتیں۔

بھارت کی جانب سے پلوامہ حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دے کر جنگ کی دھمکی دینے والے بھارت کے خلاف بلائے گئے پالیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حزب اختلاف کی جماعت پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف زرداری نے حکومت کی جانب سے او آئی سی اجلاس کے بائیکاٹ کی مخالف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اجلاس کا مکمل بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیئے تھا۔

"میں ایک جمہوری آدمی ہوں، پارلیمان کی رائے کی مخالفت نہیں کرتا لیکن میری رائے ہے کہ پاکستان کو کسی نہ کسی سطح پر اجلاس میں شریک رہنا چاہیئے تھا، وزیر خارجہ خود نہ جاتے تو سیکریٹری خارجہ کو بھیج دیتے، اسلامی ممالک پاکستان کے پرانے دوست ہیں، غیرحاضری پاکستان کے مفاد میں نہیں تھی۔"

سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے  آج نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کو پاکستان کو آگاہ کیے بغیر او آئی سی کا اجلاس نہیں بلانا چاہیئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بنیادی بات ہے مگر ہمیں یہ بات ضرور مد نظر رکھنی چاہیئے کہ یو اے ای کی بھارت میں انویسمنٹ بہت ہے۔ بڑی تعداد بھارتی باشندے یو اے ای میں کام کرتے ہیں۔

خورشید قصوری نے کہا کہ اب پاکستان کو چاہے کہ او ائی  سی کے رولز کلیئر کروانے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ترکی اور ایران نے بھی پاکستان کے موقف کی تائید کی ہے کیونکہ کشمیر میں مسلمانوں کا جس طرح قتل عاام کیا جارہا ہے وہ قابل مذمت ہے۔

سابق سیکرٹری خارجہ نجم الدین شیخ کہتے ہیں کہ ان کی ذاتی رائے میں پاکستان کو او آئی سی کے اجلاس میں شرکت ضرور کرنی چاہیئے تھی بھرپور طریقے سے بھارتی مظالم کے حوالے سے آواز اٹھانی چاہیئے تھی، چونکہ متحدہ عرب امارات کے ولی عہد کہتے ہیں کہ بھارت کو دعوت دے کر واپس لینا مشکل ہے، پھر ہمارے ملک میں جمہوریت ہے، اگر پاکستان کی پارلیمنٹ نے نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے تو پھر اس کا احترام ہونا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے اپنے مقاصد ہیں، وہ ہمارے تابع نہیں ہوسکتے، پاکستان میں دونوں ممالک کی سرمایہ کاری سے یہ تاثر نمایاں ہے کہ وہ خطے میں استحکام چاہتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دنیا دہشتگردی کے حوالے سے جو خیالات پاکستان سے متعلق رکھتی ہے، ہمیں اپنی ساکھ بہتر بنانے کے لیے اندرونی صورتحال کو بھی ٹھیک کرنے پر توجہ دینا ہوگی۔

بھارت میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر عبدالباسط کہتے ہیں کہ ہم مسلم امہ کیلئے ہر عالمی فورم پر آواز اٹھاتے ہیں۔ مگر حالیہ پاک بھارت تنازعہ میں ہمارا ساتھ کھل کر سوائے ترکی کے کسی نے نہیں دیا۔ ان کا موقف ہے کہ یو اے ای کو پاکستان کو اعتماد میں لے کر بھارت کو او آئی سی کے اجلاس میں مدعو کرنا چاہیے تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سفارتکاری میں کہیں نہ کہیں کوئی کمی رہ گئی ہے۔

سابق صدر آصف علی زرداری بھی او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کے حق میں تھے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ چونکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں فیصلہ ہوا لہٰذا وہ اسے تسلیم کرتے ہیں۔ مگر ہم شرکت کرکے بھارت کو بھرپور جواب دے سکتے تھے۔

مبصرین کی رائے میں بھی پاکستان نے اجلاس کا بائیکاٹ کرکے بھارت کو موقع فراہم کردیا ہے کہ وہ بغیر کسی مخالف اپنا مؤقف مسلم اقوام کے سامنے رکھ سکے۔بھارت بہت سےمسلم ممالک سے قربتیں بڑھانے کیلئے بہت عرصے سے او آئی سی میں شامل ہونے کی کوشش کررہا ہے لیکن ہر بار پاکستان اس کی راہ میں رکاوٹ ثابت ہوا مگر اجلاس کے بائیکاٹ نے مستقبل میں بھارت کیلئے مستقبل کے اہداف کی راہ ہموار کردی ہے۔

ناقدین کہتے ہیں خطے میں بالخصوص سعودی عرب میں سیکیورٹی صورتحال کیلئے سعودیہ پاکستان سے مدد چاہتا ہے اور اس معاملے پر پاکستان کے ساتھ بھی ہے۔ لیکن جب کبھی معاملہ پاک بھارت تنازعہ کا ہو تو پھر ترجیح بھارت ہوتا ہے۔ اس کی واضح مثال بھارتی وزیرخارجہ کا حالیہ دورے کا شیڈول ہے۔ جو پہلے پاکستان تھا لیکن اب پہلے بھارت جائیں گے پھر پاکستان آئیں گے۔

رفعت سعید کراچی

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div