Aaj News

جمعرات, اپريل 25, 2024  
16 Shawwal 1445  

آن لائن شاپنگ کرتے وقت فراڈ سے کیسے بچیں؟

شائع 14 مئ 2020 09:20am

لاک ڈاؤن کے دوران آن لائن شاپنگ میں اضافہ تو دیکھنے میں آیا ہے لیکن ساتھ ہی دھوکہ دہی کا بازار بھی گرم ہوگیا ہے۔

فیس بک گروپس میں کئی ایسی خواتین اپنا دکھ سناتی نظر آئیں جنہوں نے منگوایا کچھ تھا مگر ملا کچھ اور۔

ایسی ہی ایک صارف نے بتایا کہ انہوں نے ایک مشہور برانڈ کے جوتوں کی کاپی آن لائن آرڈر کی، جس کی مالیت چار ہزار کے قریب تھی۔ جب جوتوں کا پارسل موصول ہوا، تو وہ کچھ دیر کے لیے تو جوتے دیکھ کر دنگ رہ گئیں۔ اُنہوں نے جو آرڈر کیا تھا وہ اُس سے ایک دم مختلف تھا، اور جوتے بھی ان کے سائز کے نہیں تھے۔

انہوں نے بتایا کہ کمپنی کے نمائندے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو اُن کا فون بند آ رہا تھا۔ مایوس ہو کر اُنہوں نے وہ جوتے اپنی ایک رشتہ دار کو بیچ دیے۔

ان کا کہنا ہے کہ آن لائن فراڈ سے نمٹنے کے لیے بھی کوئی قانون ہونا چاہیے اور ایسا کرنے والوں کو سخت سے سخت سزا دینی چاہیے۔

ان واقعات سے لگتا ہے کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونی والی صورتِ حال سے منافع خوروں نے فائدہ اُٹھانے کی ٹھان لی ہے۔

ایک اور ایسی خاتون ہیں جن کو آن لائن شاپنگ کے دوران دھوکہ دیا گیا۔ ان کے مطابق آرڈر کچھ کیا تھا اور موصول کچھ اور ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ اُنہوں نے چند روز قبل ایک انتہائی خوبصورت کرتا آرڈر کیا تھا جس کی قیمت تقریباً تین ہزار روپے تھی۔ لیکن چار دن کے بعد جب پارسل موصول ہوا تو اس میں سے چھ سال کی بچی کی قمیض نکلی۔

ان کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے واٹس ایپ کے ذریعے اس کرتے کا آرڈر کیا تھا، اور جب پیسے واپس کرنے کا مطالبہ کیا تو ان کا نمبر ہی بلاک کر دیا گیا۔

پاکستان میں فیڈرل انویسٹیگیٹو ایجنسی (ایف آئی اے)  آن لائن فراڈ سے بھی سائبر کرائم قانون کے تحت ہی نمٹتی ہے، تاہم دھوکہ دہی کا شکار ہونے والے صارفین کہتے ہیں کہ مزید سخت اقدامت کرنے کی ضرورت ہے۔

تاہم آن لائن خریدداری کرتے ہوئے چند باتوں کو مدِنظر رکھ کر دھوکے سے بچا جا سکتا ہے۔

آن لائن شاپنگ کے اُصول

٭ جب بھی کسی آن لائن کمپنی سے کوئی چیز خریدنی ہو تو اُس کمپنی کے سوشل میڈیا صحفوں پر دیگر صارفین کی جانب سے دیے گئے ریویوز اور تبصرے دیکھیں، جن سے کمپنی کے قابلِ اعتبار ہونے کا اندازہ ہوگا۔

٭ ہمیشہ کیش آن ڈیلیوری پر کوئی بھی چیز آرڈر کریں تاکہ آرڈر دیکھ کر پیسے ادا کریں۔

٭ ایسے کسی پیج یا اکاؤنٹ سے خریداری نہ کریں جس کو فالو کرنے والوں کی تعداد کم ہو۔

٭ اگر ان تمام باتوں کے باوجود آپ کے ساتھ فراڈ کیا گیا ہے تو ایسی صورت میں ایف آئی اے کی ویب سائیٹ پر جا کر اپنی شکایت درج کروائیں۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div