Aaj News

جمعہ, اپريل 19, 2024  
11 Shawwal 1445  

طلباء ہار مانیں گے یا حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگی؟

کورونا وائرس کے باعث جہاں معمولاتِ زندگی درہم برہم اور معیشت...
شائع 26 جنوری 2021 07:11pm

کورونا وائرس کے باعث جہاں معمولاتِ زندگی درہم برہم اور معیشت سمیت دیگر کئی شعبے شدید متاثر ہوئے وہیں تعلیمی نظام بھی مفلوج ہوا۔ پاکستان میں کورونا کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد ملک کے تمام تعلیمی اداروں کو بند کردیا گیا، تعلیمی سال ضائع ہونے اور طلبہ کے مستقبل کو محفوظ رکھنے کیلئے آن لائن کلاسز کا آغاز کیا گیا، پاکستان میں چونکہ کورونا سے پہلے آن لائن تعلیم کا کوئی مربوط نظام موجود نہیں تھا یہی وجہ ہے کہ تعلیمی اداروں اور طلباء کو اس سلسلے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ آن لائن کلاسز کے حصول میں طالب علموں کو کبھی لوڈ شیڈنگ تو کبھی انٹرنیٹ کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

میں یہ نہیں کہوں گا کہ طلباء کے پاس اسمارٹ فونز یا انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہے کیونکہ آج کے جدید دور میں اسمارٹ فون ہر کسی کی پاس موجود ہے۔ گھر میں کھانے کیلئے ہو یا نہ ہو اسمارٹ فون لازمی ہوگا مگر یہاں پر سوال یہ ہے کہ اگر کسی کے پاس اسمارٹ فون بھی ہو اور انٹرنیٹ کی سہولت بھی میسر ہو لیکن اگر اس کے پاس آن لائن کلاسز کے وقت بجلی نہیں ہو تو پھر انٹرنیٹ کی فراہمی کیسے ہوگی؟ جہاں تک بات ہے مہنگے مہنگے انٹرنیٹ پیکجز کی تو ہاں وہ ہر کوئی افورڈ نہیں کرسکتا۔

8 سے 9 ماہ تعلیمی ادارے بند رہے لیکن لاک ڈاؤن اور افراتفری کے عالم میں بھی والدین سے بھاری بھرکم فیسیں وصول کی جاتی رہیں، طلباء کو کوئی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں۔ وزیراعظم عمران خان لاک ڈاؤن میں غریبوں اور مزدوروں کی بات کرتے تھے لیکن افسوس وزیراعظم انتخابات سے قبل اپنی جماعت کو یوتھ کی جماعت کہا کرتے تھے مگر مشکل وقت میں وزیر اعظم نے یوتھ کیلئے فیسوں میں کمی اور دیگر مسائل میں کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا۔

جس طرح کورونا وائرس کی پہلی لہر کے بعد تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولا گیا تھا ویسے ہی اب ایک بار پھر تعلیمی اداروں کو کھولا جارہا ہے اور یہ کہا جارہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران طلباء کو پروموٹ کرکے اگلی کلاسز میں ترقی دی گئی تھی، اس مرتبہ ایسا ہرگز نہیں ہوگا، امتحانات ضرور ہونگے اور فزیکل ہونگے۔

یہ خبر سنتے ہی طلباء میں غم و غصہ پایا جارہا ہے، ملک بھر میں طلباء پلے کارڈز اٹھائے سراپا احتجاج ہیں کہ جب پورا سال آن کلاسز دی گئی ہیں تو اب امتحانات بھی آن لائن لئے جائیں۔ ظاہر ہے کہ آن لائن اور فزیکل کلاسز میں زمین آسمان کا فرق ہے اور اسی وجہ سے اسٹوڈنٹس کی تیاری بے یقینی کی کیفیت میں ہوئی اور تو اب اگر امتحانات آن لائن کے بجائے فزیکل لیے جائیں گے تو یقیناً طالب علموں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے۔ البتہ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا حکومت طلباء سے بات چیت کرکے اس معاملے کا کوئی حل تلاش کرتی ہے یا پھر طلباء اپنی طاقت سے اپنے مطالبات منوانے میں کامیاب ہوتے ہیں اور حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرتے ہیں۔

تحریر: کاوش میمن

وفاقی اردو یونیورسٹی میں ابلاغِ عامہ کاطالب علم ہوں، سیاسی معاملات پرگہری نظراورصحافت میں کیریئربنانےکاشوق ہے،ابتدائی بچپن سے ہی الیکٹرانک میڈیامیں بھرپوردلچسپی رکھتاہوں۔بلاگرسےای میل ایڈریس [email protected] یاٹوئٹر اکاؤنٹ Kawish_Official@ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

درج بالا تحریر مصنف کی ذاتی رائے پر مبنی ہے، آج نیوز اور اس کی پالیسی کا بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div