Aaj News

جمعہ, اپريل 26, 2024  
17 Shawwal 1445  

قومی اسمبلی ، عمران خان نئے قائد ایوان منتخب

شائع 17 اگست 2018 12:40pm

khanimagee 

اسلام آباد:قومی اسمبلی میں ملک کے 22 ویں وزیراعظم کے انتخاب کیلئے رائے شماری کا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے ، اور گنتی کے  بعد نیا قائد ایوان پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو منتخب کرلیا گیا ہے۔ قائد ایوان کیلئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف میدان میں آئے۔

جمعے کو قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے انتخاب کیلئے آج ووٹ ڈالے  گئے، اس سلسلے میں قومی اسمبلی کا اجلاس نو منتخب اسپیکر اسد قیصر کی صدارت  ہوا۔

اجلاس میں شرکت کیلئے ممبران قومی اسمبلی کی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے ہیں اور اب اجلاس میں شریک ہیں۔

اسمبلی ہال کو 2حصوں میں تقسیم کیا  گیا،اراکین ووٹ دینے کیلئے اپنے امیدوار کی مخصوص لابی میں  گئے،جس کے بعد اکثریت حاصل کرنے والا امیدوارقائد ایوان اور ملک کا نیا وزیراعظم ہوگا۔

ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ان کی گنتی  جاری ہے جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرنے نتیجے  کا اعلان کیا۔

وزارت عظمی کے انتخاب کیلئےتحریک انصاف کے عمران خان اور ن لیگ کے شہباز شریف کے درمیان مقابلہ ہوا۔ ارکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ قائد ایوان کے انتخاب کیلئے مخصوص گیلری کی جانب چلے جائیں۔

اس سے قبل عمران خان کی پارلیمنٹ ہاؤس آمد کے موقع پر صحافیوں نے ان سے سوالات کیے اور ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میچ ابھی ختم نہیں ہوا، میچ جاری ہے، خواب ابھی پورا نہیں ہوا، ایک مرحلہ پورا ہوا۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے سوال پر چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کے نام کا اعلان کردیا جائے گا۔

 مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن کے امیدوارشہبازشریف بھی پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود ہیں۔

شہبازشریف کی آمد کے موقع پر صحافی نے ان سے بھی سوال کیا کہ  کیا آپ سنچری مکمل کر لیں گے؟ اس پر (ن) لیگ کے صدر نے کہا کہ ‫جب میچ فکس ہو پھر سنچری کیسے بنائی جا سکتی ہے؟ ۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی آصفہ بھٹو اور بختاور بھٹو کے ہمراہ  پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پپپلزپارٹی انتخابی عمل کا حصہ نہیں بنے گی، انتخابی عمل میں حصہ نہ لیناہمارا جمہوری حق ہے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان قائد ایوان کے مضبوط امیدوارہیں جبکہ مخالف امیدوارمسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی مخالفت اور بڑھ گئی ہے۔

قواعد کے مطابق ،وزیراعظم کے کیلئے 342 کے ایوان میں کسی بھی امیدوار کوسادہ اکثریت یعنی 172ووٹ لینا ہوں گے،اگر مطلوبہ ووٹ کسی کو نہ ملے تو ووٹنگ دوبارہ ہوگی اور پھر ایوان میں موجود ارکان کی اکثریت حاصل کرنے والا کامیاب قرار پائے گا۔

اس موقع پر نومنتخب وزیر اعظم ایوان سے اپنا پہلا خطاب بھی کریں گے اور یوں حکومت سازی کا اہم ترین مرحلہ مکمل ہو جائے گا۔

اِس وقت تحریک انصاف 152نشستوں کے ساتھ ایوان میں سب سے بڑی پارٹی ہے،مسلم لیگ (ن) کے پاس 81اور پیپلز پارٹی کے پاس 54سیٹیں ہیں۔

دوسری جانب تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ اُنہیں 180 سے زائد ووٹ ملیں گے،انتخابی عذرداری، عدالتی التواء اورخالی ہونی والی نشستوں کے بعد قومی اسمبلی میں اراکین کی موجودہ تعداد 330ہے۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div