Aaj News

جمعہ, مارچ 29, 2024  
18 Ramadan 1445  

'احتساب ہوگا تو سب کا ہوگا ورنہ دمادم مست قلندر ہوگا'

شائع 01 مئ 2019 07:26pm

billu

چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں کہ نئے پاکستان میں محنت کش کو لاوارث چھوڑا گیا۔غریبوں کا معاشی قتل کیا جارہا ہے۔ہم عوام کی آواز بنیں گے، مزدوروں کی زبان بنیں گے۔ہم مزدوروں کے حقوق چھین کر رہیں گے۔

بلاول بھٹو نے کراچی میں جلسے سے خطاب کیا۔

خطاب میں ان کا کہناتھا کہ روشنیوں کے شہر میں مزدوروں کا خون پسینہ شامل ہے۔مزدوروں کو سرخ سلام پیش کرتا ہوں۔مزدوروں اور سرمایہ دار کے درمیان ہمیشہ کشمکش رہی ہے۔سرمایہ دار نے ہمیشہ مزدور کا گلا دبانے کی کوشش کی ہے۔سرمایہ دار اور ٹیکنالوجی مزدوروں کا استحصال کررہے ہیں۔میں اپنے مزدور بھائی بہنوں کےساتھ کھڑا ہوں۔

انہوں نے کہامزدور اپنی کمر پر گندم کی بوری اٹھا سکتا ہے لیکن اسے کھا نہیں سکتا۔کپڑوں کی فیکٹری میں کام کرنے والے مزدوروں کے کپڑے پھٹے ہوتے ہیں۔کپڑے سینے والے کپڑے خرید نہیں سکتے۔اگر کسی نے مزدوروں کا خیال رکھا تو وہ پیپلزپارٹی ہے۔ذوالفقار علی بھٹو نے پہلی لیبر پالیسی دی۔آپکے حقوق شہید ذوالفقار علی بھٹو کی وجہ سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جس نے مزدوروں کیلئے 15 قوانین پاس کئے۔سندھ واحد صوبہ ہے جس نے ہوم بیسڈ ورکرز کو حقوق دیئے۔سندھ واحد صوبہ ہے جہاں کسانوں کو بھی یونین سازی کا حق ہے۔

چیئر مین پیپلز پارٹی کا کہنا تھامزدور کیلئے گھر چلانا مشکل ہوچکا ہے۔عام آدمی کی زندگی مشکل ہوچکی ہے۔ حکومت کی معاشی پالیسی ناکام ہوچکی ہے۔وزیرخزانہ کو ہٹا کر مان لیا کہ وہ نالائق اور نااہل ہیں۔ان کو عوام سے معافی مانگنا چاہے۔انہوں نے 8 ماہ میں معاشی قتل کیا ہے۔آج عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہی ہے۔ان کی نااہلی کا بوجھ عوام اٹھارہے ہیں۔اپنے بجلی اور گیس کے بل میں انکی نالائقی کا بوجھ آپ اٹھارہےہو۔ہم ان کی عوام دشمنی پالیسی کا مقابلہ کریں گے۔

انہوں نے کہاعمران خان کو مزدوروں سے معافی مانگنا پڑی گی۔خان آپکا مجرم ہے، آپکے معاشی قتل کا مجرم ہے۔آپکی مہنگا، بےروزگاری اور غربت کا مجرم ہے۔ہم آپکی بھوک کا حساب لیں گے۔جتنا قرض اس حکومت نے لیا، تاریخ میں کبھی نہیں لیاگیا۔آئی ایم ایف کی ڈیل کو چھپایا جارہا ہے۔اس ڈیل کو اسمبلی سے منظورنہیں کرائیں گےتو ہم اسے نہیں مانیں گے۔جب سوال کرتے ہیں تو کوئی جواب دینے والا نہیں ہے۔یہ لوگ منہ چھپارہے ہیں۔کہتے تھے کہ زرداری کا معاشی دور برا تھا۔آج وزیرخزانہ کو ہٹانے کے بعد زرداری کے وزیرخزانہ کو معیشت کی چابی دی۔ہماری عوام دوست پالیسیوں کو نہیں اپنا رہے ہیں۔

نقل کیلئے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی معاشی پالیسی ہے کہ امیر کو امیر تر بنانے سے معیشت کا فائدہ ہوگا۔پیپلزپارٹی سمجھتی ہے کہ غریب کا ہاتھ مضبوط کریں گے تو پورا ملک ترقی کرےگا۔یہ کس قسم کی تبدیلی سرکار ہے۔ امیروں کیلئے ایمنسٹی اسکیم اور غریبوں کیلئے مہنگائی۔رمضان میں عام آدمی کیسے گزارا کرےگا۔انہوں نے ٹیکس نیٹ سے باہر چھوٹے تاجر کو ڈاکو بنادیا۔بزنس کمیونٹی میں خوف  پھیلا ہواہے۔اگر20لاکھ ٹیکس دیتے ہیں تو یہ نہیں کہ باقی سب ٹیکس چور ہیں۔

نیب پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ نیب کالا قانون ہے۔نیب پولیٹیکل انجینئرنگ کیلئے بنایا گیا ہے۔ نیب والے لوگوں کو مارتے ہیں۔پروفیسرز اور ڈاکٹرز کے ساتھ کیا سلوک ہوا، آپکے سامنے ہے۔سابق بریگیڈیئر اسد منیر کےساتھ جو ہوا سب کے سامنے ہے۔پیپلزپارٹی سمجھتی ہے کہ صحیح احتساب ہوگا تو جمہوریت مضبوط ہوگی۔سب کیلئے ایک قانون ہونا چاہیئے۔جج، جنرل اور سیاستدان کیلئے ایک قانون ہونا چاہیئے۔احتساب ہوگا تو سب کا ہوگا ورنہ دمادم مست قلندر ہوگا۔

انہوں نے کہاپنجاب میں فرد جرم عائد کرنے کے بعد گرفتاری ہوتی ہے۔سندھ میں الزام لگانے کے بعد ہی گرفتار کرلیا جاتا ہے۔سندھ میں ہوں تو باپ بیٹا سب جیل جاتے ہیں۔پنجاب کے امیر ترین مل اونرز کے بے نامی اکاؤنٹس اور اثاثے حلال ہوتے ہیں۔نہ مل بند ہوتی ہے اور نہ کوئی جے آئی ٹی ہوگی۔نہ آئی ایس آئی اسکی تحقیقات کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا یہ آپکا حق چھیننا چاہتے ہیں۔آپکے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق اسلام آباد کی کھٹ پتلی کو حاصل نہیں۔جی ڈی اےاورایم کیو ایم کوبھی حساب دینا ہوگا۔حکومت کی نااہلی کا حساب بھی دینا ہوگا۔ ہماری گیس چوری کا حساب بھی ایم کیو ایم اور باقیوں کو دینا ہوگا۔ایم کیو ایم اور اتحادیوں کو بے روزگاری اور مہنگائی کا حساب دینا ہوگا۔

بلاول بھٹوکا کہنا تھا کہ  کہا کہ 1 کروڑ نوکریاں دوں گا۔نوکریاں دینے کے بجائے نوکریاں چھین رہے ہیں۔کیا انہوں نے آپکو کوئی گھر دیا ہے؟الٹا تجاویزات کے نام پر غریبوں کے سر سے چھت چھین رہا ہے۔اسکا حساب بھی ایم کیو ایم اور اتحادیوں کو دینا پڑے گا۔ان سب کو نیا پاکستان کا حساب دینا ہوگا۔

انہوں نے کراچی والوں کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ کراچی والو! کیا تبدیلی پسند آئی۔ایم کیو ایم کو بھی اس تبدیلی کا حساب دینا پڑےگا۔ایم کیوایم نے اپنی قیادت سے بھی غداری کی۔اب نہوں نے اپنے کارکنوں کو لاوارث چھوڑدیا۔الطاف حسین کے گناہوں کی سزا کراچی کے شہریوں کو نہیں دی جاسکتی۔کراچی کی نام نہاد قیادت خاموش ہے۔کراچی کے مینڈیٹ کی چوری کی بات نہیں کرتے۔آپکا مینڈیٹ چھینا گیا ہے۔ آپکا ووٹ چوری کیا گیا ہے۔ہم انکی دھاندلی کو بے نقاب کریں گے۔ایم کیو ایم نے نائن زیرو کا الیکشن نہیں ہارا۔یہ جعلی الیکشن ہے۔یہ سلیکشن تھا الیکشن نہیں۔جعلی مینڈیٹ اور دھاندلی کو بے نقاب کریں گے۔

انہوں نے کہاباقی لوگ خاموش رہنا چاہتے ہیں تو خاموش رہیں۔لیکن کراچی کا بلاول آواز اٹھاتا رہے گا۔ کراچی سمیت سندھ کی مردم شماری چوری ہے۔ہمارا پانی کا حصہ نہیں دےرہے ہیں۔یہ لوگ ہمیں لسانی بنیادوں پر لڑانا چاہتے ہیں۔بھائی کو بھائی سے لڑوانا چاہتے ہیں۔ہم سب ایک ہیں اور متحد رہیں گے۔اگر آپس میں لڑتے رہے تو وفاق ہمارے حقوق چھینتا رہے گا۔یہ وقت ہے ایک ہونے اور ایک آواز بننے کا۔کراچی اپنے حقوق مانگ رہا ہے۔ہم ملکر جدوجہد کریں گے۔ہم جمہوریت اور بھٹو کے آئین کا تحفظ کریں گے۔رمضان کے بعد پارلیمان اور اسکے باہر احتجاج کریں گے۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div