Aaj News

جمعہ, اپريل 19, 2024  
10 Shawwal 1445  

کیا مریخ پر آلو اگانا ممکن ہے؟ جانئے ۔۔۔

شائع 01 اپريل 2017 01:40pm
سائنس
-TELEGRAPH -TELEGRAPH

سائنسندانوں نے جنوبی امریکی ملک پیرو کے دارالحکومت کے قریب مریخ سے مطابقت رکھنے والی زمین پر کئی ماہ کی کوششوں کے بعد بالآخر آلو اگانے میں کامیابی حاصل کرلی۔

سائنسدانوں کا کہنا تھا تجربے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ مریخ پر بھی آلو اگائے جا سکتے ہیں،اس تجربے کے بعد مریخ پر آلو اگانے کی راہ ہموار ہوگئی۔

سائنسدانوں نے پیرو کے دارالحکومت لیما کے قریب مریخ جیسے ماحول والی تجربہ گاہ میں آلو اگانے کا کامیاب تجربہ کیا، تجربہ گاہ کو فرج کی شکل جیسا تیار کرکے اسے مریخ جیسی سورج کی روشنی، آکسیجن اور ہوا فراہم کی گئی۔

برطانوی اخباردی ٹیلی گراف کے مطابق اس تجربہ گاہ میں مریخ کی طرح نقطہ انجماد سیکڑوں درجے نیچے رکھ کر، کاربن مونو آکسائیڈ کی بلند ترین سطح کے ساتھ ہوا کے دباؤ کو 19 ہزار 700 فٹ کے برابر رکھا گیا، اس تجربہ گاہ میں رات و دن کے اوقات میں ایک ہی طرح کی روشنی گزاری گئی، جو مریخ پر سورج کی روشنی کی مقدار کے برابر تھی۔

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کے تعاون سے تجربہ کرنے والے سائنسدانوں کی ٹیم میں پیرو یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے سائنسدان بھی شامل تھے۔

سائنسدانوں نے آلو بنانے کا تجربہ گزشتہ برش شروع کیا تھا، جو کئی ماہ کی کوششوں کے بعد پورا ہوا۔

تجربے میں شامل سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مریخ جیسے مقام پر آلو اگانے کی کوشش نہ صرف مستقبل میں مریخ پر تجربات میں مددگار ثابت ہوگی، بلکہ اس سے دنیا کے ان خطوں میں بھی آلو تیار کرنے کی راہ ہموار ہوئی جو موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہیں۔

اب خیال کیا جا رہا ہے کہ سائنسدان دوسرے مرحلے میں اس تجربہ گاہ سے کہیں زیادہ مختلف سخت، پھتریلی زمین پر مصنوعی تجربہ گاہ پرآلو اگانے کا تجربہ کریں گے، کیوں کہ مریخ پر پتھروں کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں۔

سائنسدانوں نے اس تجربے کیلئے پیرو کا اس لیے انتخاب کیا، کیوں کہ یہاں 7 ہزار سال قبل آلو کی مقامی پیداوار ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ پیرو سمیت جنوبی امریکا کے دیگر ممالک جن میں بولیویا اور ایکواڈور شامل ہیں، وہاں آلوؤں کی 4 ہزار اقسام پائی جاتی ہیں۔

بشکریہ ٹیلی گراف

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div