Aaj News

جمعرات, مارچ 28, 2024  
18 Ramadan 1445  

سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ بھی کتاب چور نکلے

شائع 05 دسمبر 2019 03:34pm
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ- فائل فوٹو

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی کتاب چور نکلے۔رفت جذبات میں اعتراف کرگئے۔پھر بعد میں خیال آیا تو یو ٹرن بھی لے لیا۔ یہ احوال ہےکہ کراچی میں شروع ہونیوالے 15ہویں کتب میلےکا۔

کراچی میں بین الاقوامی کتب میلہ سجا۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ  افتتاح کےلئے پہنچے۔ربن کاٹ کر افتتاح کیا اورجب باری آئی خطاب کی توانہیں بچپن اوردور طالبعلمی کا زمانہ یاد آگیا۔رفت جذبات میں اپنی کہانی سناڈالی۔کہنے لگےکہ میں دوستوں میں کتاب چوری کرنے میں مشہور ہوں۔مجھے کتاب رکھنے کا بہت شوق ہے جب یونیورسٹی میں پڑھتاتھا تو جامعہ کی لائبریری سے کارڈ دکھانے کے بعد دو کتابیں ہی ملتی تھیں لیکن بیرون ملک پڑھنے گیا تو وہاں میں نے پوچھا لائبریری سے کتنی کتابیں لے سکتا ہوں۔تو جواب ملا کہ جتنی کتابیں آپ لے جاسکیں لیجا سکتے ہیں۔

انہوں نے  کہامیں بیرون ملک پڑھائی کے ساتھ نوکری کرتا بھی تھا۔نوکری میں لائبریری میں ہی کرتا تھا جہاں سرکاری کتابیں ہوتی تھیں۔اسلام آباد میں سعید بک اسٹورسے آج بھی جاکر کتابیں خریدتا ہوں۔

وزیر اعلیٰ کتابوں کے معاملے میں کچھ زیادہ ہی جذباتی بھی نظر آئے۔اپنے خطاب میں مزید کہا کہ سی ایم بننے کے بعد کتابیں نہیں دیکھ پاتا کیونکہ لوگ دیکھنے نہیں دیتےکوشش کروں گا کتب میلے میں کسی دن چھپ کےآجاؤں۔

خواجہ اظہار الحسن کی دعوت پر یہاں آیا ہوں۔خواجہ صاحب بہت کم ہی فرمائش کرتے ہیں ہمارا نام تو ویسے ہی بدنام کہ سندھ والے کچھ نہیں کرتے۔

افتتاحی تقریب میں ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب،ن لیگ کے رہنماء نہال ہاشمی،ایم کیوایم پاکستان کے سینئرڈپٹی کنوینئرعامر خان،فیصل سبزواری،خواجہ اظہار الحسن،کمشنر کراچی افتخارشالوانی،چئیرمین ضلع شرقی معید انور،سینئرصحافی محمود شام سمیت دیگر معززین بھی شریک ہوئے۔

اپنےخطاب میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماء فیصل سبزواری نے کہا کہ دنیا بھر میں آج بھی لاکھوں کتابیں پڑھی جارہی ہیں۔لوگوں کو کتب بینی کے بارے میں کہاجائے تو کہتے ہیں انٹرنیٹ کا زمانہ ہےیہ معاشرتی المیہ ہے کہ کتب بینی کا شوق لوگوں میں ختم ہوگیا ہ۔ے جب لوگ پڑھ نہیں رہے تواچھا لکھ بھی نہیں رہے۔کاش ہماری نسلیں ایک بہتر پاکستان دیکھ سکیں۔کاش جہاں نعرہ لگانے پردہشتگردی کے مقدمات نہ ہوں۔

پاکستان پبلشرزاینڈ بک سیلرزایسوسی ایشن کےچیئرمین اور کتب میلے کےروح رواں عزیز خالد کےمطابق تین ہالوں پر مشتمل کتب میلے میں 330 اسٹالز لگےہیں جس میں پاکستان بھر سے 136 پبلشرزجبکہ17 ممالک کے تقریبا 40 ادارے حصہ لے رہے ہیں۔

انہوں نےآج نیوزسےگفتگو کرتےہوئےکہا کہ میں چاہتاہوں کہ ایک وقت ایسا آئےکہ سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہواورجولوگ ٹریفک میں پھنسےہوں وہ غصےکی بجائےانتہائی خوش ہوں ان سےجب پوچھا جائے کہ کہاں جارہے ہو تو وہ کہیں کہ کتب میلے میں شریک ہونے جارہےہیں۔علم دوستی کو بڑھانے اور گھرگھر کتابوں کی اہمیت اورعلم کی شمع روشن کرناہمارا مشن ہے اور یہ سفر 15 سالوں سے جاری ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ کے افتتاح کرنے سےقبل ہی اسکول کے طلباء و طالبات نے اس میلے کاافتتاح کچھ یوں کیا کہ صبح نو بجےسےہی اسکول، کالج اورجامعات کی بسیں ایکسپوسینٹرپہنچیں اورمیلے کوخوب پذیرائی ملی ادبی شخصیات بھی صبح سے ہی شریک رہیں۔

طلبا نے آج نیوز سےگفتگو میں  کہاٹیکنا لوجی کے اس جدید دور میں بھی کتابوں کی اہمیت اپنی جگہ برقرار ہے ایک ہی چھت تلے دنیا کے تمام موضوعات پر کتابیں مل جانا بہت ہی خوبصورت موقع ہوتاہے۔

پانچ روزہ میلہ نو دسمبر تک جاری رہیگا جس میں دولاکھ سے زائد لوگوں کی شرکت متوقع ہے۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div