Aaj News

منگل, اپريل 23, 2024  
14 Shawwal 1445  

امریکی اور جرمن ماہرین کا تیار کردہ نیا مادہ، جسے کاٹنا یا توڑنا تقریباً ناممکن

دنیا کی بہترین آری، کٹراورجدیدآلات لےآئیں، امریکی اورجرمن...
شائع 27 جولائ 2020 12:08pm
سائنس

دنیا کی بہترین آری، کٹراورجدیدآلات لےآئیں، امریکی اورجرمن ماہرین کا تیارکردہ نیا مادہ انہیں ناکارہ ضروربنادےگا کیونکہ اسے کاٹنا اورتوڑنا محال ہے۔

اس مادے کو پروٹیئس کا نام دیا گیا ہے جسے ہیرے اور دیگر سخت ترین اجزا کی بجائے چکوترا (گریپ فروٹ) اور ایک قسم کے صدفے (مولسک) سے متاثر ہوکر بنایا گیا ہے۔ برطانیہ کی ڈرہم یونیورسٹی اور جرمنی کے فرونہوفر انسٹی ٹیوٹ نے مشترکہ طور پر اسے تیار کیا ہے ۔ یہ انقلابی مٹیریئل جس صدفے کے خول کو دیکھ کر بنایا گیا ہے اس کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس پر کوئی چوٹ کا اثر نہیں ہوتا اور نہ ہی چٹختا ہے۔

پروٹیئس کو بنانے کے لیے المونیئم کے گول دانوں کو دھاتی فوم کی ساخت کے اندر رکھا گیا پھر اس کے ساتھ ایلومینا کی چھوٹی(خردبینی) گولیاں رکھی گئیں۔ اس طرح جب بھی کٹر سے انہیں کاٹنے کی کوشش کی جاتی ہے وہ اسی کی توانائی دوبارہ اسے لوٹا دیتے ہیں۔ اب یا تو کٹر کا بلیڈ تباہ ہوجاتا ہے یا مخالف قوت سے بار بار رک جاتا ہے۔ خواہ پانی کی تیزرفتار دھار استعمال کیجئے، کوئی بھی ڈرل مشین لے آئیں یا کوئی موٹر والا کٹر، آپ پریشان ہوجائیں گے لیکن یہ مادہ دو ٹکڑوں میں تقسیم نہیں ہوگا۔

ڈرہم یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس مٹیریئل کو کاٹنا ایسا ہی ہے جیسا کہ آپ دانے بھری جیلی کو کاٹ رہے ہیں۔ جیسے ہی آری یا ڈرل مشین دانوں سے ٹکراتی ہے ان میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے جو ڈرل کی نوک یا کٹر تک پہنچتا ہے اور اس ردِ عمل سے مٹیریل کو کاٹنا محال ہوجاتا ہے۔

جس طرح ریت سے بھری پوری میں گولی گزر نہیں سکتی عین اسی طرح اس مٹیریئل کو کوئی کٹر کاٹ کر گزر نہیں سکتا ۔ڈرہم یونیورسٹی کے پروفیسر اسٹیفن زائنیسوسکی نے بتایا کہ باریک خردبی چھروں اور دانوں کے ارتعاش سے خود کاٹنے والا آلہ تباہ یا ناکارہ بھی ہوسکتا ہے۔

اس کی تیاری کے لئے پہلا سبق فطرت سے لیا گیا ہے۔ پروٹیئس کو بنانے کے لئے مہینوں تک صدفے کے خول اور گریپ فروٹ کے چھلکے کو دیکھا گیا ۔ یہ دونوں بہت ہلکے ہوتے ہیں اور اپنے اندر کے مواد کو محفوظ رکھتے ہیں ۔ اسی طرح دونوں کی سطح پر ٹوٹ پھوٹ بھی بہت کم ہوتی ہے۔

اب اگر کوئی پانی کی تیز دھار مار کر اس میں سوراخ کرنا چاہے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ پانی اس کے اندر جاتے ہی پھیل جائے گا اور اس کی قوت کم ہوجائے گی۔ اگرچہ اینگل گرائنڈر سے اسے توڑنے میں کامیابی ہوسکتی ہے لیکن اس کے لئے پہلے بہت سے آلات کی قربانی دینا ہوگی اور بہت قوت درکار ہوگی۔

اگر پروٹیئس کے استعمال کی بات کی جائے تو اس سے تالے، بلٹ پروف جیکٹ، حفاظتی لباس اور تجربات کے لئے کٹاؤ سے محفوظ آلات بنائے جاسکتے ہیں۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div