Aaj News

جمعہ, اپريل 19, 2024  
10 Shawwal 1445  

عالمی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سربراہوں کی امریکی کانگریس کے سامنے پیشی

ایمیزون، فیس بک، ایپل اور گوگل کے چیف ایگزیکٹیو افسران امریکی...
شائع 29 جولائ 2020 12:36pm
سائنس

ایمیزون، فیس بک، ایپل اور گوگل کے چیف ایگزیکٹیو افسران امریکی کانگریس کے انتہائی بااختیار اینٹی ٹرسٹ (عدم اعتماد) پینل کے سامنے آج بدھ 29 جولائی کو پیش ہوں رہے ہیں جہاں وہ اپنی صفائی دیں گے-

ایمیزون، فیس بک، ایپل اور گوگل کے چیف ایگزیکیوٹیو افسران 29 جولائی بروز بدھ امریکی کانگریس کے انتہائی بااختیار اینٹی ٹرسٹ (عدم اعتماد) پینل کے سامنے پیش ہوں گے اور اپنی صفائی میں یہ دلیل دینے کی کوشش کریں گے کہ انہیں ایک دوسرے سے اور دیگر حریفوں سے کتنا سخت مقابلہ اور مسابقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ایمیزون کے جیف بیزوس، فیس بک کے مارک زکر برگ، گوگل کے سندر پچائی اور ایپل کے ٹم کک کی طرف سے منگل کے روز جاری کیے گئے بیانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ چاروں چیف ایگزیکیوٹیو زیہ بتانے کی کوشش کریں گے کہ اپنے حریفوں، جو انہیں ازکار رفتہ کرسکتے ہیں، کی وجہ سے ان کے کندھوں پر کس قدر بوجھ ہے۔

چاروں سی ای اوز اینٹی ٹرسٹ پینل کے سامنے الگ الگ حاضر ہوں گے۔ دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سربراہان یہ باور کرانے کی کوشش کریں گے کہ وہ صار فین کو، بالخصوص کورونا وبا کے دوران کس طرح فائدے پہنچارہے ہیں اور انہیں بالخصوص چین سے کس قدر مسابقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت ہورہی ہے جب امریکی صدارتی انتخابات میں 100 دن سے بھی کم باقی رہ گئے ہیں۔

فیس بک کے سی ای او مارک زکر برگ یہ بتائیں گے کہ دنیا کی سب سے بڑی انٹرنیٹ کمپنی امریکا کے موجودہ مسابقتی قوانین کے بغیر اتنی کامیاب نہیں ہوسکتی تھی تاہم انٹرنیٹ کے ضابطوں میں اب ترمیم کرنے کی ضرورت ہے۔

زکر برگ نے پہلے سے تیارشدہ اپنے بیان میں کہا ہے” فیس بک کو امریکی کمپنی ہونے پر فخر ہے۔ اگر مسابقت اور اختراعات کے حوالے سے امریکی قوانین ہماری حوصلہ افزائی نہیں کرتے تو یہ ممکن نا تھا۔“ وہ اس موقع کا استعمال ٹیکنالوجی کے شعبے میں چین سے درپیش خطرات کو اجاگر کرنے کے لیے بھی کریں گے، جو ان کے بقول امریکی ماڈل سے ’یکسر مختلف نظریات‘ پر مرکوز ہے۔ زکر برگ غالباً یہ کہیں گے ”میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ کھلے پن اور ایمانداری جیسی بنیادی قدروں کو برقرار رکھنا انتہائی اہم ہے کیوں کہ انہیں قدروں نے امریکا کی ڈیجیٹل اکنامی کو ایک ایسی طاقت بنا دی ہے جو دنیا بھر میں لوگوں کو بااختیار بنارہی ہے اور مواقع فراہم کررہی ہے۔“

امریکی کانگریس کے سامنے پہلی مرتبہ پیش ہونے والے ایمیزون کے جیف بیزوس اپنی کمپنی کی کامیابی کو'امریکی کامیابی کی کہانی‘کے طور پر پیش کریں گے۔

امریکی کانگریس میں اس غیر معمولی نوعیت کے اینٹی ٹرسٹ سماعت سے قبل بیزوس نے اپنے بیان میں کہا کہ ایمیزون کے پاس مجموعی ریٹیل مارکیٹ کا چھوٹا سا حصہ ہے اور اسے وال مارٹ، جو ایمیزون سے دو گنا بڑی ہے، جیسی بڑی ریٹیل کمپنیوں سے مسابقت کرنی پڑ رہی ہے۔ وہ یہ بھی بتائیں گے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے نہ صرف ایمیزون بلکہ تمام ای کامرس کمپنیوں کا بھی بزنس بڑھا ہے۔

بیزوس یہ باور کرانے کی کوشش کریں گے کہ ایمیزون کے تھرڈ پارٹی ضابطے کی وجہ سے چھوٹے دکاندارو ں کو کتنا فائدہ ہورہا ہے۔ امریکی قانون سازاس معاملے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔

گوگل کے سی ای او بھارتی نژاد سندر پچائی نے اپنے بیان میں کہا کہ وقت کے ساتھ ہم آہنگ رہنے کے تئیں وہ فکر مند ہیں کیوں کہ لوگ معلومات کے لیے ٹوئیر، پنٹریسٹ یا دیگر ویب سائٹوں کی طرف رجوع کررہے ہیں۔

پچائی کا کہنا تھا”ہمیں پتہ ہے کہ گوگل کی مسلسل کامیابی کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔ گوگل انتہائی مسابقتی اور ڈائنامک گلوبل مارکیٹ میں کام کرتا ہے، جس میں قیمتیں مفت ہیں یا گر رہی ہیں، دوسری طرف پروڈکٹس میں مسلسل بہتری ہورہی ہے۔"

ایپل کے ٹم کک اینٹی ٹرسٹ پینل کو یہ بتائیں گے کہ کمپنی ”جہاں بزنس کرتی ہے اس مارکیٹ میں اس کی کوئی غالب حصہ داری نہیں ہے۔ یہ بات صاف آئی فون پر ہی صادق نہیں آتی بلکہ پروڈکٹ کے دیگر زمروں کے لیے بھی یہ بات درست ہے۔"

امریکی اراکین کانگریس اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کررہے ہیں کہ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں کس طرح چھوٹے حریفوں کو نقصان پہنچارہی ہیں اور ان کا تجارتی اور ڈیٹا جمع کرنے کا طریقہ کار کتنا درست ہے۔

پرائیویسی سے لے کر اقتصادی عدم مساوات اور سیاسی تعصب جیسے معاملات کی وجہ سے حالیہ دنوں میں اینٹی ٹرسٹ یا عدم اعتماد کی بحث تیز ہوگئی ہے۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div