گندم کی قیمت میں اضافے کے باوجود کاشتکاروں کو ریلیف نہ مل سکا
گندم کی فی من قیمت میں چار سو روپے اضافہ بھی کاشتکاروں کو ریلیف فراہم نہ کر سکا۔ کھاد، بجلی اور تیل کی قیمت میں ہوشربا اضافے نے ریلیف کے اقدامات کو ملیا میٹ کر دیا۔
پنجاب حکومت نے گندم کی فی من قیمت چودہ سو سے بڑھا کر اٹھارہ سو روپے مقرر کی۔ لیکن یہ اضافہ کاشتکاروں کی مشکلات کم نہ کر سکا۔
کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ بجلی، تیل، کھاد، زرعی ادویات اور مشینری کی قیمتوں میں اضافہ گندم کی امدادی قیمت میں اضافے سے کئی گنا زیادہ ہے۔
آڑھتیوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی ناکام پالیسی کی وجہ سے منڈیوں میں گندم کی فی من قیمت اکیس روپے تک پہنچ گئی، حکومت نے گندم کی قیمت تو بڑھائی لیکن زرعی ضروریات کی آؤٹ آف کنٹرول قیمتیں نئے مسائل جنم دے رہی ہیں۔
ایک سال کے دوران ڈی اے پی کھاد کی فی بوری کی قیمت تین ہزار، زرعی مشینری اور ٹریکٹرز کی قیمتوں میں سو فیصد، جبکہ تیل اور بجلی کی قیمت میں پچاس فیصد اضافہ ہوا ہے۔
Comments are closed on this story.