Aaj News

منگل, مارچ 19, 2024  
08 Ramadan 1445  

پاکستانی شہری ماجد خان 20 سال بعد گوانتانا موبے سے رہا

'اب وہ بیلیز میں ایک ریسٹورنٹ کھولیں گے یا فوڈ ٹرک کا کام شروع کریں گے'
شائع 03 فروری 2023 11:44am
تصویر بشکریہ:سینٹر فار کونسٹی ٹیوشنل رائٹس
تصویر بشکریہ:سینٹر فار کونسٹی ٹیوشنل رائٹس

امریکی فوج نے پاکستانی نژاد امریکی شہری ماجد خان کو 20 سال بعد رہا کردیا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق امریکی فوج کا کہنا ہے کہ اس نےالقاعدہ کی مدد کا اعتراف کرنے والے ایک پاکستانی جسے سی آئی اے نے تشدد کا نشانہ بنایا اور 15 برس تک گوانتاناموبے میں قید میں رکھا، رہا کر دیا ہے۔

پینٹاگون کے مطابق کماجد خان نے تعاون کے معاہدے کا احترام کیا ہےجس کے باعث سزا میں کمی کی گئی ہے۔ کیریبئن اور وسطی امریکی ملک بیلیز نے ماجد خان کو قبول کرنے پررضامندی ظاہرکی ہے۔

نیو یارک ٹائمز کےمطابق ماجد خان بیلیزمیں ہی مستقل سکونت اختیار کریں گے، اہلیہ اورنوجوان بیٹی جو ان کی گرفتاری کے بعد پیدا ہوئی تھی، وہیں ان سے ملیں گے۔

ماجد خان کے وکلاء کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ ماجد کوزندگی نے ایک اورموقع دیا اورانہیں اپنے کیے پرسخت افسوس ہے۔ اب وہ بیلیز میں ایک ریسٹورنٹ کھولیں گے یا فوڈ ٹرک کا کام شروع کریں گے۔

ماجد خان کے مطابق ، ’میں ایک بہترین شیف ہوں خانساماں ہوں اوراب اپنے نئے ملک میں پاکستانی کھانے متعارف کرواؤں گا‘۔

بیلیز کے وزیرخارجہ نے اپنے بیان میں ماجد خان کو اپنے ملک میں رہائش کی اجازت دینے سے متعلق کہا کہ، ’ اگرچہ انھوں نے دہشتگردی کی کارروائیوں میں حصہ لیا لیکن ان پرتشدد بھی ہوا، اب وہ انتہا پسندی کو خیرآباد کہہ چکے ہیں’۔

میکسیکوکے جنوب میں واقع بیلیزتقریبا4 لاکھ نفوس پرمشتمل چھوٹا سا ملک ہے جہاں انگریزی زبان بولی جاتی ہے۔

ماجد خان کون ہیں؟

سعودی عرب میں جنم لینے والےماجد خان کا بچپن پاکستان میں گزرا، 16 برس کی عمر میں امریکا گئے اور ریاست بالٹیمور میں تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ والد کے پٹرول پمپ پر کام کیا۔ پھر 2002 میں پاکستان واپس آگئے۔

ماجد خان نے سابق صدرپاکستان پرویزمشرف کے قتل کیلئے اپنی خدمات پیش کی تھیں، اور اس حوالے سے شدت پسند تنظیم جامعہ اسلامیہ کو رقم بھی فراہم کی تھی۔ ان پر الزام تھا کہ وہ تنطیم کو 50 ہزارڈالرزدینے بینکاک گئے اورمبینہ طورپریہی رقم اگست 2003 میں جکارتہ کے میریٹ ہوٹل پرحملے میں استعمال ہوئی۔

امریکی حکام کے مطابق ماجد خان پاکستان گئے تو خاندان والوں نے اُنہیں خالد شیخ محمد سے متعارف کروایا۔ ماجد کو پہلی بارمارچ 2003 میں پاکستانی سکیورٹی فورسزنے کراچی میں اُن کی رہائشگاہ پرچھاپہ مارکے گرفتارکیا اورپھرانہیں سی آئی اے کے حوالے کردیا۔

بیرونِ ملک خفیہ حراست خانےمیں رکھے جانے والے ماجد خان کو 2006 میں کیوبا کی گوانتاناموبے جیل منتقل کیا گیا۔

ماجد خان نے کیا کہا؟

سزا کے کیس کی سماعت کے دوران ماجد خان وہ پہلے اہم قیدی ہیں جنہوں نے امریکی فوجی عدالت میں بیان دیا۔ اپنی گواہی میں 41 سالہ ماجد خان کا کہنا تھاکہ القاعدہ کیلئے کام کرنے پراکسائے جانے کے وقت وہ ناسمجھ تھے لیکن اب وہ القاعدہ اوردہشتگردی، دونوں کو رد کر چکے ہیں۔

وکیل کے مطابق ماجد نے آغاز سے ہی امریکی انٹیلیجنس حکام کومعلومات فراہم کیں لیکن پھربھی انہیں دوران حراست سنگین اوربدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ماجد نے 2007 میں فوجی ٹریبونل کو بتایا تھا کہ انہیں نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور انہوں نے 2 بارخودکشی کرنےکی بھی کوشش کی تھی۔

گوانتانامو بے میں لگنے والی عدالت میں 39 صفحات پرمبنی بیان پڑھتے ہوئے ماجد نے تفصیلاً بتایا تھا کہ کیسے انھیں برہنہ کرکے، سرپرکپڑا ڈال کربہیمانہ سلوک کیا گیا، انہیں کئی بارسونے نہیں دیا جاتا،زبردستی کھلایا جاتا اورزنجیروں میں جکڑا جاتا۔

یہ الزامات سال 2014 میں جاری کی جانے والی ایک رپورٹ سے ملتے جلتے ہیں جس میں سی آئی اے کے تفتیشی طریقہ کارسے متعلق بتایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ گوانتاناموبے میں 15 سال گزارنے والے ماجد خان گزشتہ 20 سال سے حراست میں تھے، 2013 میں امریکی حکومت کےساتھ ایک معاہدے کے تحت ان کی سزا کم کرتے ہوئے 2021 میں انہیں 26 سال قید کی سزا سُنائی گئی ۔

ماجد خان کیلئے جیوری نے سفارشی خط میں کیا لکھا تھا؟

جیوری میں شامل 8 میں سے7 سینیئر فوجی افسران کے مشترکہ خط میں ماجدخان کےساتھ رعایتی سلوک برتنے کی سفارش کی گئی تھی۔

خط کے متن کے مطابق ماجد خان کے ساتھ کیے جانے والے سلوک سےانٹیلیجنس کے حصول یا کسی اورطرح کا کوئی عملی فائدہ نہیں ہوا۔ اس کے برعکس، ماجد خان کے ساتھ کیا گیا سلوک امریکا کی اخلاقی ساکھ پردھبہ ہے جس سے امریکی حکومت کو شرمندگی ہونی چاہیے۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div