Aaj News

جمعرات, اپريل 25, 2024  
16 Shawwal 1445  

بُش پرجوتا پھینکنے والے عراقی صحافی کا غصہ 20سال بعد بھی ٹھنڈا نہ ہوا

منتظرالزیدی نے اسے عراقی عوام کی جانب سے'الوداعی بوسہ' قراردیا تھا
شائع 14 مارچ 2023 12:49pm
تصویر: روئٹرز
تصویر: روئٹرز

سال 2003 میں اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بُش پر جوتا پھینکنے والے عراقی صحافی کا غصہ ابھی ٹھنڈا نہیں ہوا۔

منتظر الزیدی نے امریکی قیادت میں عراق پرحملے کے بعد پیدا ہونے والی بدعنوانی اور افراتفری پر اپنے غصے کا اظہارکرنے کیلئے ایک نیوز کانفرنس میں سابق صدرجارج ڈبلیو بش پر اپنا جوتا پھینکنے سے شہرت حاصل کی تھی۔

اپنے ملک پرحملے کے کیخلاف ایک بارپھرغصے کا اظہارکرنے والے عراقی صحافی کا کہنا ہے کہ وہی لوگ جو 20 سال پہلے قابض کے ساتھ داخل ہوئے تھے اب بھی ناکامیوں اور بدعنوانی کے باوجود حکومت کر رہے ہیں۔انہوں نے 2008 میں بغداد میڈیا بریفنگ کے دوران اپنے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے رائٹرز کو بتایا کہ امریکہ اچھی طرح جانتا ہے کہ وہ جعلی سیاست دانوں کو لایا ہے۔

سابق امریکی صدرجو اس وقت کے عراقی وزیر اعظم نوری المالکی کے بغل میں کھڑے تھے، کمرے کے اس پارسے خود پرپھینکے جانے والےجوتے سے بچنے کے لیے تیارنہیں تھے۔ عرب دنیا میں کسی پر جوتے پھینکنے کو انتہائی توہین آمیز سمجھا جاتا ہے۔

اس انتہائی اقدام کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سےخود کو باہرنکالے جانے سے قبل منتظرالزیدی نے گالی دیتے ہوئے بُش سے کہا تھا کہ، ”یہ عراقی عوام کی جانب سے الوداعی بوسہ ہے-“

جارج ڈبلیو بُش کو اس وقت کے عراقی صدر صدام حسین کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے فیصلے پرمشرق وسطیٰ میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، یہ کارروائی ناقص امریکی انٹیلی جنس کی بنیاد پرشروع کی گئی تھی جس میں کہا گیاتھا کہ عراقی رہنما نے بڑے پیمانے پرتباہی پھیلانے والے ہتھیارجمع کیے ہیں۔

امریکی صدرنے اس وقت جوتے پھینکنے کے واقعے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ کسی سیاسی ریلی میں جانے اور لوگوں کے آپ پرچیخنے کی طرح ہے۔ یہ توجہ حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے۔

دورے پرآئے ہوئے سربراہ مملکت پرحملہ کرنے کے الزام میں 6 ماہ قید کی سزا کاٹنے والے منتظرالزیدی رہائی کے بعد لبنان چلے گئے تھے لیکن 2018 میں وہ کرپشن کیخلاف جنگ لڑنے کا عزم لے کر عراقی پارلیمنٹ کی نشست کیلئے انتخاب لڑنے کے لیے واپس آئے تھے، تاہم ان کی انتخابی مہم ناکام ہو گئی تھی۔

روئٹرزسے بات کرتے ہوئے عراقی صحافی نے مزید کہا کہ جب آپ 24 گھنٹے لوگوں کا درد دیکھتے ہیں تو آپ کو تلخی محسوس ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ، ’میں نے بدعنوانی کے خلاف مہم جاری رکھی اورمجھے جوتے پھینکنے پر کبھی افسوس نہیں ہوا۔ یہ منظراس بات کا ثبوت ہے کہ ایک دن ایک سادہ سا شخص اپنی پوری طاقت، ظلم، ہتھیار، میڈیا، پیسے اور اختیار کے ساتھ اُس مغرورشخص کو انکار کرنے اور یہ کہنے کی صلاحیت رکھتا تھا کہ آپ (بش) غلط تھے۔‘

Iraqi journalist

Muntazer al Zaidi

George W. Bush

Threw shoes

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div