اینٹوں کے بھٹے سے کھیل کے میدان تک: زمان خان کی کہانی اُن کی اپنی زبانی
ایشیا کپ میں فائنل معرکے تک پہنچنے کیلئے پاکستان اور سری لنکا کے ’ڈو اور ڈائی‘ میچ کا آخری اوور کروانے والے زمان خان ٹیم کی شکست کے باوجود شائقین کے دلوں پر راج کررہے ہیں، ہارنے کے بعد ا ’آبدیدہ‘ زمان نے سب کے دل جیت لیے تھے۔ یہ ان کا پہلا ایک روزہ ڈیبیو میچ تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر زمان کی نجی زندگی کی کہانی ان کی اپنی زبانی شیئرکی ہیں۔
زمان خان نے بتایا کہ ان کے والد اوربھائی مزدوری کرتے تھے، ان کا لکڑی کا کام تھا۔ قومی کرکٹ ٹیم میں سلیکشن سے قبل زمان نے بھٹے پر اینٹیں لادنے کا کام بھی کیا۔
کرکٹ کھیلنے کے شوق کے حوالے سے زمان نے بتایا کہ وہ گراؤنڈٖ میں لڑکوں کو ٹیپ بال سے کھیلتے دیکھتے تھے، ایک دن ان سے کرکٹ کھیلنے کی خواہش کا اظہارکیا تو اوور ملنے 12 وائڈ گیندیں کرائیں، دوسرے دن اوورملنے پر زمان نے ایک بھی وائڈ گیند نہیں کروائی، وہیں سے انہیں محسوس ہوا کہ وہ فاسٹ بولربن سکتے ہیں۔
زمان کے مطابق انہیں کرکٹ سے اتنا پیارتھا کہ بیمارہونے پر مدرسے سے چھٹی لے لیتے تھے لیکن کرکٹ کھیلنے پھربھی جاتے تھے۔ پھر ان کے ایک بھائی (عزیز) نے بتایا کہ میرپورمیں انڈر 16 کے ٹرائل ہورہے ہیں تم بھی دو کیونکہ تم ٹیپ بال کروانے میں تیز ہوتو شاید سلیکٹ ہوجاؤ۔
ٹرائل دینے پر زمان کا انتخاب ہوگیا۔ انہوں نے بتایا کہ کرکٹ کھیلنے کیلئے انہیں فیملی کی حمایت حاصل نہیں تھی جس کے لیے وہ کافی روئے بھی۔ پھرانڈر 16 میں منتخب ہوکرآسٹریلیا گئے اوروہاں سب سے زیادہ وکٹیں لیں۔ پہلے پی ایس ایل میں شاندار کارکردگی پر’بیسٹ ایمرجنگ ٹیلنٹ’ کا ایوارڈ ملنے پر سوچا کہ وہ قومی ٹیم کیلئے بھی کھیل سکتے ہیں جس کیلئے اور بھی زیادہ محنت کرنی پڑے گی۔
کھلاڑی نے مزید بتایا کہ انکا ہمیشہ سے مقصد تھا کہ اپر لیول پر کھیل کر پاکستان کا نام روشن کریں۔ مستقبل کے ارادے بتاتے ہوئے زمان نے مزید کہا کہ وہ چاہتے تھے علاقے میں اکیڈمی قائم کریں تاکہ آنے والے بچوں کو کھیلنے کا موقع ملے۔
کرکٹ سے اپنی محبت کا اظہار کرنے والے قومی ٹیم کے اس نئے گوہر نایاب کا مزید کہنا تھا کہ ’کرکٹ نہ ہوتی تو فیملی کیلئے کچھ نہ کرپاتا‘۔
Comments are closed on this story.