غیرملکیوں نے 7 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز کی سرمایہ کاری نکال لی
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غیرملکی سرمایہ کاروں نے 7 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی اپنی سرمایہ کاری واپس لے لی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق اگست کے پہلے 15 دنوں میں 78 ملین ڈالر کی نمایاں ڈِس انویسٹمنٹ کے ساتھ ملکی بانڈز میں غیر ملکی سرمایہ کاری ریورس میں چلی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سرمایہ کاری کے بہاؤ میں اچانک تبدیلی کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں، لیکن سرمایہ کار اس کی وجہ ٹریژری بلز پر کم ہوتے منافع کو قرار دیتے ہیں، جو مستقبل قریب میں مزید گر سکتا ہے۔
رواں مالی سال کے پہلے مہینے (جولائی) میں ٹریژری بلز میں ریکارڈ رقوم کی آمد ہوئی، جس کی کل رقم 258.3 ملین ڈالر تھی۔
اسٹیٹ بینک کے جمعہ کو جاری کیے گئے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اگست میں سرمایہ کاری کے بہاؤ میں تیزی سے کمی واقع ہوئی جو سرمایہ کاری کی حکمت عملی میں تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے۔
ڈان ںیوز کے مطابق مالیاتی ماہرین نے دو اہم عوامل کی وجہ سے ٹی بل کی آمد میں مزید کمی کی پیش گوئی کی ہے۔
جن میں ٹی بلز پر منافع میں کمی اور آئی ایم ایف سے 7 بلین ڈالر کا قرضہ حاصل کرنے میں حکومت کے بڑھتے ہوئے چیلنجز شامل ہیں۔
آمدن میں ردوبدل کی وجہ سرکاری کاغذات پر منافع میں کمی ہے۔
اگست کے 15 دنوں کے دوران بیرونی سرمایہ کاری کی آمد 86.347 ملین ڈالر کے مقابلے میں 8.194 ملین ڈالر رہی۔ جبکہ خالص اخراج 78.15 ملین ڈالر تھا۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق، جولائی اور نصف اگست کے دوران کل آمد 271.5 ملین ڈالر تھی جس میں خالص سرمایہ کاری 91.5 ملین ہے، جب کہ اخراج 180 ملین ڈالر تھا۔
ٹی بلز میں سرمایہ کی آمد مستحکم شرح مبادلہ اور گھریلو بانڈز پر پرکشش منافع سے منسوب ہے۔
تاہم، اسٹیٹ بینک کے 29 جولائی کو شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کرکے 19.5 فیصد کرنے کے فیصلے نے ٹی بلز پر منافع کم کردیا ہے۔ ٹی بلز پر ریٹرن پہلے ہی 17.4 فیصد اور اب اس سے بھی کم ہو کر 12 ماہ کے لیے 16.99 فیصد پر آگیا ہے۔
تاہم، ڈان کے مطابق مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ دیگر ترقی پذیر معیشتوں کے مقابلے میں منافع اب بھی بہت زیادہ ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کار اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر ملکی بینکوں سے کم شرحوں پر قرض لے کر پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور دوگنا سے زیادہ منافع کما رہے ہیں۔
ان کے مطابق، اسٹیٹ بینک کے 9.4 بلین ڈالر سے زائد کے زرمبادلہ کے ذخائر کی مدد سے مستحکم شرح مبادلہ، معاشی استحکام کی عکاسی کرتی ہے، کیونکہ برآمدات اور ترسیلات دونوں ہی مضبوط صحت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
تاہم گرتی ہوئی مہنگائی نے اسٹیٹ بینک کو شرح سود میں مزید کمی پر مجبور کر دیا ہے۔ مالیاتی ماہرین کا خیال ہے کہ اسٹیٹ بینک 12 ستمبر کو اعلان ہونے والی اگلی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کی کمی کرے گا۔
مزید کٹوتی کا مطلب ہے کہ ٹی بلز کی شرح کم ہو جائے گی اور غیر ملکی سرمایہ کار گھریلو بانڈز میں سرمایہ کاری میں دلچسپی نہیں دکھا سکتے۔
Comments are closed on this story.