Aaj News

جمعرات, اپريل 18, 2024  
09 Shawwal 1445  

لاہور دھماکوں کی مختصر تاریخ

شائع 23 فروری 2017 11:09am
فائل فوٹو فائل فوٹو

 

ملک بھر میں ہونے والی حالیہ دہشتگردی نے شہریوں کو خوفزدہ کردیا ہے۔

لاہور میں سال 2009 میں سری لنکا کی ٹیم پر حملے کے بعد سے اب تک 20 سے زیادہ دہشتگردی کے واقعات ہوچکے ہیں۔ جس کے باعث بےگناہ شہری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔

لاہور میں ان8 سالوں میں کون سے واقعات رونما ہوچکے ہیں؟ ان کی تفصیل ذیل میں بیان کی جارہی ہے۔

2017

٭ 23 فروری کو دہشتگروں نے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے زیڈ بلاک کی کمرشل مارکیٹ میں واقع  ایک ریسٹورانٹ کی عمارت کو نشانہ بنایا۔ جس کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک اور 30 افراد زخمی ہوئے۔

٭13 فروری 2017 کو دہشتگردوں نے مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے والوں کو نشانہ بنایا۔ اس دھماکے میں ڈی آءی جی ٹریفک مبین،ایس ایس پی آپریشنز زاہد محمود گوندل سمیت 11 افراد جاں بحق اور 70 سے زائد افراد زخمی  ہوئے۔

2016

٭27 مارچ 2016 کو ملک دشمن لوگوں نے اقلیت کو نشانہ بنایا۔ عیسائیوں کے ایسٹر کے تہوار کے موقع پر لاہور میں گلشن اقبال پارک کے دروازے پر خود کش دھماکے کے باعث 74 افراد ہلاک ہوئے جن میں بڑی تعداد بچوں کی تھی۔

2015

٭17 فروری 2015 کو پنجاب کے قلعہ گوجر سنگھ میں واقع پولیس لائنز خودکش حملے کا نشانہ بنی اور اس حملے میں8 افراد ہلاک ہوئے۔

٭15 مارچ 2015 لاہور کے دو گرجا گھروں میں بم دھماکا کیا گیا۔ جس کے نتیجے میں 15 افراد اپنی جان سے گئے۔

٭29 مئی 2015 کو زمبابوے اور پاکستان کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان میچ کے دوران قذافی سٹیڈیم کے باہر خودکش دھماکہ ہوا تاہم اس میں حملہ آور ہلاک اور چند افراد زخمی ہوئے۔

2014

٭ 2 نومبر 2014کو واہگہ کے مقام پر پاکستان اور انڈیا کی سرحد پر پرچم اتارنے کی تقریب دیکھنے کے لیے جمع ہونے والے افراد بم دھماکے کا نشانہ بنے اور اس واقع میں 60 سے زیادہ افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔

2013

٭ 7 جولائی 2013 میں انارکلی کی فوڈ سٹریٹ بم دھماکے کا نشانہ بنی جس میں 3 افراد ہلاک ہوئے۔

2012

٭ 1 اگست 2012 بادامی فروٹ منڈی میں دو بم دھماکےہوئے جس میں 2 افراد اپنی جان سے گئے۔

٭ 12 جولائی 2012 میں نقاب پوش بندوق سے لیس دہشتگردوں نے پولیس اکیڈمی پر حملہ کیا ، جس سے خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے 6 پولیس کیڈٹ جاں بحق ہوئے۔

٭ 24 اپریل 2012 کو دہشتگردوں نے لاہور ریلوے اسٹیشن پر پانچ کلوگرام کے بم کا دھماکا کیا، جس سے 3 افراد ہلاک ہوگئے۔

2011

٭ 25 جنوری 2011  میں امن دشمنوں نے بھاٹی دروازے کے قریب کربلا گامے شاہ میں خودکش حملہ کیا۔ جس میں  میں 16 افراد ہلاک اور 70 افراد زخمی ہوئے۔

2010

٭ 1 ستمبر 2010 حضرت علی رضی اللہ عنہ کے یوم شہادت پر کیے جانے والے حملے میں کم از کم 38 افراد ہلاک ہوئے۔

٭ 1 جولائی 2010 میں داتا دربار میں 2 خودکش حملہ آوروں نے خود کو اڑا دیا۔ ان دھماکوں کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد ہلاک اور 200 زخمی ہو ئے۔ ایک حملہ آور نے زیرِ زمین حصے میں جبکہ دوسرے نے اوپری منزل پر دھماکہ کیا۔

٭ 31 مئی 2010 میں  لاہور کے ایک اسپتال میں3 مسلح افراد نے فائرنگ شروع کر دی جس سے کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوئے ۔ حملے کے بعد دہشتگرد  جائے واردات سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

٭ 12 مارچ 2010 میں 2خودکش حملوں میں کم از کم 45 افراد ہلاک ہوئے اور 100  سے زائد زخمی ہوئے ۔ آر اے بازار میں ہونے والے ان حملوں میں فوجی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

٭ 8 مارچ 2010 میں ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی کے شعبے میں خودکش حملہ ہوا جس میں  کم از کم 13 افراد ہلاک ہوئے اور60 سے زائدزخمی ہوئے۔

2009

٭ 7 دسمبر 2009 میں  آدھے منٹ کے وقفے سے ہونے والے دو طاقت ور بم دھماکوں میں علامہ اقبال ٹاؤن کی مون مارکیٹ میں 100کے قریب افراد ہلاک ہو ئے۔

٭ 15 اکتوبر 2009 میں 3 مختلف حملوں میں 14 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 38 افراد ہلاک ہوئے۔ پولیس نے 9 حملہ آوروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیاتھا۔یہ   حملے ٹیمپل روڈ پر ایف آئی اے کی عمارت، مناواں پولیس ٹریننگ اسکول اور بیدیاں روڈ پر ایلیٹ پولیس اکیڈمی میں ہوئے۔

٭ 12 جون 2009 کو  گڑھی شاہو میں جامعہ نعیمیہ مدرسے میں خودکش حملہ ہوا جس میں  طالبان مخالف مذہبی رہنما سرفراز احمد نعیمی سمیت 7 افراد ہلاک ہوئے۔

٭ 27 مئی 2009 میں  آئی ایس آئی کے دفتر کے باہر کار بم دھماکہ ہوا جس میں100 کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔اس حملے میں 27 افراد ہلاک اور300 سےزائد زخمی ہوئے۔

٭ 30 مارچ 2009 میں منواواں پولیس ٹریننگ اسکول پر حملے میں 8 پولیس رنگروٹ اور 1 عام شہری ہلاک ہوا۔

٭ 3 مارچ 2009 میں  قذافی اسٹیڈیم کے قریب سری لنکن ٹیم پر حملہ ہوا۔جس میں6 پولیس اہلکار اور 2 عام شہری ہلاک ہوئےاور اس کے علاوہ سری لنکن ٹیم کے6 ارکان زخمی ہوئے۔

بشکریہ: بی بی سی اردو

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div