سنگین غداری کیس کے اہم مراحل
سابق صدرپرویزمشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت نومبر دوہزار تیرہ میں شروع ہوئی اور چھ سال بعد اس کا اختتام دسمبر کے مہینے میں ہوا۔ پرویز مشرف نے آئین شکنی کی آؑرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ ہوگا ۔
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی حکومت نے چوبیس جون دوہزار تیرہ کو فیصلہ کیا اور اعلان سترہ نومبر دوہزا تیرہ میں کیا۔
انیس نومبر دوہزار تیرہ، سنگین غداری کیس کی سماعت کیلئے سپریم کورٹ کا بنچ تشکیل دیا گیا، جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں3 رکنی بنچ نے سماعت شروع کی۔
تیرہ دسمبر دوہزار تیرہ، عدالت نے پرویز مشرف کو چوبیس دسمبر دوہزا تیرہ کو طلب کرلیا۔
اٹھارہ فروری دوہزارچودہ ، پرویزمشرف خصوصی عدالت میں پیش ہوے۔ فوجی عدالت میں کیس چلانے کی درخواست مسترد ہوئی۔
اکتیس مارچ دوہزار چودہ ، خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرفرد جرم عائد کی۔
اٹھارہ مارچ دوہزار سولہ ،پرویزمشرف کی سنگین غداری کیس میں بیان ریکارڈ کروانے کیلئے طلبی ہوئی۔
اٹھارہ مارچ دوہزار سولہ، پرویزمشرف ای سی ایل سے نام نکلنے پر بیرون ملک پرواز کر گئے ۔
انیس جولائی دوہزار سولہ ، مسلسل عدم حاضری پرعدالتی مفرور قرار پائے عدالت نے جائیداد ضبط کرنے کا بھی حکم دیا۔
دوہزار اٹھارہ میں خصوصی عدالت کی سماعت ایک بار پھر شروع ہوئی اور گیارہ جون دوہزار اٹھارہ کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے پرویزمشرف کا آئی ڈی کارڈ اور پاسپورٹ بحال کرنے کا حکم دیا۔
پچیس اکتوبر دوہزار انیس ، موجودہ حکومت نے استغاثہ کی پوری ٹیم فارغ کردی۔
بارہ جون دوہزار انیس ، خصوصی عدالت نے پرویزمشرف کا حق دفاع ختم کردیا ،
انیس نومبردوہزار انیس ، خصوصی عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا،جس کے بعد سنگین غداری کیس کا فیصلہ اب سنادیا گیا ہے اور اس میں سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کو غداری کا مرتکب قرار دیا گیا ہے اور ان کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔
Comments are closed on this story.