Aaj News

جمعہ, نومبر 01, 2024  
28 Rabi Al-Akhar 1446  

فورس میجور قانون کے ذریعے پاکستان کا قرض ممکنہ طور پر معاف ہو سکتا ہے

اپ ڈیٹ 08 جون 2020 10:36am

کورونا وائرس نے ہماری معیشت کا پہیہ روک کر رکھ دیا ہے۔ اس صورتحال میں ہمیں بین الاقوامی قرض کی ادائیگی کو مؤخر اور ممکنہ  طور پر   قومی قرض معاف کروانے کی ضرورت ہے۔ جو "فورس میجور" قانونی شق کے ذریعے ممکن ہے۔ 

فورس میجور قائم کرنے کے بعد آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، یو ایس ایڈ وغیرہ قانونی طور پر ان ادائیگیوں کو ممکنہ طور پر مؤخر اور ہمارے قرضوں کو تحریری طور پر معاف  کرنے کے پابند ہوسکتے ہیں۔

٭ فورس میجور کیا ہے؟

فورس میجور شق عام طور پر قدرتی آفات ، زلزلے یا وبائی بیماری ، جنگ یا دہشت گردی کے حملوں ، یا حکومت کی پالیسی یا قانون میں تبدیلی جیسے معاملات میں لاگو ہوتی ہے۔ عام طور پر  معاہدوں میں اس فورس میجور شق کو شامل کرنا لازمی ہے۔

اگر  عالمی قرض دہندگان ہمارے حقیقی حالات سے متعلق دعوے کو مسترد کرتے ہیں تو ہمیں مجاز بین الاقوامی عدالت کے سامنے "فورس میجور" کے معاملے کی شق کو لاگو کرنا چاہئے اور بین اقوامی شہرت یافتہ وکیل کے ذریعہ اس کی صداقت کو ثابت کرنا چاہئے۔

تاہم ، یہ ضروری ہے کہ پہلے ہمیں  اس مسئلے کی مکمل جانچ پڑتال اور تحقیقات کرنی چاہئے۔ ہمیں  اچھی طرح سے تیار کردہ تخمینے تیار کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ اگر وبائی بیماری ایک طویل مدت تک جاری رہتی ہے تو معاشی بحالی میں بہت زیادہ وقت لگے گا۔

لہٰذا ہمیں سود کی شرح کو معاف کروانے یا 10 سال بعد ادائیگی کا معاہدہ کرنا چاہئے۔ اپنے دلائل کی حمایت میں ہمیں COVID-19 کو کم کرنے کیلئے کیے گئے اقدامات اور ان وبائی امراض کی وجہ سے مالی بوجھ کے قطعی اور قابل تصدیق ڈیٹا کی ضرورت ہوگی۔

ہماری قوم بے روزگاری، قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کا شکار ہے.  ماضی میں  ہمیں ہر بار آئی ایم ایف کے سامنے جھکنا پڑا۔ ہمیں قانونی جنگ کا انتخاب کرنے سے پہلے اپنے قرض دہندگان کے ساتھ "فورس میجور" صورتحال پر باہمی اتفاق رائے کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ (اگرچہ ہمارے پاس ایک مضبوط مقدمہ ہے)۔ اس سب سے پہلے  ہمیں  اپنے  معاہدوں کی جانچ پڑتال کرنی ہوگی کہ ہمارے معاہدوں میں "فورس میجور" شق موجود ہے یا نہیں۔

ایک آخری کوشش کے طور پر  ہم  Doctrine/Principle of Frustration نظریہ  بھی استعمال کرسکتے ہیں. اس  نظریہ کے تحت غیر متوقع حالات کسی  معاہدے  کے نفاذ پر اثر انداز ہو سکتے ہیں اور فریقین کو کسی بھی قانونی یا مالی ذمہ داری سے استثنیٰ کر دیا جاتا ہے۔ اس سے پاکستان کو    بہت زیادہ  فائدہ ہوسکتا ہے۔