دیپیکا پڈوکون اور مادھوری ڈکشت کی 'ناقابل فراموش' باتیں

اپ ڈیٹ 15 دسمبر 2016 08:08am
File Photo File Photo

بولی وڈ کی معروف اداکارہ دیپیکا پڈوکون اور اپنے زمانے کی سٹار اداکارہ مادھوری ڈکشت نے بالی وڈ میں کام کرنے کے بدلتے طریقے کے علاوہ اپنی شادی اور فوٹو کھینچے جانے پر باتیں کیں۔انھوں نے معروف میڈیا گروپ انڈیا ٹوڈے کے 'انفارگیٹبلز' یعنی ناقابل فراموش پروگرام میں یہ باتیں کیں۔

مادھوری ڈکشت نے کہا کہ اب بولی وڈ زیادہ منظم ہو گيا ہے۔ لوگوں کے پاس سکرپٹ ہوتی ہے اور وہ یہ جانتے ہیں کہ سیٹ پر کیا کرنا ہے جبکہ 'ہم لوگوں کے زمانے میں سیٹ پر پہنچنے کے بعد بھی بعض اوقات ہمیں کیا کرنا ہے یہ معلوم نہیں ہوتا تھا۔ ہمارا مکالمہ کیا ہے، لباس کیا ہوگا۔'

File Photo File Photo

انھوں نے کہا: 'ہم سیٹ پر پہنچ جاتے اور مکالمہ نگار ابھی مکالمہ تیار کرنے میں ہی لگا رہتا۔ ہم پوچھتے تو کہتا، بس دو منٹ، بس پانچ منٹ اور پھر جب وہ ہمیں ہمارا مکالمہ دیتا تو وہ ایک صفحے کا ہوتا اور ہم اسے جلدی جلدی یاد کرتے۔ ہر چیز بے ساختہ اور برجستہ ہوتی۔انھوں نے یہ بھی بتایا کہ انھوں نے ایک سال میں  بارہ فلمیں کیں۔ اور کس طرح وہ صبح سات سے دو بجے تک اور پھر دو بجے سے شام سات بجے تک اور پھر شام سات سے دیر رات دو بجے تک کی تین تین شفٹیں کرتی تھیں۔

File Photo File Photo

انھوں نے کہا کہ 'ہمیں مشکل سے ہی نیند مل پاتی تھی اور جب گھر پہنچتے تو صرف سوتے تھے۔' انھوں نے کہا کہ 'جب فلم ہم آپ کے ہیں کون‘ کر رہے تھے تو ہم نے بہت مزے کیے کیونکہ اس وقت میں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ سال میں ایک ہی فلم کروں گی۔

انھوں نے کہا کہ 'اب جب سوچتی ہوں کہ یہ سب کیسے ہو گیا تو لگتا ہے کہ کام کرنے کا ایک جنون ایک جذبہ تھا اور سب ایسا ہی کر رہے تھے۔ میں اکیلی نہیں تھی۔' انھوں نے کہا کہ 'ایسے میں کتنا مشکل ہوتا ہے کہ آپ سب کچھ یاد رکھیں اپنے کردار کو یاد رکھیں اور پھر خوبصورت بھی نظر آئیں۔'

File Photo File Photo

دیپیکا پڈوکون نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'جب میں نے ایک سال میں چار فلمیں کی تھیں تو ایسا لگا تھا کہ کوئی ریکارڈ قائم کیا۔

File Photo File Photo

اس کے علاوہ دیپکا پاڈوکون نے کہا کہ گھر سے باہر نکلتے ہی ان کی پرائیویسی جاتی رہتی ہے۔ 'مجھے سمجھ میں آتا ہے کہ فوٹوگرافر آپ کا فوٹو لے کیونکہ یہ اس کا کام ہے۔ یہ موبائل فون مجھے سمجھ میں نہیں آتا۔ ہر کوئی آپ کے ہر ہر قدم کو ریکارڈ کر رہا ہے۔‘'ایک بار میں فلائٹ میں سو رہی تھی۔ آنکھ کھلی تو دیکھا کہ کئی ایئر ہوسٹس سامنے کھڑیں ہیں۔ انھوں نے اپنے ساتھ ایک تصویر لینے کی درخواست کی۔ وہ درخواست میں نے پوری کی۔ لیکن میں نہیں چاہتی کہ کوئی میری سوتے ہوئے تصویر لے، کھلے منہ اور سوجی آنکھوں کے ساتھ تصویر لے۔

Courtesy: BBC Urdu