منگنی کی انگوٹھی الٹے ہاتھ کی چوتھی انگلی میں ہی کیوں؟

شائع 17 مارچ 2018 06:46am

Untitled-2

جب بھی کسی انسان کو ہم چوتھی اُنگلی میں انگوٹھی پہنے دیکھتے ہیں تو پہلا خیال یہی آتا ہے، کہ وہ منگنی شدہ یا شادی شدہ ہے۔ لیکن یہ رواج کب اور کہاں سے پڑا؟ اس بات سے بہت ہی کم لوگ واقف ہیں۔

الٹے ہاتھ کی چوتھی اُنگلی میں منگنی کی انگوٹھی پہننے کا رواج قدیم زمانے سے چلتا آرہا ہے۔ یہ مصر سے شروع ہوا۔ مصر کے آثار قدیمہ کی تصویری تحریروں میں عورتوں کو اس انگلی میں انگوٹھی پہنے دیکھا گیا ہے۔

مصر کی عورتیں محبت کی علامت کے طور پر اس انگلی میں شادی کی انگوٹھی پہنا کرتی تھیں۔ مگر صرف مصری ہی نہیں، یونانی اور رومی تہذیبوں میں بھی یہ رواج قائم تھا۔

ان کے عقیدے کے مطابق اس انگلی سے ایک نازک نس سیدھی دل تک جاتی ہے۔ جہاں تک دل کا تعلق ہے، در حقیقت دل جسم میں خون کی گردش کے لیئے بنا ہے۔ لیکن عام طور پر اس کا تعلق محبت سے بھی سمجھا جاتا ہے۔

حالانکہ اس بات میں کوئی صداقت نہیں، طبی سائنس میں اس بات کی تردید کی گئی ہے کہ ایسی کوئی نس موجود نہیں ہے۔

پھر بھی دنیا بھر میں لوگ شادی یا منگنی کے بندھن کا اظہار، اس انگلی میں پہنی انگوٹھی سے کرتے ہیں۔

البتہ کچھ ممالک مین میں یہ انگوٹھی سیدھے ہاتھ کی اسی انگلی میں بھی پہنی جاتی ہے۔

ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ رواج ابتدائی طور پر صرف عورتوں کے لیئے تھا۔ لیکن  دوسری عالمی جنگ کے دوران فوجی بھی اپنے بیوی بچوں کی یاد کے طور پر یہ انگوٹھی پہنا کرتے تھے۔ تب سے مردوں میں بھی یہ رواج قائم ہونے لگا۔