قدیم یونانی فلسفی ارسطو کا مقبرہ دریافت
بیس سال کی کھدائی کے بعد دریافت ہونے والا ارسطو کا مقبرہماہر آثارِ قدیمہ کو دو دہائیوں تک کھدائی کرنے کے بعد قدیم یونانی فلسفی ارسطو کا مقبرہ مل گیا۔
چوبیس سو سالہ قدیم مقبرہ فلسفی کی جائے پیدائش سٹیگیرا، قدیم شہر اگورا کے قریب،میں دریافت ہوا۔
در اصل یہ سمجھا جاتا تھا کہ ارسطوکی موت 62 برس کی عمر میں شالسس میں 322قبل مسیح میں واقع ہوئی۔ لیکن اب ماہرین آثار قدیمہ کا سوچنا ہے کہ سٹیگیرا کے لوگوں نے اس کی راکھ اس کے آبائی شہر پہنچا دی تھی۔
مقبرے میں ایک دس میٹر طویل گنبدکھڑا ہےاور زمین پر سنگ مرمر بچھے ہوئے ہیں ۔ ماہرین نے آگاہ کیا کہ مقربے کی تعمیر جلدی ہوئی جبکہ اعلیٰ معیاری مواد بعد کے وقتوں میں ڈلا ۔ مقبرے کو بازنطینیوں نے تباہ کر دیا تھا جس کے اوپر انہوں نے ایک چوکور ٹاور بنایا ۔ مقبرہ میں ماہرین کومٹی کے برتنوں سے سیریمکس اور سکندر اعظم کے دور کے پچاس سکے نکلے۔
عوام کو با آسانی مقبرے تک رسائی حاصل ہے تاکہ وہ نظرانہ ءِعقیدت پیش کرسکیں۔
عظیم قدیم یونانی فلسفی ارسطوارسطو کو تاریخ کا پہلا حقیقی سائنسدان مانا جاتا ہے، جس نے طبعیات اور حیوانیات سےلے کر شاعری اور لسانیات تک بے تحاشہ لکھا۔
ارسطو کے افکار نے مغربی ثقافت کی بنیادیں ڈلنے مددکی۔
بشکریہ مرر

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔