Aaj News

ہفتہ, اپريل 27, 2024  
18 Shawwal 1445  

نواز شریف کو مشروط طور پر 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت

شائع 13 نومبر 2019 05:10pm
فائل فوٹو

اسلام آباد:وفاقی حکومت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو مشروط طور پر 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔

وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اہم ترین اجلاس کے بعد وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون فروغ نسیم نے بتایا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے ایک بار باہر جانے کی اجازت دے دی ہے۔ شہباز شریف نے وزارت داخلہ میں نواز شریف کی بیرون ملک روانگی کے حوالے سے درخواست دی تھی جس کے ساتھ انہوں نے شریف میڈیکل سٹی کی رپورٹس منسلک تھیں۔

فروغ نسیم نے مزید کہا کہ نواز شریف کی تشویشناک صحت کو دیکھتے ہوئے انہیں 4 ہفتوں کے لیے ایک بار بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، شہباز شریف سیکیورٹی بانڈ دیتے ہیں تو نواز شریف بیرون ملک جاسکتے ہیں۔نواز شریف یا شہباز شریف 7 ارب روپے کا بانڈ جمع کرائیں جس کے بعد نواز شریف علاج کے لیے باہر جاسکتے ہیں۔

معاون خصوصی برائے احتساب  شہزاد اکبر نے کہا کہ حکومت نواز شریف سے انڈیمن بانڈز مانگ رہی ہے کیونکہ کل ہم سے عوام بھی سوال کرسکتے ہیں اور عدالتیں بھی سوال کرسکتی ہیں۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ نواز شریف ملک سے باہر جائیں اور ان کوعلاج کرواکے واپس آنا پڑے گا ،ان کو شیورٹی دینا ہوگی ، نواز شریف کے خلاف میگا کرپشن کے مقدمات تھے جن میں ان کو سزا ہوچکی ہے اور کئی کیسز ابھی چل رہے ہیں۔ اس لئے ان کیسز میں نواز شریف کی موجودگی ضروری ہے اس لئے وہ جائیں اور علاج کروا کے واپس آئیں۔

 فروغ نسیم نے واضح کیا ہے کہ ضمانت کے بانڈ مانگنے کی حکومت کے پاس طاقت نہیں ہے اور نہ ہی حکومت یہ مانگ رہی ہے۔ ضمانت کی طاقت عدالت کے پاس ہے، ہم ضمانت کے نہیں بلکہ گارنٹی کے بانڈ مانگ رہے ہیں۔

نوازشریف کوملک سےباہر جانے کی اجازت دینے کا نوٹیفکیشن جاری

دوسری جانب وزارت داخلہ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کوملک سےباہر جانے کی اجازت دینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق،نوازشریف کو ملک سے ایک بار باہر دینے کی اجازت اسی شرط پر دی جائے گی جب وہ 80لاکھ برطانوی پاؤنڈز، ڈھائی کروڑ امریکی ڈالرز اور ڈیڑھ ارب پاکستانی روپے کے انڈیمنٹی بانڈز جمع کرائیں گے۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div