Aaj News

جمعہ, اپريل 26, 2024  
17 Shawwal 1445  

زرداری کی گرفتاری، بجٹ پر بھاری

اپ ڈیٹ 11 جون 2019 08:12am

Untitled-1

کراچی: اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد قومی احتساب بیورو نے سابق صدر مملکت اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا لیکن تجزیہ کار اس گرفتاری کو ایک نپا تلا اور سیاسی اقدام قرار دے رہے ہیں جس کا فی الوقت براہ راست فائدہ عمران خان کو پہنچے گا۔

آصف زرداری کے خلاف میگا منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات ایف آئی اے نے 2015 میں شروع کیں تاہم اس مقدمے کو شہرت عمران خان کے اقتدار میں آنے کے بعد ملی، اعلٰی عدلیہ کے حکم پر ہی کراچی میں درج کیے جانے والے مقدمے کی تفتیش کے لیے پہلے جے آئی ٹی بنائی گئی اور پھر مقدمہ اسلام آباد منتقل کرکے نیب کے سپرد کردیا گیا۔

پیپلز پارٹی مقدمہ منتقل کرنے کی مخالفت کرتی رہی تاہم آصف زرداری اور انکی ہمیشرہ فریال تالپور پہلے کراچی کی بینکنگ کورٹ میں پیش ہوتے رہے، مقدمہ کی منتقلی کے بعد آصف زرداری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی جو عدالت نے منظور کی اور پانچ مرتبہ ضمانت میں توسیع بھی دی گئی اور ہر بار عدالت میں سماعت ختم ہونے پر ہی فیصلہ سنادیا لیکن اس مرتبہ خلاف توقع ایسا نہیں ہوا، عدالت نے درخواست ضمانت میں توسیع کرنی ہے یا نہیں اِس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، جس پر آصف زداری اور انکی ہمیشیرہ گھر روانہ ہوگئے، تاہم عدالت نے کچھ دیر بعد ہی محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی، جس پر نیب کی ٹیم فوری گرفتاری کے لیے زرداری ہاؤس پہنچ گئی۔

دوسری جانب مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اسلام آباد میں رواں مالی سال کا معاشی جائزہ پیش کرنا تھا، لیکن وہ معاشی اعدادوشمار پیش کیے بغیر ہی پریس کانفرنس کرنے لگے، اور سروے کی کاپی صحافیوں میں تقسیم کرکے سوالات لینے لگے، یہاں بھی صحافیوں نے ان سے یہی سوال کیا کہ قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پیش ہونا ہے، اپوزیشن کے شور شرابہ میں کس طرح بجٹ پیش ہوگا؟ تو مشیر خزانہ نے کہا کہ سیاسی صورتحال میں احتجاج تو ہوتا ہی ہے، مشیر خزانہ کئی بار صحافیوں کے سوالات پر جھجھکتے رہے، اور متعدد سوالات کے جوابات کے لیے انہوں نے مشیر تجارت رزاق داؤد، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی، وفاقی وزیر عمر ایوب اور وزیر مملکت حماد اظہر کو آگے کیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق آصف زرداری کی گرفتاری کی خبر کی وجہ سے حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کیے جانے والے متوقع انتہائی سخت اقدامات کو میڈیا صرف نظر کررہا ہے اور تمام تر توجہ اس اہم ترین پیش رفت کی طرف مبذول ہے۔

تجزیہ کار عمران سلطان کہتے ہیں کہ "عمران خان کی حکومت بجٹ میں جن سخت اقدامات کا اعلان کرنے جارہی ہے ان کا آغاز تو نواز لیگ کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنے دور کے بجٹ میں کیا تھا جبکہ انہیں معلوم تھا کہ اگر دوبارہ انکی حکومت بھی آگئی تو وہ بھی ان اہداف کو حاصل نہیں کرسکے گی جن کا وہ اعلان کر رہے ہیں۔"

عمران سلطان کا آئندہ بجٹ کو مکمل طور پر آئی ایم ایف کا بجٹ قرار دیتے ہوئے کہنا ہے کہ "آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان کو انتہائی سخت اصلاحاتی شرائط پر قرض دینے کی حامی بھری ہے تاہم موجودہ حالات میں پاکستانی معیشت کے لیے ان اصلاحات پر عمل درآمد ممکن دکھائی نہیں دیتا۔"

ماہرین معاشیات بھی بجٹ سے صرف ایک روز قبل سابق صدر کی گرفتاری کو بہت اہمیت دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ حکومت کی دس ماہ کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے۔ حکومت کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے رکن ڈاکٹر اشفاق حسن نے آج نیوزسے بات کرتے ہوئے کہا کہ "آصف زرداری کی گرفتاری کے ملبے میں اقتصادی سروے سے متعلق وزیر اعظم کے مشیر خزانہ کی نیوز کانفرنس دب گئی، سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والی نیوز کانفرنس کو نجی ٹی وی چینلز پر خلاف توقع وہ کوریج نہ مل سکی، جو ہر سال بجٹ کے موقع پر ملتی ہے اور حکومت اس اہم مرحلے سے باآسانی گزر گئی۔"

سینئر صحافی حارث ضمیر کہتے ہیں کہ " اقتصادی سروے کی رپورٹ پیش کرنے کے بعد مشیر خزانہ کے پاس صحافیوں کے اکثر سوالات کا جواب نہیں تھا اور مختلف بہانوں سے سوالات کو ٹالتے رہے، کچھ سوالات کو انہوں نے اپنی ٹیم کے دیگر اراکین کو ریفر کردیا جبکہ کچھ کو یہ کہہ کر ٹال گئے کہ جواب بجٹ میں سامنے آجائے گا، مگر حقیقت یہی ہے کہ حکومت فی الحال لاجواب ہے۔"

دوسری جانب آصف زرداری کی گرفتاری کے بعد لاہور اور کراچی کے علاوہ جیالے اندرون سندھ بھی سڑکوں پر نکل آئے، مشتعل مظاہرین نے زبردستی دکانیں بھی بند کرائیں اور سڑکوں پر ٹائر بھی جلائے، تاہم قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے ہمراہ احتجاج کرنے والے بلاول بھٹو نے کارکنوں کو پرامن رہنے کی ہدایت کی ہے، تاہم عوامی رائے یہی ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کی گرفتاری درست ہے، کرپٹ سیاست دانوں کا احتساب ہونا چاہیے۔ لوٹی ہوئی دولت واپس آنی چاہیے، گذشتہ تیس برسوں میں دو بڑی سیاسی جماعتوں نے ملکی معیشت کو جس طرح نقصان پہنچایا ہے، اس کے منفی اثرات سیاست سمیت ہر شعبے پر پڑے ہیں، ابھی احتساب کے عمل کا آغاز ہے، توقع یہی ہے کہ جو لوگ خود کو بچانے کے لیے حکمراں جماعت میں شامل ہوگئے ہیں، ایک دن نیب ان کے دروازے تک بھی پہنچے گا۔ سیاسی اور معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق آج ہونے والا قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس بھی ہنگامہ خیز ہوگا۔.

تحریر: رفعت سعید، بیوروچیف کراچی

نوٹ: یہ آرٹیکل مصنف کی ذاتی رائے پر مبنی ہے، اس تحریر سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div