Aaj Logo

اپ ڈیٹ 27 جولائ 2020 03:28pm

ایک دن نوکری کے14لاکھ لئےاس سےبڑھ کرڈاکااورکیا ہوسکتا ہے؟چیف جسٹس

اسلام آباد:چیف جسٹس نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ ایک دن نوکری کے 14 لاکھ لئے ، اس سے بڑھ کرڈاکااورکیا ہوسکتا ہے؟ابھی حکومت کوکہتے ہیں سارا خزانہ درخواستگزارکودے دے، اگرایسا ہوا توپاکستان دیوالیہ ہوجائے گا

چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ایک دن میں 14 لاکھ روپے کی تنخواہ وصول کرنے والے 19 گریڈ کے افسر کی پینشن سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

جسٹس اعجازالاحسن نے درخواست گزارکے وکیل سے کہا کہ کمال کا کیس عدالت میں لائے ہیں اسی وجہ سے توپاکستان اس حال میں آگیا ہے اس طرح کی اندھیرنگری نہیں ہونی چاہیئے۔

چیف جسٹس نے ریماکس دیئے کہ ایک دن کام کیا اور14 لاکھ روپے تنخواہ لی ، اس سے بڑھ کرڈاکااورکیا ہوسکتا ہے؟اگرپنشن کی فراہمی اجازت دے دی توحکومت کوآج ہی سوارب روپے دینے پڑیں گے،اگرایسا ہوا تو پاکستان دیوالیہ ہوجائے گا ۔

وکیل درخواستگزارنے بتایا کہ بہادرنواب خٹک کو1996 میں ملازمت سے فارغ اور 2010 میں بحال کیا گیا ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایک دن نوکری کے بعد ریٹائر ہوا اور14 سال کی مراعات مل گئیں اور جس قانون کے تحت بحالی ہوئی اس میں پنشن کا ذکرنہیں ۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ملک کا یہ حال اسی وجہ سے ہوا ہے۔ سپریم کورٹ نے پیپلزپارٹی کے دورمیں ایک دن نوکری کرنے والے ملازم کو 14لاکھ کی ادائیگی کے بعد پنشن کی فراہمی کے کیس میں درخواست گزار کی اپیل مسترد کردی ۔

Read Comments