Aaj Logo

شائع 15 ستمبر 2020 07:19pm

ڈینیل پرل کیس: سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد

سپریم کورٹ نے ڈینیل پرل کیس میں سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔عدالت نے مقدمہ سماعت کےلئے مقرر کرنے کا معاملہ چیف جسٹس کو بھیج دیا۔

سپریم کورٹ میں ڈینیل پرل کیس میں سندھ ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔

جسٹس منظور احمد ملک نے کہا ڈینیل پرل کے اغوا کا گواہ کون ہے اور کس نے کہا کہ مغوی ڈینیل پرل تھا۔استغاثہ کے گواہ ٹیکسی ڈرائیور کے بیان میں جھول ہے اسے کیسے علم ہوا کہ گورے رنگ کا یہ شخص ڈینیل پرل ہے؟ کیا کراچی میں صرف ڈینیل پرل ہی گورے رنگ کا تھا۔ہمیں کیسے پتہ کہ وہ ڈینیل پرل ہی تھا۔

وکیل سندھ حکومت فارق ایچ نائک بولے حالات و واقعات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ وہ ڈینیل پرل تھا۔

فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ سی پی ایل سی کے سربراہ سے ملنے کے بعد ڈینیل پرل عمر شیخ سے ملا۔

جس پر جسٹس منظور احمد ملک نے کہا کیا اس گاڑی کا نمبر ملا جس پر ڈینیل پرل سوار ہوا۔ ٹرائل کورٹ نے تو دفعہ 302 کے تحت ملزمان کو سزا ہی نہیں دی۔کیا آپ نے ٹرائل کورٹ کے حکم کو چیلنج کیا تھا۔

جسٹس قاضی امین بولے اس کیس میں کیپٹل ریفرنس فائل کیا گیا تھا۔

جس پر وکیل سندھ حکومت نے کہا ہائیکورٹ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ سازش ہوٹل میں نہیں ہوئی جبکہ میں یہ ثابت کروں گا کہ سازش ہوٹل میں ہوئی۔

جسٹس منظور احمد ملک نے استفسار کیا کہ سزا کیخلاف اور ملزمان کو بری کرنے کے فیصلوں کے الگ الگ اصول ہیں۔ یہ بتائیں کہ ملزمان اب تک کتنی سزا کاٹ چکے ہیں۔

وکیل ملزمان نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان 18 سال سے زائد سزا کاٹ چکے ہیں۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اس کیس کے سات بنیادی نکات ہیں جن پر بحث کےلئے تین گھنٹے چاہئیں۔

جسٹس منظورملک نے کہا آپ بے شک 17 نکات لے آئیں مگر تین گھنٹے زیادہ وقت ہے۔

جسٹس قاضی آمین بولے فاروق ایچ نائیک آپ آئندہ سماعت سے قبل تحریری دلائل جمع کرا دیں۔

فاروق ایچ نائیک نے عدالت سے استدعا کی30ستمبر کو ملزمان رہاہو جائیں گے اس سے پہلے کیس سماعت کےلئے مقرر کیا جائے۔ممکن ہو تو عدالت سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرے۔

تاہم سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔

Read Comments