Aaj Logo

شائع 21 ستمبر 2021 08:49pm

'آزاد محصولات سے قرض کے بوجھ سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے'

ترجمان ایف بی آر نے کہا کہ اس ملک کی معیشت کو قرضوں کے بوجھ سے آزاد محصولات کے ذریعے کیا جاسکتا ہے ۔ محصولات کی کم وصولی کی وجہ سے اخراجات پورے کرنے کیلئے ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے ۔

ترجمان ایف بی آراسد طاہرنے بتایا کہ پاکستان کا ٹیکس بلحاظ جی ڈی پی 10.5 فیصد ہے جو کہ اس خطے میں افغانستان کے بعد سب سے کم ہے،نیپال میں ٹیکس بلحاظ جی ڈی پی 19 فیصد اورافریقہ میں 16 فیصد سے زائد ہے.

ان کا کہنا تھا کہ معیشت کو رسمی دستاویزی معیشت بنانا ہے،

اسد طاہر کا کہنا تھاکاروباری لوگ اپنا کاروباروسیع کرتے ہیں لیکن ٹیکس نہیں دینے کیلئے تیار نہیں ہیں،اب تک 7 لاکھ 52 ہزار 174 افراد نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرائے ہیں،جو لوگ اضافی آمدن کماتے ہیں اور پروفیشنلز ہیں ان کے بجلی کے بلوں پر ٹیکس لگا ہے، کسی بھی عام پاکستانی پر ٹیکس نہیں لگایا گیا۔

ترجمان کا کہنا تھاعام صارف کی جیب سے میگا اسٹور پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کٹتاہے وہ ایف بی آر کو نہیں ملتا,,پی او ایس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا بلکہ ایک خودکار نظام ہے ۔

دوسری جانب صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نان فائلز پرعائد بجلی کے بلوں پر پانچ سے پنتیس فیصد تک ایڈوانس انکم ٹیکس کو لاہور کےتاجروں نے مسترد کردیا۔

نان فائلرز تاجر کے 10ہزار روپے تک کے بجلی بلوں پرایڈیشنل ٹیکس لاگو ہوگا۔

آرڈیننس کے تحت نان فائلرز پروفیشنلز کے لیے بجلی کے بل کی مختلف سلیب پر 35 فیصد تک ٹیکس عائد کیا جائےگا۔

تاجروں کا کہنا ہے کہ ریاست کا کام عوام کوسہولیات فراہم کرنا ہے سہولیات چھیننا نہیں۔

آرڈیننس کے تحت ایف بی آر کو نادرا ڈیٹا تک رسائی حاصل ہو گی جبکہ ایف بی آر کے پاس نان فائلر کے موبائل فون اور یوٹیلیٹی کنیکشن منقطع کرنے کا بھی اختیار بھی ہوگا۔

Read Comments