Aaj News

ہفتہ, مئ 04, 2024  
26 Shawwal 1445  

آزادی مارچ پر حملے میں زخمی 13 سالہ اریب نظرانداز

اریب کو پیٹ میں گولی لگی، ڈی ایچ کیو اسپتال گوجرانوالہ میں زیرعلاج ہے
اپ ڈیٹ 07 نومبر 2022 01:04pm
فوٹو۔۔۔ اسکرین گریب
فوٹو۔۔۔ اسکرین گریب

پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ پر حملے کے دوران 14زخمی افراد میں سے نظام آباد کا رہائشی 13سالہ اریب بھی شامل ہے۔

13سالہ اریب شکیل وزیرآباد کے علاقہ نظام آباد کا رہائشی اور 8 ویں جماعت کا طالب علم ہے، وہ عمران خان کا شیدائی ہے، 3 نومبر کو عمران خان کے وزیرآباد میں پہنچنے والے حقیقی آزادی لانگ مارچ کے موقع پر خوب تیار ہو کر اللہ والا چوک پہنچ گیا جہاں کنٹینر پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں اندھی گولی کا شکار ہو کر زخمی ہو گیا، گولی اریب کے پیٹ میں ایک جانب سے داخل ہو کر دوسری جانب نکل گئی۔

اریب کی والدہ کا کہنا ہے کہ اریب نے اسے اسپتال میں بتایا کہ عمران خان نے حملے سے پہلے اسے دیکھ کر 2بار وکٹری کا نشان بنایا جبکہ اریب کی بہن کا کہنا ہے کہ اریب عمران خان کو بہت پسند کرتا ہے۔

اریب ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال گوجرانوالہ میں زیرعلاج ہے، اس کے اہلخانہ شکوہ کررہے ہیں کہ اریب عمران خان سے جنون کی حد تک محبت کرتاہے لیکن مرکزی اور مقامی قیادت میں سے کسی نے اریب کا حال تک نہیں پوچھا۔

اریب کے اہلخانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ اسے بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں اور کپتان سے ملوایا جائے اور اسے تعلیمی وظائف سے نوازا جائے۔

لانگ مارچ دوبارہ کیوں شروع کیا گیا

اہم تعیناتی سے تعلق، اعلیٰ سطح کی ملاقات ناکام رہنے کی خبریں
شائع 07 نومبر 2022 09:10am

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ دوبارہ شروع کرنے کے اعلان کے بعد اسلام آباد میں ایک بار پھر خبروں اور افواہوں کا بازار گرم ہوگیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ایک اہم ملاقات ناکام ہونے کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین نے مارچ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ کہ اس کا تعلق رواں ماہ ہونے والی ایک اہم تعیناتی سے ہے۔

گذشتہ ہفتے عمران خان پر حملے کے بعد لانگ مارچ معطل ہوگیا تھا۔ حملے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ صحت یاب ہونے کے بعد سڑکوں پر نکلیں گے تاہم اتوار کو انہوں نے کہاکہ مارچ منگل سے دوبارہ شروع ہوگا اور دس بارہ دن میں راولپنڈی پہنچے گا جہاں سے وہ اس کی قیادت شروع کریں گے۔

اسلام آباد میں معاملات سے باخبر لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ اعلان ایک اہم ملاقات کی ناکامی کے بعد کیا گیا ہے جس میں پی ٹی آئی کی جانب سے صدر عارف علوی شریک تھے۔

اینکرپرسن عاصمہ شیرازی نے اپنے ایک وی لاگ میں کہا ہے کہ اب یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ عمران خان کے مارچ کا تعلق آرمی چیف کی تعیناتی سے ہے اور مارچ ان تاریخوں میں اسلام آباد پہنچے گا جب نئے آرمی چیف کی تعیناتی ہونی ہے۔ نئے انتخابات کا مطالبہ عمران خان تقریباً بھول چکے ہیں۔

عاصمہ شیرازی کا دعویٰ ہے کہ ”ممکنہ طور پر، مینہ طور پر کسی شخصیت کے پیغام پر ہی لانچ کیا جا رہا ہے لانگ مارچ کو۔“

عاصمہ کے بقول حکومت حالیہ دنوں نئے آرمی چیف کا اعلان کرنے والی تھی لیکن فوری طور پر اعلان اس وجہ سے نہیں کیا گیا کہ تاثر بنے گا کہ شاید حکومت مارچ کی وجہ سے دباؤ میں آگئی ہے۔ اب تعیناتی 27 نومبر کے لگ بھگ ممکن ہے۔

پی ٹی آئی کے ہدف پر موجود سینئر فوجی افسر کون ہے

ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ مارچ کے ذریعے پی ٹی آئی اس اہم تعیناتی میں اپنی رائے شامل کرانا چاہتی ہے ۔

کئی دیگر تجزیہ کاروں کا بھی کہنا ہے کہ لانگ مارچ دوبارہ شروع کرنے کا تعلق اس اہم تعیناتی کے سوا کسی چیز سے نہیں۔

حتیٰ کہ پی ٹی آئی کے بعض سوشل میڈیا حامی بھی کہہ رہے کہ پارٹی کی جانب سے اس معاملے پر واضح موقف کیوں نہیں اپنایا جا رہا۔

عمران خان اپنے اوپر ہونے والے قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر اپنی مرضی سے درج کرانا چاہتے تھے اور جب اس میں شامل ایک نام خارج کیے بغیر ایف آئی آر درج کرنے سے پنجاب پولیس نے انکارکیا تو پی ٹی آئی نے اس معاملے کو بھی ایک مخصوص رنگ دے دیا ہے۔

وزیرآباد سے منگل کو شروع ہونے والا مارچ 18 سے 20 تاریخ کے درمیان اسلام آباد کے قریب پہنچنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ خیبرپختونخواہ سے آنے والے پی ٹی آئی کے کارکن اس دوران اسلام آباد کے راستے بند کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ پنجاب میں بھی پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں پرویز خٹک نے جو بتایا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی خاصی تعداد میں کارکن خیبرپختونخوا سے اسلام آباد لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

پرویز خٹک کے مطابق خیبر پختونخوا کو چار ریجن میں تقسیم کیا گیا ہے، جنوبی اضلاع میں ڈی آئی خان تک لانگ مارچ کی قیادت علی امین گنڈاپورکریں گے، مالاکنڈ ڈویژن میں مراد سعید اور ہزارہ میں لانگ مارچ کی قیادت اسدقیصر اور شاہ فرمان سمیت پرویز خٹک خودکریں گے۔

وزیرآباد سے آنے والا مارچ جی ٹی روڈ کے ذریعے اسلام آباد کے قریب روات تک پہنچے گا۔ یہاں سے اسلام آباد ایکسپریس وے کے ذریعے سیدھا فیض آباد پہنچا جا سکتا ہے۔ تاہم پی ٹی آئی نے اکتوبر میں مارچ شروع کرتے وقت جو روٹ دیا تھا اس کے مطابق مارچ پہلے راولپنڈی آئے گا اور پھر مری روڈ کے راستے اسلام آباد میں داخل ہوگا۔

حالیہ دنوں وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ اور پنجاب پولیس نے ایف آئی آر کے معاملے پر عمران خان کا ایک حد سے زیادہ ساتھ نہیں دیا۔ راولپنڈی میں مارچ اور پی ٹی آئی کارکنوں کی نقل و حرکت پر پنجاب پولیس اورانتظامیہ کیا کرتی ہے یہ دیکھنا باقی ہے۔

اسلام آباد کے راستے بند کرنے کی تیاری پر پولیس الرٹ، گرفتاریوں کا اعلان

دو ہفتے کیلئے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اسلام آباد پولیس
شائع 07 نومبر 2022 07:40am
فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصآف نے آج (پیر کی) شب سے اسلام آباد کے داخلی راستے بند کرنے کا اعلان کردیا ہے جس پر اسلام آباد پولیس الرٹ ہوگئی ہے اور اسلام آباد میں مقیم باہر سے آئے پی ٹی کارکنوں کی گرفتاری کا اعلان کردیا ہے۔

اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعت کے رہنماؤں نے راستے مسدود کرنے کااعلان کیا ہے۔ اگلے دو ہفتے تک شہریوں، طلبا اورمریضوں کومشکلات کاسامناکرناپڑسکتاہے، سندھ اورایف سی کی نفری اسلام آبادطلب کی جارہی ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد کے راستوں کی بندش کا اعلان پرویز خٹک نے کیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پارٹی کارکن پیر کی رات سے اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستے بند کریں گے اور منگل سے خیبرپختونخوا کے تمام اضلاع میں لانگ مارچ شروع ہوگا۔

یاد رہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے وزیرآباد سے منگل کو مارچ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

حقیقی آزادی مارچ وزیرآباد سے دوبارہ شروع کرنے کا اعلان، عمران آن لائن خطاب کریں گے

اسی دوران اتوار کی شب اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری دو بیانات میں کہا گیا ہےکہ ”سیاسی جماعت کے رہنماؤں نے اسلام آباد آمد و رفت کے راستے مسدود کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسلام آباد کے شہریوں ، طلباء اور مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ سفر شروع کرنے سے پہلے شاہراہوں کی تازہ ترین صورتحال جاننے کےلئے پکار 15 پر کال کریں۔“

بیان میں مزید کہا گیا کہ ”اسلام آباد میں بلا اجازت احتجاج کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ جن سیاسی کارکنان کی شناخت کی جاچکی اور مقدمات درج ان کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد کیپیٹل پولیس کارروائی کررہی ہے۔“

اسلام آباد پولیس نے کہاکہ اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے آنے والے قومی اور بین الاقوامی مہمانوں کےلیے راستے کھلے رکھے جائیں گے۔ ائیر پورٹ کےلیے بلا رکاوٹ آمد و رفت قومی تشخص کےلیے اہمیت کی حامل ہے۔وفاقی قانون نافذ کرنے والے ادارے ائیرپورٹ اور موٹر وے تک آمد و رفت کے راستوں کی نگرانی کریں گے۔

پولیس نے یہ بھی کہا کہ تمام سیاسی احباب سے گذارش ہے کہ انتظامیہ سے اجازت کے ساتھ مختص مقام پر احتجاج کریں۔ عوام سے گذارش ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کریں۔ کسی بھی شر پسندانہ سرگرمی اور افراد کی اطلاع پکار 15 پر دیں۔

اسلام آباد پولیس نے کہاکہ ”اگلے دوہفتوں میں عوام کوممکنہ درپیش مشکلات پرمعذرت خواہ ہیں۔متوقع امن عامہ کے پیش نظرعوام کورکاوٹیں درپیش آسکتی ہیں۔“

حقیقی آزادی مارچ وزیرآباد سے دوبارہ شروع کرنے کا اعلان، عمران آن لائن خطاب کریں گے

میں خود راولپنڈی آؤں گا اور مارچ کو لیڈ کروں گا، عمران خان
اپ ڈیٹ 07 نومبر 2022 07:37am
اسکرین گریب
اسکرین گریب

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے منگل سے دوبارہ لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیرآباد میں جہاں مجھے گولیاں لگیں مارچ وہیں سے شروع ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ 10 سے 15 روز میں راولپنڈی پہنچیں گے، شاہ محمود قریشی جی ٹی روڈ پر مارچ کو لیڈ کریں گے، میں ہر روز مارچ سے خطاب کروں گا اور مارچ 14 دن میں پنڈی پہنچے گا، میں خود راولپنڈی آؤں گا، پورے ملک سے لوگ آئیں گے، راولپنڈی پہنچ کر مارچ کو میں خود لیڈ کروں گا۔

پی ٹی آئی رہنما یاسمین راشد نے بعد میں بتایا کہ عمران خان روزانہ آن لائن مارچ سے خطاب کریں گے۔

’ایف آئی آر درج کرانا میرا حق ہے‘

پریس کانفرنس میں عمران خان نے کہا کہ میں اپنی پارٹی اور قوم سے تین ایشوز پر بات کرنا چاہتا ہوں، تین دن ہوگئے ہیں پنجاب میں ہماری حکومت ہے ایف آئی آر درج نہیں کرا پائے، ایف آئی آر درج کرانا میرا حق ہے، تفتیش ہوگی تو سب پتہ چلے گا، یہ کیسے ہو سکتا ہے ہماری اپنی پولیس منع کررہی ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں سب سے بڑی سیاسی جماعت کا سربراہ ہوں، میں سابق وزیر اعظم رہ چکا ہوں، میں اپنی ایف آئی آر درج نہیں کراسکتا تو عام آدمی کا کیا ہوگا۔

’ابھی ایف آئی آر بھی نہیں کٹی کہ سوشل میڈیا میں ٹوئٹس آنی شروع ہوگئی‘

ان کا کہنا تھا کہ ابھی ایف آئی آر بھی نہیں کٹی کہ سوشل میڈیا پر ٹوئٹس آنی شروع ہوگئیں، مجھ پر حملے کے بعد ایک کے بعد ایک جھوٹ بولا گیا، مجھ پر حملے کے بعد چھ بجکر ایک منٹ پر پہلی ٹوئٹ آتی ہے، وقار ستی کی چھ بجکر دو منٹ پر ٹوئٹ آئی، حامد میر چھ بجکر تین منٹ، نجی چینل کی چھ بجکر چار منٹ پر ٹوئٹ آئی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پولیس اور حکومت ہماری اور گرفتار ملزم کی ویڈیو بنا کر لیک کرتی ہے ، آئی جی سے جب پوچھا کیسے ملزم کی ویڈیو لیک ہوئی تو کہتا ہے کہ یہ ہیک ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ایک ویڈیو نکلتی ہے جس میں کہا گیا مذہب کی توہین کرتا ہوں، وہ ویڈیو کہاں سے نکلتی ہے، کون نکالتا ہے تحقیقات ہونی چاہئیں۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے پتہ ہے انہوں نے سلمان تاثیر کی طرح مجھے قتل کرنا ہے، میرے خلاف مذہبی اشتعال انگیزی کی گئی، کسی نے ایکشن نہیں لیا۔

’جن 3 کےنام لیے مجھے یقین ہے ان 3 لوگوں نے سب کچھ کیا ہے‘

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جن تین کے نام لیے ان کے ہوتے ہوئے شفاف تحقیقات نہیں ہوسکتیں، تین لوگ استعفا دیں تاکہ شفاف تحقیقات ہوسکیں، جس پر الزام لگا اس کے ماتحت شفاف انکوائری کیسے ہوگی؟

انہوں نے کہا کہ تفتیش ہوگی تو پتہ چلے گا کہ اس سب میں کون ملوث ہے، مجھے یقین ہے ان تین لوگوں نے سب کچھ کیا ہے۔

عمران خنا نے مزید کہا کہ مریم صفدر، مریم اورنگزیب، جاوید لطیف سے پریس کانفرنسز کس نے کرائیں، پریس کانفرنس میں کہا گیا میں نے مذہبی توہین کی۔

’اعظم سواتی کی ویڈیو جعلی نہیں، کوئٹہ میں بنائی گئی‘

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اعظم سواتی کو برہنہ کر کے تشدد کیا گیا، سب سے زیادہ شرمناک اعظم سواتی کی اہلیہ کو ویڈیو بھیجنا ہے، اعظم سواتی کی ویڈیو جعلی نہیں، کوئٹہ میں بنائی گئی۔

عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس اعظم سواتی کی ویڈیو کا نوٹس لیں، اعظم سواتی ویڈیو کے معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی نے فون کر کے کہا وہ سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دیں گے، اعظم سواتی انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کریں گے، پی ٹی آئی سینیٹرز، وکلاء اعظم سواتی کے ساتھ کورٹ کے باہر بیٹھیں گے۔

’وزیراعظم کے جوڈیشل کمیشن کے اعلان کا خیرمقدم‘

سابق وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعظم کے جوڈیشل کمیشن کے اعلان کا خیرمقدم کرتا ہوں، جوڈیشل کمیشن ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کرے، ارشد شریف ملک چھوڑنے اور دبئی سے نکلنے پر کیوں مجبور ہوا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ارشد شریف نے سب لوگوں کو بتایا ہوا ہے کہ ملک کیوں چھوڑا۔ ان کی والدہ، صحافیوں کو پتہ تھا ارشد شریف کو کس سے خطرہ ہے۔

’ چیف جسٹس صاحب آپ کے پاس سائفر ہے، تحقیقات کرائیں’

عمران خان نے مزید کہا کہ بات کی جارہی ہے کہ اس طرح کے سائفر تو آتے رہتے ہیں، چیف جسٹس صاحب آپ کے پاس سائفر آیا ہوا ہے، چیف جسٹس صاحب تحقیقات کرائیں سازش تھی یا نہیں، پوری قوم عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہے۔