Aaj News

جمعرات, اپريل 25, 2024  
17 Shawwal 1445  

برطانوی اخبار ڈیلی میل نے شہباز شریف سے معافی مانگ لی

ڈیلی میل نے اپنے نمائندے ڈیوڈ روز کے کالم اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیئے اور عدالت میں معافی نامہ جمع کرادیا
اپ ڈیٹ 09 دسمبر 2022 08:33am
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

لندن: برطانوی اخبار ڈیلی میل نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے داماد سے معافی مانگ لی ہے۔

ڈیلی میل نے اپنے نمائندے ڈیوڈ روز کے کالم اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیئے اور شہباز شریف پر لگائے گئے الزامات پر برطانوی عدالت میں بھی معافی نامہ جمع کرادیا ہے۔

ڈیلی میل نے اپنی ویب سائٹ پر جاری معافی نامے میں لکھا کہ ”14 جولائی 2019 کو مسٹر شہباز شریف کے بارے میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں ہم نے پاکستان کے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے مسٹر شریف کے بارے میں کی گئی تحقیقات کی اطلاع دی اور تجویز پیش کی کہ زیر تفتیش رقم میں برطانوی رقم کا غیر معمولی حصہ شامل ہے جو ڈی ایف آئی ڈی گرانٹ امداد میں صوبہ پنجاب کو ادا کی گئی تھی۔“

معافی نامے کے متن میں لکھا گیا کہ “ہم قبول کرتے ہیں کہ شہباز شریف پر نیب نے کبھی بھی برطانوی عوام کے پیسے یا ڈی ایف آئی ڈی گرانٹ امداد کے سلسلے میں کسی غلط کام کا الزام نہیں لگایا۔

برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ ہمیں یہ واضح کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے اور اس غلطی کے لیے ہم شہباز شریف سے معذرت خواہ ہیں۔

اس سے قبل، برطانوی ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو جواب الجواب داخل کرنے کے لیے مزید وقت دینے سے انکار کرتے ہوئے انہیں 30 ہزار پاؤنڈز قانونی اخراجات ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔

مقدمہ کیا ہے؟

شہباز شریف نے ڈیلی میل اور اس کے صحافی ڈیوڈ روز کے خلاف مقدمہ جنوری 2022 میں دائر کیا تھا۔ برطانوی صحافی نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف نے پاکستان کو ملنے والی برطانوی امداد میں سے رقم خورد برد کی ہے، اخبار کے مطابق جب یہ غبن ہوا شہباز شریف پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے اپنے مقدمے میں ڈیلی میل کے الزمات کو جھوٹ اور پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے ہرجانے کا مطالبہ کیا تھا۔

شہباز شریف کی جانب سے مقدمہ دائر کیے جانے کے تقریباً ایک برس بعد مارچ 2022 میں ڈیلی میل شائع کرنے والی کمپنی ایسوسی ایٹڈ نیوز پیپرز لمیٹڈ نے اپنا جواب عدالت میں داخل کیا اور وہ ثبوت پیش کیے جن کی بناء پر اس نے خبر شائع کی تھی۔

london

Shehbaz Sharif

daily mail

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div