رانی پور ملازمہ ہلاکت کیس: حویلی سے بھاگنے والی ایک اور لڑکی کے انکشافات
رانی پور میں بااثر پیر کے گھر کام کرنے والی 10 سالہ ملازمہ مبینہ جنسی زیادتی اور تشدد سے جاں بحق ہوگئی، واقعہ کے بعد حویلی میں کام کرنے والی ایک اور سابقہ ملازمہ کی ویڈیوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جس میں لڑکی نے الزام لگایا کہ اگر حویلی سے نہ بھاگتی تو مار دیا جاتا۔
ویڈیو میں لڑکی نے دعویٰ کیا کہ میں رانی پور کی حویلی میں ملازمت کرتی تھی اور مالکن سارا دن گھر کا کام کرواتی تھی اگر کوئی غلطی ہوجائے تو دوسرے ملازموں سے پٹواتی تھی۔
لڑکی نے مزید انکشاف کیا کہ مالکن سب ملازمین پرتشدد کرتی تھی، اور باتھ روم میں بند کر دیتی تھی، اور لڑکوں سے ہمارے بال کٹواتی تھی۔
سابقہ ملازمہ کا دعویٰ ہے کہ ایک دن مجھ سے فنائل کی بوتل گر گئی تھی تو مالکن نے مجھے خود ڈنڈوں اور وائیپر سے مارا تھا، اگر کوئی غلطی ہوجائے تو سزا کے طور پر پانی ابال کر پلاتی تھی۔
رانی پور حویلی کی سابقہ ملازمہ ہونے کی دعویدار لڑکی کا کہنا تھا کہ کام کے عیوض مہینے میں 4 ہزار روپے ملتے تھے، مالکن کے سخت تشدد سے تنگ آگئی تھی کئی بار خودکشی کرنے کا بھی سوچا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے سول جج عاصم حفیظ کو او ایس ڈی بنا دیا
گھریلو ملازمہ رضوانہ کی حالت میں بہتری
لڑکی نے بتایا کہ ایک دن صبح سویرے موقع پاکر حویلی سے بھاگ کر اپنے رشتے داروں کے گھر پناہ لی تھے۔
واضح رہے کہ رانی پور میں بااثر پیر کے گھر کام کرنے والی 10 سالہ ملازمہ مبینہ جنسی زیادتی اور تشدد سے جاں بحق ہوگئی تھی، بچی کو بغیر پوسٹ مارٹم کے سپردخاک کیا گیا، عدالت نے مرکزی ملزم اسد شاہ کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا، پولیس کی درخواست پر بچی کی قبر کشائی کی اجازت دی گئی۔
Comments are closed on this story.