Aaj News

منگل, دسمبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Akhirah 1446  

’کون ہے یہ گستاخ‘ منٹو کی زندگی کی خوبصورت عکاسی

منٹو ہمارا رول ماڈل اور عظیم کہانی کار تھے، شاہد ندیم
شائع 20 ستمبر 2023 08:06pm

میں ادب اور فلم کو ایک ایسا میخانہ سمجھتا ہوں، جس کی بوتلوں پر کوئی لیبل نہیں ہوتا، اس خوبصورت جملے کے خالق سعادت حسن منٹو کے حوالے سے اجوکا تھیٹر نے پشاور کے نشتر ہال میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری پاکستان تھیٹر فیسٹیول کے بارہویں روز اجوکا تھیٹر گروپ کی جانب سے تھیٹر پلے کون ہے یہ گستاخ کے ذریعے سعادت حسن منٹو کو خراجِ عقیدت پیش کیاگیا۔

اس موقع پر رائٹر و ڈائریکٹر شاہد ندیم کا کہنا تھا کہ منٹو ہمارا رول ماڈل اور عظیم کہانی کار تھے، یہ کھیل منٹو کو ٹریبیوٹ ہے، یہ ڈرامہ منٹو کی زندگی کا احاطہ کرتا ہے۔

معاشرے کی سفیدی میں چھپی سیاہی کو آشکار کرنے والے سعادت حسن منٹو کی تحریروں میں سیاسی اور سماجی بصیرت کی فکر انگیزیاں بھی دکھائی دیتی ہیں۔

منٹو ایک جگہ لکھتے ہیں کہ ’میں افسانہ اس لئے لکھتا ہوں کہ مجھے افسانہ نگاری کی شراب کی طرح لت پڑ گئی ہے۔ میں افسانہ نہ لکھوں تو مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میں نے کپڑے نہیں پہنے، یا میں نے غسل نہیں کیا، یا میں نے شراب نہیں پی‘۔

ڈرامہ کی کاسٹ میں عثمان راج، ایم قیصر، عثمان ضیا، کامران مجاہد، بلال مغل، شہزاد صادق، رضوان ریاض، حافیہ مدثر، عثمان چوہدری اور عظمیٰ حسن شامل ہیں۔

شاہد ندیم کی تحریر اور مدیحہ گوہر کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ”کون ہے یہ گستاخ“ پہلی بار 2012 میں سعادت حسن منٹو کی صد سالہ پیدائش کے موقع پر تیار کی گئی تھی۔

کھیل میں درحقیقت اس منٹو کو دریافت کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو سماج دوست اور سامراج دشمن ہے اور شاید یہی حقیقی منٹو ہے۔

یہ ڈرامہ منٹو کی 1948 میں پاکستان ہجرت کے بعد کی زندگی، کام اور واقعات پر توجہ مرکوز کرتا ہے، منٹو خاندانی دباواور بمبئی میں ہندو مسلم کشیدگی سے مایوسی کی وجہ سے ہجرت کر گئے تھے جس نے بمبئی فلم انڈسٹری کے ماحول کو بری طرح متاثر کیا تھا۔

اس ڈرامے کا آغاز منٹو کے ہندوستان سے پاکستان تک کے سفر سے ہوتا ہے، اس کے ہولناک فرقہ وارانہ فسادات کے تاثرات جو تقسیم پر ان کی تحریروں میں جھلکتے ہیں۔

منٹو کی کہانیوں ”خدا کی قاسم“،”کھول دو“، ”کل سوارے جو انکھ میری کھلی“، ”لائسنس“، ”انکل سام کو خط“، ”ٹھنڈا گوشت“ اور ”ٹوبہ“ کو ڈرامائی انداز سے پیش کیا گیاجبکہ ڈرامے کا اختتام مجید امجد کے منٹو کو زبردست شاعرانہ خراج تحسین ”کون ہے یہ گستاخ“ پر ہوتا ہے۔

منٹو کے افسانوں پر مبنی کھیل دیکھنے اداکارہ سویرا ندیم اور معروف کلاسیکل ڈانسر شیما کرمانی بھی آئیں ۔

ڈرامہ دیکھنے کے لیے شائقین کی بڑی تعداد ہال میں موجود تھی جو لمحہ بہ لمحہ اداکاروں کی بہترین پرفارمنس سے لطف اندوز ہوتی رہی جنہوں نے منٹو کے ایک ایک تاریخی جملے کو نہ صرف سراہا بلکہ خوب داد بھی دی۔

Manto

Kaun hai yeh gustakh