Aaj News

پیر, مئ 20, 2024  
11 Dhul-Qadah 1445  
Live
Election 2024

سینیٹ کی خالی 48 میں سے 30 نشستوں پر انتخاب کا شیڈول جاری

59 امیدواروں میں سے 18 بلا مقابلہ منتخب
شائع 30 مارچ 2024 06:13pm

الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کا شیڈول جاری کردیا ہے، جس کے مطابق سینیٹ کی خالی ہوئی48 میں سے 30 نشستوں پر دو اپریل کو انتخاب ہوگا۔

سینیٹ انتخاب میں 59 امیدواران مد مقابل ہیں۔ الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے انعقاد کے تمام انتظامات مکمل کر لئے ہیں۔ بیلٹ پیپرز کی طباعت اور ریٹرننگ افسران کو الیکشن میٹریل کی ترسیل کا کام بھی مکمل ہو گیا ہے۔

ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سینیٹ کی 48 خالی نشستوں پر انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن پروگرام کا نوٹیفکیشن 14 مارچ کو جاری کیا۔

الیکشن شیڈیول کے مطابق سینیٹ کی 29 جنرل ، 8 خواتین ، 9 ٹیکنو کریٹ /علماء اور 2 غیر مسلموں کی نشستوں پر انتخاب دو اپریل کو ہونا ہے۔

سینیٹ انتخاب کے لیے کل 147 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے، جن میں سے 58 منظور ہوئے، اور ان میں سے 18 امیدواران بلا مقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔

پنجاب کی 7 جنرل نشستوں اور بلوچستان کی 7 جنرل نشستوں، 2 خواتین اور 2 ٹیکنوکریٹ/ علماء کی نشستوں پر امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوئے ہیں۔

اب دو اپریل کو سینیٹ کی باقی 30 نشستوں پر انتخاب ہوگا۔

فیڈرل کپیٹل کی ایک جنرل، ایک ٹیکنو کریٹ نشست پر 2 اپریل کو انتخاب ہو گا۔

پنجاب کی 2 خواتین ، 2 ٹیکنو کریٹ /علماء ، ایک غیر مسلم پر انتخاب ہوگا۔

سندھ کی 7 جنرل، 2 خواتین ،2 ٹیکنو کریٹ /علماء ، ایک غیر مسلم نشست پر انتخاب ہو گا۔

خیبر پختو نخواہ کی 7 جنرل، 2 خواتین اور 2 ٹیکنو کریٹ کی نشست پر انتخاب ہوگا۔

مخصوص نشستوں پر ممبران سے حلف نہ لینے پر اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کی قانونی ماہرین کے ساتھ مشاورت

مخصوص نشستوں پر فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع اور پشاور ہائیکورٹ سے نظرثانی کی درخواست کا آپشن زیر غور
اپ ڈیٹ 29 مارچ 2024 11:45pm

مخصوص نشستوں پر ممبران سے حلف نہ لینے پر اسپیکر اسمبلی کی قانونی ماہرین کے ساتھ مشاورت ہوئی۔

ذرائع کے مطابق مشاورت کے دوران مخصوص نشستوں پر ممبران کو اجلاس میں بلاکر حلف لیا جائے یا عدالت سے رجوع کرنے کی تجویز دی جائے گی۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مشاورت میں پشاور ہائیکورٹ سے نظرثانی کی درخواست اور فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کا آپشن بھی زیر غور ہے۔

وزیراعلی نے بھی پشاور ہائیکورٹ اورالیکشن کمیشن کے فیصلے پر آج اجلاس بلایا ہے مشاورت مکمل ہونے کے بعد کوئی حتمی فیصلہ جاری کیا جائے گا۔ اجلاس میں کابینہ ممبران کی رائے لی جائے گی۔

واضح رہے کہ سُنی اتحاد کونسل نے پشاور ہائیکورٹ سے درخواست کی تھی کہ وہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر دیگر سیاسی جماعتوں کے اراکین کو حلف لینے سے روکنے کے احکامات جاری کرے۔ سُنّی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان فیصلے کے خلاف کیس پر پشاور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی تھی۔

پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست قرار دیا تھا۔

پشاور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ جنرل الیکشن میں ایک بھی سیٹ نہ جیتنے والی سیاسی جماعت مخصوص نشستوں کی اہل نہیں، مخصوص نشستوں پر حق جنرل الیکشن میں حصہ لینے والی سیاسی جماعت کا ہوتا ہے، آئین میں صوبائی اور قومی اسمبلی میں نشستوں کو خالی نہیں چھوڑا جائے گا۔

این اے 128: عون چوہدری کی کامیابی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم

عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کی استدعا پر درخواست جسٹس علی باقر نجفی کو ارسال کر دی
اپ ڈیٹ 29 مارچ 2024 01:14pm
فوٹو۔۔۔فائل
فوٹو۔۔۔فائل

لاہور ہائیکورٹ نے استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عون چوہدری کی این اے 128 سے کامیابی کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 128 سے عون چوہدری کی کامیابی کے خلاف دائر درخواست پر بطور اعتراض سماعت ہوئی۔ جسٹس فیصل زمان خان نے سلمان اکرم راجہ کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سلمان اکرم راجہ نے عون چوہدری کی حلقہ این اے 128 سے جیت کے خلاف الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ آپ الیکشن ٹریبیونل میں درخواست دائر کریں، الیکشن کمیشن نے اپنے قانونی جواز کو استعمال نہیں کیا، عدالت الیکشن کمیشن کے فیصلے اورحلقہ این اے 128 سے عون چوہدری کی کامیابی کا نوٹیفکیشن کلعدم قرار دے۔

سلمان اکرم راجہ کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پہلے اسی نوعیت کی درخواستوں پر جسٹس علی باقر نجفی سماعت کر چکے ہیں، لہذا یہ درخواست بھی جسٹس علی باقر نجفی کو ارسال کر جائے۔

عدالت نے رجسٹرار آفس کا مصدقہ کاپی ساتھ نہ لگانے کا اعتراض دور کرتے ہوئے درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کی استدعا پر درخواست جسٹس علی باقر نجفی کو ارسال کر دی۔

این اے 70 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

حامد رضا گرفتار تھے تو رات 2 بجے آر او کو کیسے ذاتی حیثیت میں درخواست جمع کرائی؟ ممبر الیکشن کمیشن
شائع 28 مارچ 2024 01:58pm

الیکشن کمیشن آف پاکستان (اسی سی پی) نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 70 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ ممبر الیکشن کمیشن اکرام اللہ خان نے استفسار کیا حامد رضا گرفتار تھے تو انہوں نے رات 2 بجے آر او کو کیسے ذاتی حیثیت میں درخواست جمع کرائی؟۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے این اے 70 سیالکوٹ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست پرسماعت کی۔

وکیل حامد رضا نے مؤقف اپنایا کہ این اے 70 میں فارم 45 کے مطابق حامد رضا کامیاب ہوئے اور پولنگ سٹیشن جانے پر حامد رضا کو پولیس نے ار آو کے افس سے گرفتار کرلیا اور اسی دوران فارم 47 جاری کیا گیا اور حامد رضا کی 13 ہزار کی لیڈ کو شکست میں تبدیل کیا گیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے درخواست میں آپ نے لکھا کہ حامد رضا 8 فروری کی پوری رات ار او کے آفس کے باہر کھڑے رہے اور اب آپ کہہ رہے ہیں کہ حامد رضا کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔

ممبر اکرام اللہ خان نے استفسار کیا کہ حامد رضا گرفتار تھے تو حامد رضا نے رات کے 2 بجے آر او کو کیسے ذاتی حیثیت میں درخواست جمع کرائی؟

الیکشن کمیشن نے این اے 70 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

مزید پڑھیں

پشاور ہائیکورٹ نے پی کے 99 کے 8 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی روک دی

پی کے 21 باجوڑ: جماعت اسلامی کے اعتراض کے بعد دوبارہ گنتی روک دی گئی

حب میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے معاملے پر 2 گروپوں میں جھگڑا، 2 افراد جاں بحق

عطاء تارڑ کی این اے 127 سے کامیابی کا نوٹیفکیشن لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

جعلی خبریں عالمگیر مسئلہ، مل کر حل ڈھونڈنا ہوگا، عطا تارڑ
شائع 28 مارچ 2024 01:31pm

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ کی لاہور کے حلقہ این اے 127 سے کامیابی کا نوٹیفکیشن چیلنج کر دیا گیا۔

لاہور کے حلقہ این اے 127 سے لیگی رہنما عطاء تارڑ اور پی پی 145 سے سمیع اللہ خان کی کامیابی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا۔

الیکشن ٹربیونل کے جج جسٹس سلطان تنویر دونوں درخواستوں پر سماعت کریں گے، انتخابی عذرداریوں میں الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔

این اے 127 کا نوٹیفکیشن سنی اتحاد کونسل کے ظہیر عباس کھوکھر نے چیلنج کیا جبکہ پی پی 145 کا نوٹیفکیشن محمد یاسر کی جانب سے چیلنج کیا گیا۔

جعلی خبریں عالمگیر مسئلہ، مل کر حل ڈھونڈنا ہوگا، عطاء تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ مس انفارمیشن، ڈس انفارمیشن اور فیک نیوز پوری دنیا کا مسئلہ ہے اور اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے، صحافیوں کو سوشل میڈیا پر تصدیق کے عمل کو اپنانا چاہیئے، سوشل میڈیا سے متعلق پوری دنیا کو مل کر ضابطہ اخلاق تیار کرنا ہوگا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑ سے برطانوی ہائی کمیشن کی پولیٹیکل قونصلر نے ملاقات کی جس میں مس زوئی ویئر نے حکومت کی تشکیل اور عطاءاللہ تارڑ کی بحیثیت وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات تعیناتی پر مبارک باد پیش کی۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے برطانوی ہائی کمیشن کی پولیٹیکل قونصلر ے ملاقات کے دوران کہا کہ گمراہ کن خبروں کی روک تھام ہر باشعور پاکستانی کا فرض ہے۔ مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کی روک تھام کے لیے عالمی سطح پر کوششیں کی جانی چاہئیں۔

اس ملاقات میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے فلم اور ڈرامے کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

برطانوی سیاسی قونصلرنے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات و تعاون کے فروغ کیلئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

فضل الرحمان کا عوامی اسمبلی کے نام سے تحریک چلانے کا اعلان، تاریخ بھی دیدی

جے یو آئی ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتی ہے، فضل الرحمان
شائع 27 مارچ 2024 07:53am
JUI boycotted the by-elections - Aaj News

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے عوامی اسمبلی کے نام سے تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 25 اپریل کو بلوچستان سے تحریک کا آغاز کریں گے۔ جے یو آئی ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان بھی کر رہی ہے، ہمارا کوئی امیدوار ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لےگا۔

ویڈیو بیان میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ عوام کو قابل بنانا ہےکہ وہ ووٹ کوتحفظ دےسکیں، بلوچستان سے شروع کی جانے والی تحریک کے اجتماعات کوعوامی اسمبلی کا نام دیتے ہیں، 25 اپریل کو پشین میں بڑا جلسہ کیا جائے گا، بلوچستان بھر سے عوام شریک ہوں گے۔

انھوں نے کہا کہ جے یو آئی نے 8 فروری کے انتخابات کے نتائج کو مسترد کیا ہے، 2024 کے انتخابات میں عوام کے حق رائے دہی پر شب خون مارا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ کم اور اسٹیبلشمنٹ کی زیادہ ہے، عوام کی طرف جانا ہوگا، انہیں اعتماد میں لینا ہوگا، عوام کو ووٹ کے حق کیلئے متحد کرنا ہوگا۔

فضل الرحمان نے کہا کہ 2 مئی کو کراچی میں عوامی اسمبلی کا انعقاد ہوگا، سندھ بھر سے عوام شریک ہوں گے۔

سربراہ جے یو آئی کے مطابق 9 مئی کو پشاورمیں عوامی اسمبلی منعقد ہوگی، پشاور جلسے کے بعد لاہورکیلئے تاریخ کا تعین کریں گے۔

انھوں نے مزید کہا کہ دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی رابطہ کر رہے ہیں، الیکشن کمیشن بےبس ہے، نتیجہ مرتب کرنے کی اجازت نہیں۔

سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں کیوں نہیں مل سکیں، پشاور ہائیکورٹ نے تفصیلی فیصلے میں بتا دیا

دوسری جماعتوں کو نشستیں دینے پر اعتراض کا بھی جواب
اپ ڈیٹ 25 مارچ 2024 01:05pm

پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست قرار دے دیا۔

سنی اتحاد کونسل کی جانب سے مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ سے متعلق درخواست کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ 30 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے تحریر کیا جبکہ مختصر فیصلہ پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے 14 مارچ کو سنایا تھا۔

عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ کے پاس صوبے تک مخصوص نشستوں کے کیسز سننے کا اختیار ہے، الیکشن کمیشن کا دیگر سیاسی جماعتوں میں مخصوص نشستوں کی تقسیم کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 51 کے مطابق ہے سنی اتحاد کونسل خواتین مخصوص نشست کی حق دار نہیں ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ مقررہ وقت گزرنے کے بعد مخصوص نشست کی لسٹ جمع نہیں کرائی جا سکتی۔ درخواست گزار کی جانب سے یہ اعتراض اٹھایا گیا کہ یہ مخصوص نشستیں دوسری سیاسی جماعتوں میں تقسیم نہیں ہو سکتیں، سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حق دار نہیں ، اس لیے درخواست خارج کی جاتی ہے۔

پشاور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ جنرل الیکشن میں ایک بھی سیٹ نہ جیتنے والی سیاسی جماعت مخصوص نشستوں کی اہل نہیں، مخصوص نشستوں پر حق جنرل الیکشن میں حصہ لینے والی سیاسی جماعت کا ہوتا ہے، آئین میں صوبائی اور قومی اسمبلی میں نشستوں کو خالی نہیں چھوڑا جائے گا۔

تفصیلی فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کی دلیل کہ مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو نہیں دی جاسکتیں غیر آئینی ہے، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کو آئینی طریقے سے تقسیم کیا ہے، سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے لیے پہلے فہرست ہی جمع نہیں کی تھی، بروقت نشستوں کے لیے فہرست جمع نہ کرنے کے باعث سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی اہل نہیں۔

مزید پڑھیں

پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق سنی اتحاد کونسل کی درخواستیں خارج کردیں

مخصوص نشستوں کا کیس ’قانون میں مسئلے کا حل نظر نہیں آرہا، کیوں نہ اسے پارلیمنٹ بھیجا جائے‘ جسٹس ارشد علی

پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر حلف لینے سے روکنے کے حکم امتناع میں توسیع کردی

مونس الہٰی کے پی پی 158 سے کاغذات نامزدگی کیوں مسترد ہوئے؟

ریٹرننگ افسر نے مونس الہٰی کے کاغذات مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا
شائع 24 مارچ 2024 04:32pm

ضمنی الیکشن 2024 کے لیے ریٹرننگ افسر (آر او) نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے صاحبزادے مونس الہٰی کے پی پی 158 سے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

پی پی 158 کی ریٹرننگ افسر انعم فاطمہ نے سابق وفاقی وزیر مونس الہٰی کے کاغذات مسترد کرنے کا فیصلہ جاری کیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ مونس الہٰی کے کاغذات نامزدگی الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 62 (9) کے تحت مسترد کیے جاتے ہیں، مونس الہٰی کے کاغذات نامزدگی کی 21 مارچ کو جانچ پڑتال ہوئی۔

ریٹرننگ افسر نے فیصلے میں کہا کہ مونس الہٰی کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض تھا کہ وہ اشتہاری قرار دیئے جا چکے ہیں، مونس الہٰی کے کاغذات نامزدگی پر 180 کنال سے زائد کی زمین کا انکم ٹیکس اور زرعی آمدن کا ذکر نہ کرنے کا بھی اعتراض تھا۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ امیدوار کے وکیل اعتراضات سے متعلق تفصیلات بتانے میں ناکام رہے، مونس الہٰی کا وکیل 180 کنال اراضی سے متعلق کوئی دستاویزات فراہم نہیں کر سکا۔

آر او نے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ عام انتخابات 2024 میں بھی مونس الہٰی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے تھے، مونس الہٰی کے اشتہاری ہونے سے متعلق اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں۔

بھارتی وزیر اعلیٰ جیل سے بیٹھ کر حکومت چلائیں گے

اورند کیجروال کو گزشتہ دنوں کرپشن کے الزامات کے باعث گرفتار کیا گیا
اپ ڈیٹ 22 مارچ 2024 05:37pm
تصویر بذریعہ؛ پی ٹی آئی
تصویر بذریعہ؛ پی ٹی آئی

بھارتی دلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجروال جیل میں رہ کر صوبے کو چلائیں گے، وزیر اعلیٰ کی پارٹی نے دو ٹوک اعلان کر دیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق دلی کے وزیر آتشی کا کہنا ہے کہ اروند کیجروال جیل میں رہ کر صوبے کی مسائل کو حل کریں گے، اور حکومت چلائیں گے۔

عام آدمی پارٹی کے سربراہ اور دلی کے وزیر اعلیٰ ان دنوں ایکسائز پالیسی کیس میں جیل میں بند ہیں، انہیں اینفورسمنٹ ڈائیرکٹوریٹ نے خود گرفتار کیا تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق وزیر آتشی نے الزام عائد کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی سیاسی سازش کے تحت اروند کیجروال کو الیکشن سے دور رکھنا چاہتی ہے۔

ان کا کہا مزید کہنا تھا کہ کیجروال ہی وزیر اعلیٰ تھے، ہیں اور رہیں گے۔ ہم نے پہلے بھی کہا تھا، اور اب بھی کہیں گے کہ کیجروال جیل سے حکومت چلائیں گے، ایسا کرنے سے انہیں کوئی قانون نہیں روک سکتا ہے۔

ساتھ ہی وزیر نے بھارتی وزیر اعظم مودی پر الزام عائد کیا کہ وہ اروند کیجروال سے خوفزدہ ہیں، ایجنسیاں بھی وزیر اعلیٰ کے خلاف کرپشن ثابت نہیں کر پائی ہیں۔

دلی کے وزیر اعلیٰ کی گرفتاری اُس وقت عمل میں آئی ہے، جب ان کی حفاظتی بیل دلی ہائیکورٹ نے دینے سے انکار کر دیا، جس کے بعد اینفورسمنٹ ڈائیرکٹوریٹ نے انہیں گرفتار کیا۔

واضح رہے اس سے قبل ادارے نے ایک اور سیاسی جماعت بھارت راشٹرا سامھتی کے رہنما کے کویتھا کو بھی گزشتہ ہفتے گرفتار کیا تھا۔

واضح رہے اروند کیجروال کی حکومت پر 2021 اور 2022 میں کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزامات تھے، جس کے باعث ان پر تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔

این اے 154 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی، ن لیگی امیدوار عبد الرحمان خان کانجو کامیاب

الیکشن کمیشن نے آزاد امیدوار رانا فراز نون کی کامیابی کا نوٹی فکیشن واپس لے لیا
شائع 22 مارچ 2024 01:31pm

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 154 لودھراں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عبدالرحمان خان کانجو کامیاب ہوگئے۔

الیکشن کمیشن نے این اے 154 لودھراں سے ن لیگ کے امیدوار عبدالرحمان خان کانجو کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق الیکشن کمیشن کے حکم پر این اے 154 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی گئی، دوبارہ گنتی میں عبدالرحمان کانجو کامیاب ہوگئے۔

الیکشن کمیشن نے 16 فروری کا آزاد امیدوار رانا فراز نون کی کامیابی کا نوٹی فکیشن واپس لے لیا۔

ضمنی انتخابات: پوسٹل بیلٹ کیلئے درخواستیں جمع کروانے کی تاریخ مقرر

ووٹر ضمنی انتخاب کے لیے پوسٹل بیلٹ کی درخواست 2 اپریل تک جمع کروا سکتے ہیں، الیکشن کمیشن
شائع 22 مارچ 2024 01:20pm

قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ضمنی انتخابات کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے پوسٹل بیلٹ کے لیے درخواستیں جمع کروانے کی تاریخ مقرر کر دی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق 23 حلقوں کے ووٹر ضمنی انتخاب کے لیے پوسٹل بیلٹ کی درخواست 2 اپریل تک جمع کروا سکتے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ پوسٹل بیلٹ کی سہولت سرکاری افسران و ملازمین اور مسلح افواج کے اہلکاروں اور اہل خانہ کے لیے ہو گی جبکہ خصوصی افراد کو بھی پوسٹل بیلٹ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔

الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ پوسٹل بیلٹ کی سہولت قیدیوں اور حوالاتیوں کو بھی فراہم کی جائے گی۔

واضح رہے کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے 23 حلقوں میں ضمنی انتخابات 21 اپریل کو ہوں گے۔

قومی اسمبلی کی 6، صوبہ پنجاب کی 12، خیبر پختونخوا اور بلوچستان اسمبلی کی 2، 2 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوں گے۔

ضمنی انتخابات: کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے بعد فہرست جاری

قومی اسمبلی کے ایک، صوبائی کے 4 حلقوں میں کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کاعمل مکمل
اپ ڈیٹ 22 مارچ 2024 01:22pm

ضمنی انتخابات 2024 کے لیے لاہور سے قومی اسمبلی کے ایک، صوبائی اسمبلی کے 4 حلقوں میں کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل کرلیا گیا۔

لاہور کے قومی اسمبلی کے ایک اور صوبائی اسمبلی کے 4 حلقوں میں کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے فہرست جاری کردی۔

لاہور کے حلقے این اے 119 اور پی پی 164 سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے جبکہ علی پرویز، شہزاد فاروق سمیت 12 امیداروں کے کاغذات منظور ہوگئے۔

اسی طرح پی پی 158 سے چوہدری مونس الہی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے جبکہ اختر حسین، یوسف علی سمیت 27 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔

پی پی 147 محمد خان مدنی، ماجد ظہور سمیت 19 امیداروں جبکہ پی پی 149 سے شعیب صدیقی، احسن اکرم سمیت 20 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے۔

اسی طرح پی پی 164 سے اختر حسین، مرزا جاوید سمیت 27 امیداروں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔

دوسری جانب اپیلٹ ٹربیونل نے خواجہ حبیب الرحمان کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف اپیل خارج کردی جبکہ عدالت نے بھی ریٹرنگ آفیسر کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

لیگی رہنما خواجہ حبیب الرحمان نے سینٹ کے کاغذات نامزدگی مسترد کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔

سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی کی خریدوفروخت کا انکشاف

ڈیل حیات آباد میں کسی کارخانہ دار کے گھر پر ہوئی،شفیق آفریدی
شائع 21 مارچ 2024 06:42pm
پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی عبدالغنی
پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی عبدالغنی

سینیٹ الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رکن صوبائی اسمبلی کی خرید و فروخت کا انکشاف ہوا ہے۔

سابق رکن صوبائی اسمبلی محمد شفیق آفریدی نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے رکن عبد الغنی پر ایک سینیٹ امیدوار سے پیسوں کے عوض ڈیل کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

محمد شفیق آفریدی کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے باقاعدہ ایڈوانس پیمنٹ بھی ہوچکی ہے۔

شفیق آفریدی کے مطابق سینیٹ الیکشن کے لئے یہ ڈیل حیات آباد میں کسی کارخانہ دار کے گھر پر ہوئی ہے۔

شفیق آفریدی کا کہنا تھا کہ منتخب ایم پی اے نے وزیراعلیٰ کے ساتھ اسمبلی فلور پر کرپشن نہ کرنے پر قرآن پاک پر حلف لیا تھا، لیکن اب ایم پی اے تحریک انصاف کے عوام اور عمران خان کے ساتھ غداری کا مرتکب ہوا ہے اور پارٹی منشور سے منحرف ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس لئے صوبائی صدر مذکورہ ایم پی اے کے خلاف پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر ایکشن لیں اور ان کی پارٹی رکنیت کو ختم کریں، کیونکہ اس سے قبل بھی عمران خان نے وزراء کو سینیٹ الیکشن میں پیسے لینے پر برخاست کیا تھا۔

ریٹرننگ افسر کا انتخابی عمل کو متاثر کرنا انتہائی نامناسب ہے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے شوکت محمود کے کاغذات مسترد ہونے کیخلاف اپیل کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
شائع 21 مارچ 2024 04:06pm

سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے امیدوار شوکت محمود کے کاغذات مسترد ہونے کے خلاف اپیل کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ انتخابات جمہوریت کی اساس ہوتے ہیں، سابق امریکی صدر ابراہم لنکن نے کہا تھا انتخابات کا تعلق عوام سے ہے، انتخابات میں حصہ لینے والوں کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی ناگزیر ہے، کسی ایک فرد کے لیے تکنیکی رکاوٹیں ڈالنا جمہوری روایات اور اصولوں کے خلاف ہے۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ریٹرننگ افسر کے ایما پر الیکٹورل قوانین اور رولز کو صوابدیدی فلٹرنگ کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا، ریٹرننگ افسر کو صوابدیدی اختیارات کو اعتدال پسندی اور محتاط انداز میں استعمال کرنا چاہیئے، ریٹرننگ افسران انتخابی عمل کا لازمی حصہ ہوتے ہیں، ان کی جانب سے انتخابی عمل کو متاثر کرنا انتہائی نامناسب ہے۔

عدالت عظمیٰ نے مزید کہا کہ افسران کو یاد رکھنا چاہیئے انتخابی عمل میں حصہ لینا ہر شہری کا بنیادی حق ہے، کسی ایک امیدوار کو تباہ کرنا اس کے بنیادی حقوق پر ڈاکا مارنے کے مترادف ہے، ایسا کرنا ووٹ ڈالنے والوں کے بھی بنیادی انسانی حقوق پر ڈاکا مارنے جیسا ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 26 جنوری کو این اے 163 بہاولنگر سے امیدوار شوکت محمود کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی تھی، شوکت محمود این اے 163 بہاولنگر سے امیدوار تھے۔

ریٹرننگ افسر نے انتخابی اخراجات کے لیے مشترکہ اکاؤنٹ نمبر دینے پر کاغزات نامزدگی مسترد کر دیے تھے۔

الیکشن ٹربیونل اور لاہور ہائیکورٹ نے ریٹرننگ افسر کا فیصلہ برقرار رکھا تھا جبکہ متاثرہ امیدوار نے ٹربیونل اور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

مزید پڑھیں

الیکشن کمیشن نے پی پی 32 گجرات میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا وقت بڑھا دیا

سپریم کورٹ کا بلوچستان کے حلقہ پی بی 50 میں دوبارہ انتخاب کا حکم

امریکی کانگریس سماعت میں گھسنے والوں کے عمران خان کی رہائی کے نعرے، مجھے قتل کی دھمکیاں دی گئیں، ڈونلڈ لو

عافیہ صدیقی کے بدلے شکیل آفریدی کی رہائی کی بازگشت
اپ ڈیٹ 20 مارچ 2024 09:55pm

امریکی ایوانِ نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی میں پاکستان کے انتخابات پر سماعت کے دوران ڈونلڈ لو نے بطور گواہ اپنے بیان میں کہا کہ سائفر کے حوالے سے لگائے گئے الزامات درست نہیں ہیں، امریکا یا میں نے عمران خان کی حکومت کے خلاف کوئی اقدامات نہیں کیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت گرانے کے الزامات کے دوران مجھے اور میرے اہلِ خانہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔

امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے امورِ خارجہ میں ’انتخابات کے بعد پاکستان: پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل اور امریکہ پاکستان تعلقات کا جائزہ‘ کے عنوان سے سماعت ہوئیجس میں ڈونلڈ لو کو بطور گواہ طلب کیا گیا۔

سماعت کی ابتداء میں ڈونلڈ لو نے اپنا پہلے سے جمع کرایا گیا تحریری بیان پڑھ کر سنایا۔

پاک افغان تعلقات

سماعت کے آغاز پر سب سے پہلے کمیٹی کے چیئرمین جو ولسن نے ڈونلڈ لو سے پوچھا کہ بائیڈن انتظامیہ کی پاکستان کے لیے ترجیحات کیا ہیں؟

جس پر ڈونلڈ لو نے جواب دیا کہ افغانستان میں 40 سال سے لڑائی جاری ہے اور پاکستان اس سے متاثر ہوا ہے۔ ’جنگ کے خاتمے سے ہمیں موقع ملا ہے کہ پاکستان سے تعلقات اس کے اپنے ٹرمز پر استوار کریں اور دہشتگردی کے خطرے کے دوران لوگوں کی مدد کریں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے کیے جا رہے ہیں۔ ہم افغان طالبان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنی سرزمین سے ہونے والے حملے روکے، پاکستان کو معیشت میں بہتری کی ضرورت ہے۔ ایسی ترقی جس سے لوگوں کی فلاح ہوں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کاروباری تعلقات میں بہتری، پاکستانی اور امریکی شہریوں کے ایک دوسرے کے ملک میں سفر میں بہتری چاہتے ہیں۔‘

جو ولسن نے ڈونلڈ لو سے پوچھا کہ ایسے الزامات ہیں کہ امریکی حکومت نے سازش کے ذریعے سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت گرائی۔ انھوں نے اِن قیاس آرائیوں پر ڈونلڈ لو سے جواب طلب کیا۔

جس پر ڈونلڈ لو نے بطور گواہ اپنے بیان میں کہا کہ سائفر کے حوالے سے لگائے گئے الزامات درست نہیں ہیں، امریکا یا میں نے عمران خان کی حکومت کے خلاف کوئی اقدامات نہیں کیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سفیر سے ملاقات میں ایک شخص اور (اسد مجید) بھی موجود تھا جس سے اس ملاقات کے بارے میں گواہی لی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’میں اس نکتے پر واضح کرنا چاہتا ہوں۔ یہ الزامات، یہ سازشی تھیوری، جھوٹ ہے۔ یہ سراسر جھوٹ ہے۔ میں نے اس سے متعلق پریس رپورٹنگ کا جائزہ لیا ہے، جسے پاکستان میں سائفر کہا جاتا ہے، جو یہاں کے سفارت خانے سے مبینہ طور پر لیک ہونے والی سفارتی کیبل ہے‘۔

ان کا سائفر کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’یہ درست نہیں ہے۔ اس میں کسی بھی موقع پر امریکی حکومت یا مجھ پر ذاتی طور پر عمران خان کے خلاف اقدامات کا الزام نہیں لگایا گیا۔ اور تیسرا یہ کہ میٹنگ میں موجود دوسرے شخص، امریکا میں پاکستان کے اس وقت کے سفیر نے اپنی ہی حکومت کے سامنے گواہی دی ہے کہ کوئی سازش نہیں تھی‘۔

ڈونلڈ لو کے جواب کے دوران کارروائی میں شرکت کرنے والے ایک شخص کی طرف سے ان کا مذاق اڑایا گیا جس نے انہیں ”جھوٹا“ کہا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کی خود مختاری کا احترام کرتا ہے۔

سماعت کے دوران عمران خان کے حامیوں کا شور شرابہ

ایوانِ نمائندگان میں پاکستان سے متعلق سماعت کے دوران کمرے میں نعرے بازی اور شور شرابے کا سلسلہ بھی شروع ہوا جس پر سماعت روکنا پڑی۔

کمیٹی کے ارکان نے ہنگامہ آرائی کرنے والے افراد کو کمرے سے نکالنے کی ہدایت کی۔ اس دوران بعض افراد کی جانب سے ”فری عمران خان“ کے نعرے بھی لگائے گئے۔

کمیٹی کے رکن میکورمک نے مطالبہ کیا کہ اس اہم سماعت میں خلل ڈالنے والے شرکاء کو باہر نکالا جائے اور انہیں آئندہ بھی داخل ہونے نہ دیا جائے جس پر کمیٹی کے چیئرمین نے اتفاق کیا۔

میکورمک نے ان تین لوگوں کی طرف اشارہ کیا جو بار بار مداخلت کر رہے تھے۔ انہوں نے سکیورٹی اہلکاروں سے کہا کہ ’انہوں نے سرخ کپڑے پہن رکھے ہیں۔‘

باہر نکلنے والے لوگوں نے جاتے جاتے ’عمران خان کو رہا کرو، یہ غیر جمہوری طریقہ ہے۔ ہمیں عمران خان کی ضرورت ہے‘ کی آوازیں کسیں۔

شور شرابہ کرنے والے افراد کو کمرے سے نکالنے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہو گئی۔

مجھے اور میرے اہلِ خانہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں، ڈونلڈ لو

امریکی معاون وزیرِ خارجہ ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت گرانے کے الزامات کے دوران مجھے اور میرے اہلِ خانہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔

اُں کا کہنا تھا کہ اظہارِ رائے کی آزادی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ تشدد اور دھمکیوں کی نوبت آجائے۔

کانگریس نمائندہ بریڈلی جیمز شرمین نے اس دوران کہا کہ امریکی سفیر کو جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے کی ضرورت ہے جہاں وہ اپنی کہانی سنانے کیلئے موجود ہیں۔

پاکستان کے الیکشنز

کمیٹی کے رکن ڈین فلپس نے سوال کیا کہ امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان میں انتخابات کے بعد یہ مؤقف اختیار کیا کہ امریکا اگلی منتخب کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے، اس سے قطع نظر کہ کون سی جماعت آتی ہے، تو کیا ہمیشہ یہی کیس رہا ہے؟

امریکہ کے جنوبی و وسطی ایشیائی امور کے معاون وزیرِ خارجہ ڈونلڈ لو نے کہا ’جی سر‘۔

ڈین فلپس نے مزید پوچھا کہ کیا یہ درست ہے کہ امریکی حکومت نے کبھی اس پر رائے نہیں دی کہ کون پاکستان کی قیادت کرے گا۔ اس پر بھی لو نے ہاں کا جواب دیا۔

ڈین فلپس نے امریکی محکمہ خارجہ کے اس بیان پر وضاحت مانگی کہ پاکستان میں انتخابی بے ضابطگیوں کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاکستان میں الیکشن کمیشن امیدواران اور سیاسی جماعتوں کی شکایات کو سنتا ہے اور اس پر فیصلے دیتا ہے۔ ’ہم نے اس میں شفافیت کا مطالبہ کیا، بے ضابطگیوں پر احتساب کا کہا۔ ہم اس طریقہ کار پر عملدرآمد ہوتا دیکھ رہے ہیں۔۔۔ ہم اس کی نگرانی کریں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا پاکستانی حکومت اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتا ہے کہ انتخابی بے ضابطگیوں کی شفاف تحقیقات کی جائیں۔

انتخابات میں دھاندلی کی شکایات پر ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ انتخابات میں بے ضابطگیوں کی شکایات کا ازالہ کرنا الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کام ہے۔

عافیہ صدیقی کے بدلے شکیل آفریدی کی رہائی

بریڈلی شرمین نے سوال کیا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی جو اسامہ بن لادن کو پکڑوانے میں اہم کردار رکھتے ہیں، 14 سال سے جیل میں ہیں۔ کیا عافیہ صدیقی کے بدلے شکیل آفریدی سودا کیا جاسکتا ہے؟ ہاں یا نہ میں جواب دیں۔

جس پر ڈونلڈ لو کوئی مناسب جواب نہ دے سکے۔ نا ہی انہوں نے ”ہاں“ کہا اور نہ ہی انکار کیا۔

امریکا میں سکھ علیحدگی پسند کو قتل کرنے کی بھارتی سازش

ڈونلڈ لو سے امریکی سرزمین پر ایک سکھ رہنما کو قتل کرنے کی مبینہ بھارتی کوشش کی تحقیقات کے بعد کسی پابندی کے بارے میں بھی سوال کیا گیا جس پر انہوں نے کہا، ’یہ امریکا اور بھارت کے درمیان ایک سنگین مسئلہ ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ نے اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے لیا اور اسے بھارت کے ساتھ اعلیٰ ترین سطح پر اٹھایا۔

ڈونلڈ لو نے یہ بھی کہا کہ امریکا ہندوستان کے ساتھ کام کر رہا ہے اور اس کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے کہ وہ ان لوگوں کو جوابدہ ٹھہرائے جو ’خوفناک جرم‘ کے ذمہ دار تھے، انہوں اس معاملے پر ایک انکوائری کمیٹی بنانے کے ہندوستان کے اعلان کی طرف اشارہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم ان سے کہتے ہیں کہ وہ انصاف کو یقینی بنانے کے لیے تیزی سے اور شفاف طریقے سے کام کریں‘۔

پاکستان کے انتخابی عمل میں بےضابطگیاں دیکھی گئیں، ڈونلڈ لو

امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے امورِ خارجہ میں پاکستان کے انتخابات سے متعلق سماعت
شائع 20 مارچ 2024 08:00pm

امریکا کے جنوبی و وسطی ایشیائی امور کے معاون وزیرِ خارجہ ڈونلڈ لو نے امریکی ایوانِ نمائندگان کی ایک کمیٹی کو پاکستان کے آٹھ فروری کے انتخابات پر جمع کرائے گئے بیان میں مبینہ انتخابی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے۔

بدھ کو امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے امورِ خارجہ میں پاکستان کے انتخابات سے متعلق سماعت جاری ہے جس میں ڈونلڈ لو کو بطور گواہ طلب کیا گیا ہے۔

انہوں نے ابتدائی طور پر اپنا پہلے سے جمع کرایا گیا تحریری بیان پڑھ کر سنایا۔

ڈونلڈ لو نے کمیٹی میں پیشی سے قبل جمع کرائے گئے اپنے تحریری بیان میں بتایا کہ 31 برس قبل جب وہ پشاور میں بطور جونیئر افسر تعینات تھے تو انہوں نے پاکستان کے انتخابات کو بہت قریب سے دیکھا تھا۔

آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات سے متعلق ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاکستان میں انتخابات کی نگرانی کے لیے پانچ ہزار سے زائد آزاد مبصرین موجود تھے اور مبصرین کی تنظیموں نے نتیجہ اخذ کیا کہ آٹھ فروری کے انتخابات بڑی حد تک مسابقتی اور منظم تھے، البتہ انتخابی نتائج مرتب ہونے کے عمل میں بعض بے ضابطگیاں دیکھی گئیں۔

معاون وزیر خارجہ نے کہا کہ الیکشن کے روز مقامی انتخابی نگران تنظیموں نے کہا کہ انہیں ملک بھر میں آدھے سے زیادہ حلقوں پر ووٹوں کی گنتی کے عمل کی نگرانی سے روک دیا گیا، جبکہ ہائیکورٹ کے احکامات کے باوجود حکام نے موبائل فون ڈیٹا سروس بند کر دی جس کا مقصد پاکستانیوں کی سوشل میڈیا اور میسجنگ ایپلی کیشنز تک رسائی کو روکنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن سے قبل ہونے والے تشدد اور انتخابی بے ضابطگیوں پر ’ہم نے تحفظات کا اظہار کیا تھا کیوںکہ سیاست دانوں سمیت سیاسی اجتماعات اور پولیس پر حملے ہوئے اور کئی صحافیوں خاص طور پر خواتین صحافیوں کو سیاسی جماعتوں کے حامیوں نے ہراسانی کا شکار بنایا۔‘

ڈونلڈ لو نے کہا کہ کئی سیاسی رہنما خود کو مخصوص سیاسی جماعت کے ساتھ رجسٹر نہیں کرا سکے۔

ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاکستان کے انتخابات کا مثبت پہلو یہ ہے کہ تشدد کے خطرے کے باوجود چھ کروڑ سے زائد شہریوں نے ووٹ کا حق استعمال کیا جس میں دو کروڑ سے زائد خواتین تھیں جب کہ ووٹرز نے 2018 کے انتخابات کے مقابلے میں پچاس فی صد زیادہ خواتین کو منتخب کیا۔

امریکی سفارت کار نے کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ تعداد میں مذہبی اقلیتوں اور نوجوانوں نے پارلیمنٹ کی نشستوں پر انتخاب لڑا۔

ڈونلڈ لو نے امورِ خارجہ کی کمیٹی کو اپنے تحریری بیان میں کہا کہ پاکستان امریکا کا ایک اہم شراکت دار ہے اور واشنگٹن پاکستان میں جمہوری اداروں کی مضبوطی کے لیے پرعزم ہیں۔

امریکی سفارت کار کے مطابق انسانی حقوق اور مذہبی آزادیوں کے احترام کے ساتھ پاکستان کے ساتھ انسدادِ دہشت گردی میں تعاون بہت اہم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے اور ہم پاکستان کی برآمدات وصول کرنے والے بڑوں ملکوں میں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام ایک پرامن، جمہوری اور خوش حال ملک کے مستحق ہیں اور ہم اس مقصد کے لیے کام کر رہے ہیں۔

امریکی سفارت کار نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے امورِ خارجہ کی ذیلی کمیٹی کی قیادت کا شکریہ بھی ادا کیا۔

این اے 265 میں دوبارہ انتخابات: سپریم کورٹ نے قاسم سوری کو نوٹس جاری کردیا

عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی
شائع 20 مارچ 2024 05:23pm

بلوچستان کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265 میں دوبارہ الیکشن کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما قاسم سوری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے درخواست کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے حلقہ این اے 265 میں دوبارہ الیکشن کے فیصلے کے خلاف رہنما پی ٹی آئی قاسم سوری کی اپیل پر سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل نعیم بخاری سے ان کے مؤکل قاسم سوری کی عدالت موجودگی سے متعلق استفسار کیا، جس پر نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا کہ وہ عدالت میں موجود نہیں، ان سے کوئی رابطہ بھی نہیں ہوسکا۔

نعیم بخاری نے بینچ کو بتایا کہ سپریم کورٹ رجسٹرار آفس کو نوٹس کی عدم تعمیل کی رپورٹ آئی ہے، سپریم کورٹ نے قاسم سوری کیس کا فیصلہ نہ ہونے اور سماعتوں کے مقرر ہونے بارے رجسٹرار آفس سے 3 سوالات پر مشتمل رپورٹ طلب کی تھی۔

وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ کیس اب تک 9 مرتبہ مقرر ہوچکا ہے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیس مقرر نہ ہونے کے حوالے سے آپ ’ڈیفینسو‘ کیوں ہو رہے ہیں۔ نعیم بخاری نے جواب دیا میں اب ’اوفینسو‘ ہونے کے قابل بھی نہیں۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے رجسٹرار آفس کی رپورٹ پر قاسم سوری کو نوٹس جاری کر دیا۔

وکیل نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا کہ یہ رپورٹ انہوں نے پڑھی ہے، رجسٹرار کی مقدمے سے متعلق رپورٹ میں کچھ غلطیاں ہیں۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ باقی باتیں ہم نہیں پوچھ رہے، یہ بتائیں کہ کیس وقت پر مقرر کیوں نہیں ہوا، جس پر نعیم بخاری نے جواب دیا کہ 80 سے زائد انتخابی عذرداری کے مقدمات ایک ساتھ سپریم کورٹ نے سنے تھے، میرے خیال میں زیادہ مقدمات ہونے کی وجہ سے سماعت میں تاخیر ہوئی ہوگی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ آپ کو الزام نہیں دے رہے، اس میں سپریم کورٹ کی اپنی غلطی ہے۔

چیف جسٹس نے نعیم بخاری سے پھر پوچھا کہ کیا ان کا اپنے مؤکل سے رابطہ ہوا جس پر نعیم بخاری نے بتایا کہ متعدد بار کوشش کے باوجود رابطہ نہیں ہوسکا۔

چیف جسٹس نے نعیم بخاری سے سوال کیا کہ رجسٹرار کی رپورٹ پر قاسم سوری کو نوٹس کرنے پر آپ کو اعتراض تو نہیں، جس پر نعیم بخاری نے جواب دیا کہ انہیں کوئی اعتراض نہیں، جو عدالت حکم کرے منظور ہے۔

عدلت نے قاسم کو سوری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی۔

سینیٹ الیکشن کیلئے 21 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور، 7 کے مسترد

الیکشن کمیشن نے زلفی بخاری اور صنم جاوید کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے
شائع 20 مارچ 2024 01:11pm

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سینیٹ الیکشن کے لیے 21 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور جبکہ 7 امیدواروں کے مسترد کر دیے۔

الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری اور صنم جاوید کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے سابق وفاقی وزیر زلفی بخاری کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے، پی ٹی آئی رہنما نے سینیٹ کی جنرل نشست پر کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے۔

الیکشن کمیشن نے صنم جاوید کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کر دیے، انہوں نے خواتین کی مخصوص نشست پر کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے۔

سینیٹ کے کل 7 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے، جنرل نشست پر عرفان احمد ڈاھا، خواجہ حبیب الرحمان، ن لیگی رہنما میاں نجیب الدین اویسی کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے۔

خواتین کی مخصوص نشست پر ثریا نسیم کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے جبکہ اقلیتی نشست پر لیگی امیدوار طارق جاوید کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد ہوگئے۔

جنرل نشستوں پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، طلال چوہدری، احد چیمہ، پرویز رشید، ناصر بٹ، رہنما پی ٹی آئی ولید اقبال، اعجاز منہاس اور شہزاد وسیم کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے، اس کے علاوہ حامد خان، راجہ ناصر عباس، ڈاکٹر مصدق ملک اور عمرسرفراز چیمہ کے کاغذات نامزدگی بھی منظور ہوگئے۔

ٹیکنوکریٹ کی نشست پر وزیرخزانہ محمد اورنگزیب اور مصطفی رمدے، ڈاکٹر یاسمین راشد اور ڈاکٹر مصدق ملک کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔

خواتین کی مخصوص نشستوں پر فائزہ احمد، انوشے رحمان اور بشری انجم بٹ کے کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے جبکہ اقلیتی نشست پر آصف عاشق، خلیل طاہر سندھو کے کاغذات نامزدگی بھی منظور کر لیے گیے۔

الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کردیا

صدر اور چاروں صوبائی گورنرز انتخابی مہم میں شامل نہیں ہوں گے، الیکشن کمیشن
اپ ڈیٹ 20 مارچ 2024 02:19pm

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 2 اپریل کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا، جس میں واضح کیا گیا کہ صدر اور چاروں صوبائی گورنرز سینیٹ انتخابات کے لیے انتخابی مہم میں شامل نہیں ہوں گے۔

سینیٹ انتخابات کے لیے جاری ضابطہ اخلاق کے مطابق سیاسی جماعتیں اور امیدوار نظریہ پاکستان اور سالمیت کے خلاف بیان نہیں دیں گے، کوئی ایسا بیان نہیں دیا جائے گا جس کا مقصد آرمد فورسز، پارلیمنٹ یا عدلیہ کی تضحیک کرنا ہو۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق سیاسی جماعتیں اور امیدوار الیکشن کمیشن کو متنازعہ بنانے سے اجتناب کریں گے، سیاسی جماعتیں اور امیدوار کسی قسم کی کرپٹ اور غیرقانونی عمل میں ملوث نہیں ہوں گے اور کسی امیدوار کو جتوانے کیلئے پبلک آفس ہولڈر کی حمایت حاصل نہیں کی جائے گی۔

الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کسی صورت میں بھی کسی امیدوار کی حمایت اور مخالفت سے اجتناب کریں گے، صدر اور چاروں صوبائی گورنرز سینیٹ انتخابات کے لیے انتخابی مہم میں شامل نہیں ہوں گے۔

ضابطہ اخلاق میں بتایا گیا کہ کسی امیدوار کو جتوانے کے لیے پبلک آفس ہولڈر کی حمایت حاصل نہیں کی جائے گی اور ووٹرز کے پولنگ اسٹیشن پر موبائل لے جانے پرپابندی ہوگی، انتخابی اخراجات کے لیے تمام امیدوار کاغذات کی سیکورٹنی سے قبل بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے پابند ہوں گے۔

الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق میں مزید بتایا کہ کسی بھی امیدوار کے لیے انتخابی اخراجات کی حد 15 لاکھ مقرر کی گئی ہے جبکہ کامیاب امیدوار 5 روز کے اندر انتخابی اخراجات ریٹرننگ افسر کو جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔

عمران خان نے مبینہ انتخابی دھاندلی اور نتائج کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ سے جوڈیشل کمیشن بناکر تحقیقات کی استدعا کردی
اپ ڈیٹ 20 مارچ 2024 12:57pm

پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان نے مبینہ انتخابی دھاندلی اور نتاٸج کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، سابق وزیراعظم نے سپریم کورٹ سے جوڈیشل کمیشن بناکر تحقیقات کی استدعا کردی۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے انتخابی دھاندلی کے خلاف درخواست سینئر وکیل حامد خان کے ذریعے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔

درخواست میں وفاق، الیکشن کمیشن، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو فریق بنایا گیا۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ 8 فروری کےالیکشن میں جیتنے والوں کو فراڈ سے ہرانے کی تحقیقات کی جائیں، کوئی کوئی تعصب نہ رکھنے والے سپریم کورٹ ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔

درخواست میں کہا گیا کہ وفاق اور پنجاب میں حکومتوں کی تشکیل کو معطل کیا جائے، جوڈیشل کمیشن عام انتخابات کا آڈٹ اور اس کے بعد ہونے والی نتائج کا آڈٹ کرتے ہوے اس کی رپورٹ کو پبلک کیا جائے۔

خیال رہے کہ 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات میں کوئی بھی سیاسی جماعت اکیلے حکومت بنانے کے لیے سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکی، مسلم لیگ ن 75 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر رہی جبکہ پیپلز پارٹی کو 54 سیٹیں حاصل ہوئیں اور 101 آزاد امیدوار بھی کامیاب قرار پائے۔