Aaj News

جمعرات, مئ 02, 2024  
23 Shawwal 1445  

این اے 22: عمران خان اور مولانا محمد قاسم کے درمیان مقابلہ

جماعت اسلامی نے بھی مولانا واسع کو میدان میں اتار رکھا ہے
شائع 14 اکتوبر 2022 05:01pm

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وزیر مملکت علی محمد خان کے استعفےٰ سے خالی ہونے والی این اے 22 مردان کی نشت پر 16 اکتوبر کو ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں۔

این اے 22 کی نشست پر سابق وزیر اعظم عمران خان اور پی ڈی ایم کے مولانا محمد قاسم کے درمیان مقابلہ ہو گا۔

این اے 22 مردان پر ضمنی الیکشن میں ایک آزاد امیدوار سمیت چار امیدواروں میدان میں ہیں، سابق وزیر اعظم عمران خان، پی ڈی ایم کے مولانا محمد قاسم، جماعت اسلامی کے عبدالواسع اور آزاد امیدوار محمد سرور کے مابین مقابلہ ہو گا۔

این اے 22 پر کل 471184 ووٹرز ہیں ، جن میں 263024 مرد ووٹرز اور 208160 خواتین ووٹرز ہیں، جبکہ کل پولنگ اسٹیشنون کی تعداد 334 ہے، جس میں کمباٸنڈ 163 جبکہ فیمل کے 82 اور میل کیلٸے 252 پولینگ اسٹیشن ہیں۔

این اے 22 پر مردان پر پی ٹی أٸی کے امیدوار عمران خان اور پی ڈی ایم اور جمعیت کے مشترکہ امیدوار مولانا محمد قاسم کےدرمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔

حکومت نے آرمی چیف کے تقرر پر مشاورت کی تجویز مسترد کردی

شہباز، حمزہ کی بریت کسی ڈیل کا حصہ نہیں ہے: خواجہ آصف
اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2022 07:00pm
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصٖ۔ فوٹو — اے پی پی
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصٖ۔ فوٹو — اے پی پی

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما افواج کے سربراہ کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔

اسلام آباد میں وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ مہینوں میں پاک فوج کے کئی افسران و جوان کی شہادتیں ہوئیں، افواج پاکستان ملکی سرحدوں کے محافظ ہیں تاہم پی ٹی آئی رہنما افواج پاکستان کے سربراہ کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی مختلف ممالک کے سربراہان سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، ان ملاقاتوں کی وجہ سے پاکستان کے دوست ممالک سے تعلقات مزیدخوشگوار ہوگئے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے 4، 5 سال سے واضح کیا کہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، نواز شریف سمیت تمام ن لیگ اراکین نے عدالتوں میں حاضری دی ہے، اسی عدالتی پروسیس کے دوران ہم جیل میں بھی گئے ہیں، لہٰذا شہباز، حمزہ کی بریت کسی ڈیل کا حصہ نہیں۔

قبلِ ازیں، وزیر دفاع خواجہ آصف نے آئندہ آرمی چیف کے تقرر پر مشاورت کی تجویز مسترد کر دی ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی آئینی فرض ہے اس کو آئین کے مطابق پورا ہونا چاہیے، اگرعمران خان ہوتے تو کیا کسی سے مشاورت کرتے؟

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کا مسئلہ صرف پاورمیں دوبارہ آنا ہے، پاکستان کسی کی خواہش کے تابع نہیں، عدالتیں ہمیں ریلیف دے رہی ہیں تو انہیں تکلیف ہورہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 22 کروڑ لوگوں کا ملک ہے، لانگ مارچ کے ڈرامے اقتدار کے لئے ہو رہے ہیں۔

یاد رہے کہ صدر عارف علوی نے گذشتہ دنوں آج نیوز کے پروگرام میں کہا تھا کہ آرمی چیف کے تقرر پر حکومت کو اپوزیشن یعنی عمران خان سے مشاورت کرنی چاہیے۔