Aaj News

ہفتہ, مئ 18, 2024  
09 Dhul-Qadah 1445  
Live
politics Oct 21

نااہلی فیصلے کے بعد عمران خان کی پہلی تصویر جاری

تصویر میں عمران خان کے چہرے پر اطمینان واضح نظر آرہا ہے۔
شائع 21 اکتوبر 2022 03:32pm
تصویر: پی ٹی آئی/ٹوئٹر
تصویر: پی ٹی آئی/ٹوئٹر

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس میں نااہل قرار دئے جانے کے بعد عمران خان کی پہلی تصویر کاری کردی گئی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری تصویر کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ فیصلے کے کچھ دیر بعد کی تصویر ہے۔

تصویر میں عمران خان کے چہرے پر اطمینان واضح نظر آرہا ہے۔

اسلام آباد میں سیکیورٹی سخت، غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایت

پولیس اور رینجرز کی مشترکہ پٹرولنگ شروع ۔۔۔
شائع 21 اکتوبر 2022 03:26pm

توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان میں نااہلی کے فیصلے کے بعد اسلام آباد پولیس کی جانب سے شہر کے مختلف مقامات پر ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے، جبکہ پولیس اور رینجرز کی مشترکہ پٹرولنگ شروع ہوچکی ہے۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دارالحکومت کی طرف آنے والے راستوں اور شاہراہوں کو بند کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

پولیس نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ پریشانی سے بچنے کیلئے غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

اسلام آباد پولیس کے مطابق ایکسپریس چوک اور نادرا چوک پر ٹریفک کے دونوں اطراف کے لیے ڈائیورژن رکھا گیا ہے۔ متبادل طور پر مارگلہ روڈ، ایوب چوک اور سرینا چوک کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جبکہ اسلام آباد کی تمام سڑکیں ٹریفک کے لیے کھلی ہیں۔

نا اہلی فیصلہ، عمران خان کی کارکنان کو دھرنے ختم کرنے کی ہدایت

الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کو نااہل قراردیا ہے
اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2022 10:49pm
فوٹو — رائٹرز
فوٹو — رائٹرز

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف تحریک انصاف کے کارکنان سڑکوں پرنکل آئے ہیں۔

پی ٹی آئی کارکنان فیض آباد پہنچے جہاں مظاہرین نے سڑک بلاک کی، مظاہرین میں ایم این اے راشد شفیق بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مکمل کوریج: عمران خان کی نااہلی، فوجداری مقدمے کا سامنا، الیکشن کمیشن کے باہر فائرنگ

فیض آباد پر پولیس اور مظاہرین آمنے سامنے آئے، مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس شیلنگ کی۔

سندھ

کراچی میں پی ٹی آئی کی احتجاجی ریلی شاہراہ فیصل سے الیکشن کمیشن کے باہر پہنچی، ریلی کے باعث شاہراہ پر ٹریفک کی روانگی شدید متاثر ہوئی جب کہ ایس ایس پی شرقی عبدالرحیم خود پولیس نفری کے ہمراہ موجود تھے۔

کراچی میں قائم الیکشن کمیشن کے دفترکے باہر پولیس کی نفری موجود تھی، صوبائی الیکشن کمیشن کے مرکزی دروازے پر بیریئر لگا دیے گئے۔

پی ٹی آئی کارکنان نے پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی کی سربراہی میں صوبائی الیکشن کمیشن آفس کے باہر دھرنا دیا جسمیں کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کرکے نعرے ای سی پی کے فیصلے کے خلاف نعرے بازی کی۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کی نااہلی کے فیصلے کے خلاف حیدرآباد میں بھی پی ٹی آئی کے کارکنان سڑکوں پر نکل آئے، جنہوں نے حیدر چوک پر ٹائر نذر آتش کیے۔

سکھر میں عمران خان کی نااہلی کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کے کارکنوں نے احتجاج کیا اور ملٹری روڈ پر ٹائر جلا کر سڑک بلاک کی جسے بعدِ ازاں کھول دیا گیا۔

اس کے علاوہ خیرپور میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کارکنان نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور انصاف ہاؤس سے پریس کلب تک ریلی نکالی۔

گھوٹکی میں بھی پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے احتجاج کیا گیا، کارکنان کے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر شدید نعرے بازی کی۔

عمران خان کو نااہل قرار دیے جانے والے فیصلے کے خلاف سانگھڑ میں تحریک انصاف کے کارکن سراپا احتجاج رہے جنہوں نے میرپورخاص روڈ کو بند کردیا۔

عمرکوٹ میں پی ٹی آئی کارکنان کو ڈاکٹر علی نواز شاہانی کی قیادت میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرا کیا گیا۔

کندھ کوٹ میں عمران خان کی نااہلی کے خلاف پی ٹی آئی کارکنان نے احتجاج کیا، اس موقع پر کارکنان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن مافیا بن چکی ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کو نااہل قرار دیے جانے کے خلاف پی ٹی آئی کارکنان نے سکرنڈ میں قومی شاہراہ پر احتجاجی دھرنا دیا، جس کے باعث ہائی وے بلاک کردی گئی تھی۔

 کراچی میں پی ٹی آئی کارکنان کا احتجاج
کراچی میں پی ٹی آئی کارکنان کا احتجاج

خیبرپختونخوا

پشاور میں تحریک انصاف کارکنان سڑکوں پرنکل آئے اور رنگ روڈ پل کے مقام پر روڈ ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا۔

ہری پور میں پی ٹی آئی کے عہدران وکارکنان کی جانب سے ضلع بھر میں احتجاج کیا گیا۔ جی ٹی سرائے صالح ہری پور شہر حطار میں ٹائروں کو آگ لگا کر روڈ بلاک کیے گئے۔

مردان میں بھی عمران خان کی نااہلی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس دوران مظاہرین نے ٹائر جلا کر روڈ بند کیا۔

مانسہرہ میں بھی پی ٹی آئی ورکرز نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے شاہراہ کاغان کو بند کیا گیا۔

پنجاب

ملتان میں پی ٹی آئی کارکنوں نے موٹر وے ایم فائیو بلاک کرکے دھرنا دیا، جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ قیادت کے فیصلے تک احتجاج جاری رکھیں گے۔

دوسری جانب لاہورمیں جیل روڈ پر ہونے والے مظاہرے میں کارکنان الیکشن کمیشن کے خلاف نعرے بازی کی، مظاہرے میں خواتین نے بھی شرکت کی۔

 تصویر ٹوئٹر
تصویر ٹوئٹر

فیصل آباد میں پی ٹی آئی ورکرز کی جانب سے نڑوالا روڈ پر احتجاج کیا، مظاہرین نے امین پور انٹرچینج پر دھرنا دے کر موٹروے بند کی، جس کے باعث موٹروے کے دونوں راستے بلاک کر دیئے گئے۔

اوکاڑہ میں بھی جی ٹی روڈ پر احتجاج کیا گیا، پی ٹی آئی کارکنان نے عمران خان کے حق میں نعرہ بازی کی جب کہ جی ٹی روڈ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی تھیں۔

قصور میں تحریک انصاف کارکنان نے فیروز پور روڈ کو ٹول پلازہ پر گاڑیاں کھڑی کرکے بند کیا۔ فیروز پور روڈ پر مصطفیٰ آباد ٹول پلازہ پر پی ٹی آئی کارکنان نے شدید احتجاج کیا۔ پی ٹی آئی کے عہدیداران مسز مزمل مسعود بھٹی، خالد زیب کمبوہ اور مقصود صابر انصاری سمیت دیگر رہنما بھی مظاہرے میں شریک ہوئے۔

بہاولپور میں پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے قومی شاہراہ دریائے ستلج پل پراحتجاج کیا گیا ہے، کارکنان نے سندھ اور پنحاب کو ملانے والی قومی شاہراہ بلاک کی، قومی شاہراہ بلاک ہونے سے مسافروں کوشدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

سیالکوٹ میں عمران خان کی نااہلی کیخلاف نیکاپورہ چوک پل ایک پر احتجاجی مظاہرہ کیا جا رہا ہے، کارکنوں نے الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

مری میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی مری کے ورکرز کی بڑی تعداد نے جی پی او چوک مری میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔

جڑانولا میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کا احتجاج جاری ہے، مظاہرین نے 240 موڑپرروڈ بلاک دیا۔

قصور میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کےخلاف پی ٹی آئی کارکنان نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے بائی پاس بلاک کیا

رائے ونڈ میں پی ٹی آئی کارکنوں نے لاہور روڈ بلاک کردیا، جس کے باعث کوٹ رادھا کشن آنیوالی گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔

منڈی بہاؤالدین میں پی ٹی آئی کارکنان سراپا احتجاج رہے، مظاہرین نے کنگ چوک پر ٹائر جلا کر سڑک بلاک کردی تھی جسے ٹریفک کے لئے بحال کردیا گیا ہے۔

عارف والا میں بھی پی ٹی آئی کارکنوں نے احتجاج کرکے لاری اڈہ چوک کو بلاک بند کیا۔

جہلم میں عمران خان کی نااہلی کے خلاف پی ٹی آئی کارکنان سراپا احتجاج بن گئے ہیں، جادہ کے مقام پر ٹائر جلا کر جی ٹی روڈ بلاک کیا گیا۔

صادق آباد میں بھی عمران خان کی نااہلی کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

میانوالی میں وتہ خیل چوک پر پی ٹی آئی کارکنان نے ٹائر جلا کر روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کی نااہلی کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے۔

حافظ آباد میں پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سےاحتجاج کرتے ہوئے ٹائر نذر آتش کر کے روڈ بلاک کیا گیا

بلوچستان

کوئٹہ میں پی ٹی آئی کے کارکنان مختلف علاقوں سے منان چوک پہنچے جب کہ کارکنوں نے منان چوک ٹریفک کے لیے بند کیا۔

جعفرآباد میں بھی پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے عمران خان کی نااہلی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں کارکنوں نے عمران خان کے حق اور الیکشن کمیشن کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

ڈیرہ اللہ یار کے مزدور چوک پراحتجاج کرتے ہوئے کارکنوں کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے امپورٹڈ حکومت کوخوش کرنے کے لئے غلط فیصلہ دیا ہے، پی ٹی آئی کے کارکنان اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد میانوالی این اے 95 سے بھی عمران خان ڈی سیٹ ہو گئے ہیں۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو نااہل قراردے دیا۔

عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ چیف الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے فیصلہ سنایا۔

عمران خان کو تین برس جیل کا بھی سامنا

الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس فیصلے میں فوجداری شق بھی لگا دی
اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2022 05:36pm
تصویر: مارکسسٹ ویو ایشیا
تصویر: مارکسسٹ ویو ایشیا

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے فوجداری شق بھی استعمال کرلی ہے جس کے نتیجے میں سابق وزیراعظم کو تین برس تک قید کی سزا کا خدشہ ہو سکتا ہے۔

الیکشن کمیشن کے بینچ نے عمران خان کیخلاف جس ریفرنس پر فیصلہ دیا وہ آئین کے آرٹیکل 63 ون تھری کے تحت کمیشن کو بھیجا گیا تھا اور اس شق کے تحت آنے والے ریفرنس پر اگر کوئی رکن پارلیمنٹ نااہل قرار پائے تو وہ پارلیمنٹ کا رکن نہیں رہتا۔ اسی آرٹیکل کی شق 63 ون پی کے تحت اگر کوئی شخص پاکستان کے کسی بھی قانون کے تحت نااہل قرار دے دیا جائے تو وہ پارلیمنٹ کا رکن نہیں بن سکتا۔

عمران خان کی نااہلیت تو آرٹیکل 63 کی ان دو ذیلی شقوں کے سبب ہوئی ہے تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن ایکٹ 2017 کو بھی اپنے فیصلے کے لیے استعمال کیا ہے اور اس کی ایک متعلقہ شق کا فوجداری استعمال بھی ہے۔ یہی وہ نکتہ ہے جو عمران خان کے لیے بڑے فوجداری مسائل پیدا کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیے:62 ون ایف کے بجائے 63 ون پی، عمران کتنے سال کیلئے نااہل ہوئے

الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 173تحت کسی امیدوار کو انتخابی فائدہ یا نقصان پہنچانے کے لیے جھوٹا بیان دینا، شائع کرنا یا جمع کرانا جرم ہے اور اس کی سزا تین برس تک قید یا ایک لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں ہوسکتی ہیں۔ عمران خان کو ایکٹ کی 167 کے تحت بھی کرپٹ پریکٹسز کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔

الیکشن ایکٹ کی ہی ایک اور شق 137 کا بھی اطلاق اس مقدمے میں ہوا ہے۔ 137 کے تحت اراکین پارلیمنٹ پر لازم ہے کہ وہ ہر سال اپنے گوشوارے الیکشن کمیشن کو جمع کرائیں۔

توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان پر الزام تھا کہ انہوں نے توشہ خانہ سے تحائف لے کر فروخت کیے اور ان کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم اپنے گوشواروں میں ظاہر نہیں کی۔ اس غلط بیانی پر ان کے خلاف الیکشن ایکٹ کی شق 137 کا اطلاق ہوا۔

سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے منگوائے گئے ریکارڈ کی روشنی میں ریفرنس کا فیصلہ دیا ہے۔ جس کے تحت عمران خان پانچ برس کے لیے نااہل قرار پائے ہیں اور صادق اور امین نہیں رہے۔ تاہم یہ اس معاملے کا سویلین پہلو ہے۔ جب کہ فوجداری پہلو سے عمران خان کو تین برس قید ہوسکتی ہے۔

’الیکشن کمیشن نے عمران خان کو بد دیانتی کا مرتکب قرار دیا‘

مخالفین پر بدعنوانی کا الزام لگانے والا بے ایمانی کرتا پکڑا گیا۔
شائع 21 اکتوبر 2022 03:08pm
بلاول بھٹو زرداری (فوٹو:ٹوئٹر)
بلاول بھٹو زرداری (فوٹو:ٹوئٹر)

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو بد دیانتی کا مرتکب قرار دیا ہے۔

اپنے ٹوئٹر بیان میں انہوں نے کہا کہ عمران خان اب نااہل قرار دیا جا چکا ہے، مخالفین پر بدعنوانی کا الزام لگانے والا رنگے ہاتھوں بے ایمانی کرتا پکڑا گیا ہے۔

اس سے قبل، الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو نااہل قراردے دیا۔

عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ چیف الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجا کی سربراہی میں5رکنی کمیشن نے فیصلہ سنایا۔

الیکشن کمیشن نے19ستمبرکو فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے آج سنانے کیلئے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت دیگر فریقین کو طلبی کے نوٹسز جاری کیے گئے تھے۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں قراردیا کہ فعمران خان نے جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا، وہ غلط گوشوارے جمع کروا کے بدعنوانی کے مرتکب ہوئے۔

عمران خان کی نااہلی: الیکشن کمیشن کے باہر فائرنگ، پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی گرفتار

پولیس اہلکاروں نے گارڈ سے کلاشنکوف چھین لی...
اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2022 04:43pm
اسکرین گریب
اسکرین گریب

توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان میں نااہلی کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کے باہر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔

اسلام آباد پولیس نے پولیس اہلکار سے ہاتھا پائی کے بعد ممبر قومی اسمبلی صالح محمد کو گرفتارکرلیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پولیس اہلکار نے ایم این اے کے صالح محمد کے سیکیورٹی گارڈ سے بندوق چھیننے کی کوشش کی، اس دوران اچانک گولی چل گئی۔

پولیس اہلکاروں نے گارڈ سے کلاشنکوف چھین لی۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ریڈ زون کے اندر کسی قسم کا ہتھیار لے جانا خلاف قانون ہے۔ پولیس اہلکار ایم این اے صالح محمد کے ساتھ گن مین کے فرائض سر انجام دے رہا ہے۔ رکن اسمبلی کے ساتھ دو گن مین تھے اور دونوں بامسلح تھے۔

پولیس کے مطابق آج لاء اینڈ آرڈر صورتِ حال کے پیش نظر اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے تمام افسران و جوان غیر مسلح تھے۔

اسلام آباد کیپیٹل پولیس وقوعہ کی تحقیقات کررہی ہے، جس کے بعد قانون کے مطابق مزید کارروائی عمل لائی جائے گی۔

اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ ایم این اے صالح محمد اور مذکورہ پولیس اہلکار کو اسلام آباد پولیس نے حفاظتی تحویل میں لیا ہے۔

دوسری جانب اسلام آباد پولیس کی جانب سے شہر کے مختلف مقامات پر ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے، جبکہ پولیس اور رینجرز کی مشترکہ پٹرولنگ شروع ہوچکی ہے۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دارالحکومت کی طرف آنے والے راستوں اور شاہراہوں کو بند کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

پولیس نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ پریشانی سے بچنے کیلئے غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

توشہ خانہ کیس: الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل قراردے دیا

تحریک انصاف کے سربراہ بدعنوانی کے مرتکب ہوئے، فیصلہ
اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2022 05:28pm

الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو پانچ برس تک سرکاری عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا۔

عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ چیف الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجا کی سربراہی میں5رکنی کمیشن نے فیصلہ سنایا جس نے عمران خان کو کرپٹ پریکٹسز یعنی بدعنوانی کا مرتکب قرار دیا۔

الیکشن کمیشن نے19ستمبرکو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ فیصلہ سنانے کیلئے جمعہ کو سابق وزیراعظم عمران خان سمیت دیگر فریقین کو طلبی کے نوٹسز جاری کیے گئے تھے ۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں قراردیا کہ عمران خان نےجھوٹابیان حلفی جمع کرایا۔ وہ غلط گوشوارے جمع کروا کے بدعنوانی کے مرتکب ہوئے۔

الیکشن کمیشن نے متفقہ فیصلے میں عمران خان کی قومی اسمبلی کی نشست خالی قرار دے دی ہے۔

عمران خان پر الیکشن ایکٹ 2017 کی دو شقوں کا اطلاق کیا گیا ہے جن کے تحت اراکین پارلیمنٹ پر اپنانے اثاثے دیانتداری سے الیکشن کمیشن کے سامنے ظاہر کرنا ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین کو آئین کے آرٹیکل 63 کی دو شقوں کے تحت ہر قسم کے سرکاری عہدے کے لیے نااہل قرار دیا گیا۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا حکم بھی دیا۔ تاہم توقع کے برعکس نااہلی کے لیے آئین کے آرٹیکل 62 ون کا استعمال نہیں کیا گیا۔

عمران خان کو تین برس جیل کا بھی سامنا

62 ون ایف کے بجائے 63 ون پی، عمران کتنے سال کیلئے نااہل ہوئے

فیصلہ سنانے سے قبل الیکشن کمیشن نے ضلعی انتظامیہ کو فول پروف سکیورٹی کے لئے خط لکھ کہا تھا کہ توشہ خانہ کیس کے فیصلے کے وقت کارکنان کے آنے کا خدشہ ہے۔ لہٰذا ریڈ زون اور الیکشن کمیشن کی عمارت کے اِرد گرد سکیورٹی تعینات کی جائے۔

الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس میں اسٹیٹ بینک سے عمران خان کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی مانگی تھیں۔

عمران خان اپنے خلاف الیکشن کمیشن کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ میں چیلنج کر سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ تفصیلی فیصلے کی کاپی ملتے ہی اعلیٰ عدلیہ میں درخواست دائر کر دی جائے گی۔

عمران خان کی نااہلی کے تفصیلی فیصلے پر ایک دستخط کا انتظار

پڑھیں: عمران خان کی نااہلی مکمل کوریج

کیس کا پس منظر

سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لئے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمران جماعت کے پانچ ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف کو فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ڈکلیئر نہیں کیا۔

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے موقف اپنایا تھا کہ 62 ون ایف کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے جب کہ سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔

توشہ خانہ کیس: عمران خان نااہلی ریفرنس پر فیصلہ محفوظ

یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو بھی آئین کی اسی شق کے تحت اسی نوعیت کے معاملے میں تاحیات نااہلی قرار دیا گیا تھا۔ ان پر اپنے بیٹے سے متوقع طور پر وصول نہ ہونے والی سزا گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے کا الزام تھا۔

حکومت کے تمام اتحادیوں کومبارکباد دیتے ہیں، لیگی رہنما

دوست ملک نے تحفہ دیا، انہوں نے بیچ دیا، محسن رانجھا
شائع 21 اکتوبر 2022 02:48pm
اسکرین گریب
اسکرین گریب

لیگی رہنما محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ صادق وامین کہنے والوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے حکومت کے تمام اتحادیوں کومبارکباد دیتے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے لیگی رہنما محسن شاہنوازرانجھا نے کہا کہ حکومت کے تمام اتحادیوں کومبارکباد اورپاکستانی قوم کوآئین کی فتح کی مبارکباد دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صادق وامین کہنے والوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے جبکہ عمران خان نے پاکستانی معیشت اورمعاشرے کوتباہ کیا ہے، دوسرے پرالزام لگانے والے نے جھوٹا بیان حلفی جمع کروایا۔

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس: الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل قراردے دیا

محسن شاہنوازرانجھا نے کہا کہ انہوں نے تحائف چھپائے اور قوم کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی ہے، ان کیخلاف فراڈ کا مقدمہ بھی ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے پاکستان کا سرشرم سے جھکا دیا ہے،دوست ملک نے تحفہ دیا،انہوں نے بیچ دیا۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو نااہل قراردے دیا ہے۔

عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ چیف الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجا کی سربراہی میں5 رکنی کمیشن نے فیصلہ سنایا۔

62 ون ایف کے بجائے 63 ون پی، عمران کتنے سال کیلئے نااہل ہوئے

الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کو نااہل قراردیا ہے
اپ ڈیٹ 22 اکتوبر 2022 07:13pm

پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پانچ رکنی بنچ نے متفقہ طور پر کوئی بھی سرکاری عہدہ سنبھالنے کے لیے نااہل قرار دے دیا ہے جس کے بعد وہ قومی و صوبائی اسمبلیوں یا سینیٹ کے رکن نہیں بن سکتے نہ ہی کوئی دوسرا عہدہ رکھ سکتے ہیں۔ تاہم عام خیال کے برعکس ان کی نااہلی آئین کے آرٹیکل 62 کے بجائے آرٹیکل 63 کے تحت ہوئی ہے۔

فیصلہ آنے سے قبل خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ عمران خان کو آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا جائے گا۔ آئین کی یہ شق کسی بھی رکن پارلیمنٹ کے صادق اور امین ہونے سے متعلق ہے۔ اگر کوئی شخص آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار پائے تو اس کی نااہلیت تاحیات ہوتی ہے۔

آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 اراکین پارلیمنٹ کی اہلیت و نااہلیت سے متعلق ہیں۔ جہاں آرٹیکل 62 میں یہ درج ہے کہ رکن پارلیمنٹ بننے کے لیے کسی شخص میں صادق اور امین سمیت کون سے خصوصیات ہونی چاہیئں۔ وہیں آرٹیکل 63 میں وہ خرابیاں درج ہیں جن کی موجودگی کی صورت میں کوئی شخص رکن پارلیمنٹ نہیں بن سکتا۔

مزید: عمران خان کو تین برس جیل کا بھی سامنا

عمران خان کو آرٹیکل 63 ون پی کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہے۔ اس شق میں درج ہے کہ اگر کوئی شخص پاکستان کے کسی بھی قانون کے تحت نااہل قرار دیا گیا تو وہ پارلیمنٹ کا رکن نہیں رہ سکتا۔

سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے آج نیوز کو بتایا کہ عمران خان کو سزا الیکشن ایکٹ کے تحت ہوئی ہے اور اس کے تحت وہ پانچ برس کے لیے نااہل قرار پائے ہیں۔ انہیں کرپٹ پریکٹسز کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔

دیگر قانونی ماہرین نےاس کی وضاحت یوں کی کہ عمران خان قومی اسمبلی کی ایک مدت کے لیے نااہل ہوئے ہیں چونکہ موجودہ اسمبلی کی مدت پہلے ہی مکمل ہونے والی ہے لہذا ان کی نااہلی کی مدت سال بھر سے زیادہ نہیں اور وہ آئندہ الیکشن لڑ سکیں گے۔

یاد رہے کہ اگرعمران خان کو 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا جاتا تو ان کی نااہلیت تاحیات ہوتی۔

عمران خان کی سزا صرف نااہلی پر ختم نہیں ہونی چاہیئے، مریم نواز

پاکستان کا پہلا سرٹیفایڈ جھوٹا اور سند یافتہ چور نااہل ہوا
شائع 21 اکتوبر 2022 02:35pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان کی سزا صرف نااہلی پر ختم نہیں ہونی چاہیئے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں مریم نواز نے الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کو نااہل قراردیے جانے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا پہلا سرٹیفائڈ جھوٹا اور سند یافتہ چور جو چوری کے نا قابل تردید ثبوتوں کے ساتھ نا اہل ہوا۔

انہوں نے کہا کہ میاں بیوی نے مل کر قومی خزانے کو لوٹا، جتنی بڑی چوری ہے اس کی سزا صرف نااہلی پر ختم نہیں ہونی چاہیئے۔

مریم نواز نے مزید کہا کہ عمران خان کو گرفتار کر کے قانون کے سامنے پیش کرنا چاہیئے اور لوٹا پیسہ واپس لینا چاہیئے۔

عمران خان کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ شرمناک ہے: فواد چوہدری

یہ فیصلہ پاکستان کے عوام کے منہ پر طمانچہ ہے۔
اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2022 04:37pm
Imran Khan disqualified | Fawad Chaudhry crucial announcement | Aaj News

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کا عمران خان کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ شرمناک ہے، یہ پاکستان کے آئین پر حملہ ہے، پاکستان کے اداروں پر حملہ ہے۔

الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان کے عوام کے منہ کے اوپر طمانچہ ہے۔

ان کا کہنا تھا تم لوگ ہوتے کون ہو یہ فیصلہ کرنے والے، الیکشن کمشنر اور ممبران اہل نہیں ہے، عوام سے اپیل کرتا ہوں اپنے حق کیلئے باہر نکلیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کو مائنس صرف پاکستان کی عوام کرسکتی ہے، ہم سپریم کورٹ میں اپیل کریں گے۔

اس موقع پر موجود شہباز گل نے کہا کہ آج یہ فیصلہ نواز شریف کے ذاتی ملازم نے دیا ہے، یہ ایک مفرور بھگوڑے کا لکھا فیصلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان وہ لیڈر ہے جو جہاں کھڑا ہوجائے قوم اربوں روپے ان کے قدموں میں رکھ دیتی ہے، عمران خان جہاں دستخط کرتے ہیں وہاں کروڑوں اربوں اکٹھے ہوجاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس فیصلے کو عدالتی اور سیاسی طور چیلنج کریں گے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عوام عمران خان کے ساتھ جڑی ہوئی ہے، آج ہم سب مل کر کہہ رہے ہیں کہ مائنس ون نامنظور ہے، پاکستان آج کے فیصلے کو یکسرمسترد کرتا ہے۔

سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کریں گے، پی ٹی آئی کی سینئرقیادت کا اجلاس جاری ہے، پارٹی اجلاس میں حتمی فیصلہ ہوگا۔

سابق وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا عمران خان کیخلاف فیصلہ رجیم چینج کا حصہ ہے، فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے، امید ہے کہ یہ فیصلہ واپس ہوگا۔

پی ٹی آئی رہنما عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ کمزور الیکشن کمیشن ڈاکوؤں کے ہاتھ کھیل رہا ہے، آج الیکشن کمیشن کی جانبداری سامنے آگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی مقبولیت دیکھ کر شریف زرداری گینگ کی نیند اڑ چکی تھیں، ناانصافی پر مبنی فیصلے کو چیلنج کرینگے۔

عمران خان نے ممکنہ لانگ مارچ سے متعلق اہم اجلاس طلب کرلیا

اجلاس میں سینئیرقیادت سے اہم مشاورت کی جائے گی
شائع 21 اکتوبر 2022 01:57pm
تصویر: فیس بک آفیشل عمران خان
تصویر: فیس بک آفیشل عمران خان

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ممکنہ لانگ مارچ سے متعلق مشاورت کے لئے اہم اجلاس طلب کرلیا ہے۔

چیئرمین عمران خان اجلاس میں سینئیرقیادت سے اہم مشاورت کریں گے ساتھ ہی پارٹی رہنماؤں کو لانگ مارچ کی تیاریوں سے متعلق بریفنگ بھی دی جائے گی۔

شبلی فراز کا کہنا ہے کہ عمران خان خود لانگ مارچ کی تیاریوں کوحتمی شکل دے رہے ہیں جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کی ہونے والی تمام میٹنگزکا محورلانگ مارچ ہے۔

حکمران اتحاد پی ڈی ایم کا اہم سربراہی اجلاس آج سہ پہر 3 بجے ہوگا

نواز شریف ویڈیو لنک پر اپنا نقطہ نظر پیش کریں گے
شائع 21 اکتوبر 2022 12:09pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل

حکمران اتحاد پی ڈی ایم کا اہم سربراہی اجلاس آج سہ پہر 3بجے ہوگا، مرکزی قیادت شرکت کرے گی جبکہ نواز شریف ویڈیو لنک پر اپنا نقطہ نظر پیش کریں گے۔

پی ڈی ایم کا اہم سربراہی اجلاس مولانا فضل الرحمان کی صدارت میں ن لیگ کے مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں ہوگا، جس میں ملکی مجموعی سیاسی ،معاشی اور داخلی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔

اجلاس میں پی ڈی ایم توشہ خانہ ریفرنس کیس پر بھی غور کرے گی اور اپنا رد عمل دے گی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں عمران خان کے لانگ مارچ سے نمٹنے کی سیاسی انتظامی حکمت عملی مرتب کی جائے گی جبکہ فوری عام انتخابات کے حوالے سے عمران خان کے مطالبے پر بھی پی ڈی ایم اپنا مؤقف دے گی۔

اجلاس میں سوات میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال اور اس کے اصل محرکات کا جائزہ لیا جائے گا جبکہ چھوٹے اتحادیوں کے تحفظات پر بھی غور ہوگا۔

’ لاکھوں لوگ جب گھیراؤ کریں گے تو بھاگنے کی جگہ نہیں رہے گی’

ابھی تو جنگ کا آغاز ہوا ہے ابھی سے گھبرا گئے؟
شائع 21 اکتوبر 2022 12:02pm
فواد چوہدری (فوٹو : فائل )
فواد چوہدری (فوٹو : فائل )

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ابھی تو جنگ کا آغاز ہوا ہے ابھی سے گھبرا گئے؟

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد اس وقت ایسے قلعے کا منظر پیش کر رہا ہے جو بڑی فوج کے محاصرے میں ہو، ابھی تو جنگ کا آغاز ہوا ہے ابھی سے گھبرا گئے؟۔

انہوں نے مزید کہا کہ لاکھوں لوگ جب گھیراؤ کریں گے تو بھاگنے کی جگہ نہیں رہے گی،معاملات کو پوائنٹ آف نو ریٹرن پر نہ لے کر جاؤ۔

’ الیکشن کمیشن نے سیاسی بنیادوں پر فیصلہ دیا تو حالات مزید خراب ہوں گے’

حکومت وینٹی لیٹر پر ہے اور پی ڈی ایم کومہ میں ہے
شائع 21 اکتوبر 2022 11:53am
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نےسیاسی بنیادو ں پرفیصلہ دیاتوحالات مزید خراب ہوجائیں گے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں سابق وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم نے45دن میں مہنگائی کے سامنے ہتھیار ڈال دیے، پاکستان میں 77 وزراء مزید مہنگائی کا سبب بن رہے ہیں۔

شیخ رشید نے مزید کہا کہ حکومت وینٹی لیٹر پر ہے اور پی ڈی ایم کو مہ میں ہے، اپنے کیسز ختم ، غریب کے لئے مہنگائی اور معاشی کفن ہے۔

توشہ خانہ کیس: الیکشن کمیشن میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات

پولیس کے علاوہ ایف سی اور رینجرز کے اہلکار بھی تعینات
شائع 21 اکتوبر 2022 11:35am
الیکشن کمیشن (فوٹو : فائل)
الیکشن کمیشن (فوٹو : فائل)

توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ آج سنایا جارہا ہے، اس سلسلے میں الیکشن کمیشن میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنان کے پہنچنے یا ممکنہ ہنگامہ آرائی کے خدشے کے پیش نظر پورے علاقے اور خصوصاً عمارت کے ارد گرد سخت سیکیورٹی تعینات کردی گئی ہے۔

نفری کے لئے آنسو گیس کے شیل سمیت دیگر ضروری سامان بھی پہنچا دیا گیا ہے، سیکیورٹی کے لیے پولیس کے علاوہ ایف سی اور رینجرز کے اہلکار بھی تعینات کیے گئے ہیں۔

اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے ایس ایس پی کی نگرانی میں سیکیورٹی تعینات کردی گئی ہے، اس سلسلے میں بتایا گیا ہے کہ ایک ایس ایس پی، 5 ایس پیز اور 6 ڈی ایس پی سمیت ساڑھے 1100 اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق فیصلے کے موقع پر پی ٹی آئی کارکنوں کو الیکشن کمیشن تک پہنچنے نہیں دیا جائے گا، اس کے علاوہ سکیورٹی کے سخت انتظامات کے باعث الیکشن کمیشن میں کیس سے غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بھی ممنوع قرار دیتے ہوئے ریڈ زون میں داخلہ بھی محدود کردیا گیا ہے۔

توشہ خانہ ریفرنس کیس کے فیصلے سے قبل چیف الیکشن کمشنر اور چاروں صوبوں کے اراکین الیکشن کمیشن پہنچ گئے، اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر نے اہم اجلاس طلب کرلیا، جس میں اسلام آباد انتظامیہ سکیورٹی کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو بریفنگ دے گی۔

ممنوعہ فنڈنگ کیس: حامد زمان کی درخواست ضمانت پرفیصلہ محفوظ ہوگیا

فیصلہ 22 اکتوبر کو سنایا جاٸے گا
شائع 21 اکتوبر 2022 11:34am
تصویر/فائل
تصویر/فائل

بینکنگ جرائم کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما حامد زمان کی درخواست ضمانت پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔

بنکنگ کورٹ کے جج اسلم گوندل نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت کی، جس میں حامد زمان کے وکیل خواجہ حارث نے درخواست ضمانت پر دلائل مکمل کیے۔

انہوں نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کا الزام غلط ہے تمام ریکارڈ ایف آٸی اے کے پاس موجود ہے کسی قسم کی ریکوری نہیں کرنی لہذا ضمانت منظور کی جاٸے۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت نے حامد زمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی

سماعت میں ایف آئی اے نے مقدمہ کا ریکارڈ عدالت میں پیش کی جبکہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے درخواست ضمانت خارج کرنے کی استدعا کی۔

عدالت نے وکلا کے دلاٸل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا، جو 22 اکتوبر کو سنایا جاٸے گا۔

توشہ خاشہ معاملہ کیسے شروع ہوا اور کہاں جائے گا

انفارمیشن کمیشن میں معمولی درخواست سے لیکر اہم ترین مقدمے تک
اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2022 11:37am
تصویر: اے ایف پی
تصویر: اے ایف پی

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان پر یوں تو الزام توشہ خانہ سے تحائف گھر جانے کا الزام ہے لیکن جس معاملے پر انہیں تاحیات نااہلی ہو سکتی ہے وہ صرف تحائف کا نہیں بلکہ غلط بیانی کا ہے۔

انہیں اگر نااہلی کی سزا ہوئی تو یہ غلط بیانی پر ہوگی نہ کہ تحفے گھر لے جانے پر۔

یہ معاملہ انفارمیشن کمیشن میں دی گئی ایک معمولی درخواست سے شروع ہوا تھا اور اب ملک کے اہم ترین مقدمات میں سے ایک بن چکا ہے اور ملک کے سیاسی مستقبل کا تعین کرسکتا ہے۔

عمران خان اگست 2018 میں اقتدار میں آئے اور اس کے فوراً بعد سے انہوں نے توشہ خانہ سے تحائف اپنے پاس رکھنا شروع کیے۔2018 میں ملنے والا پہلا بڑا تحفہ ایک قیمتی گراف (Graff)گھڑی اور چند دیگر اشیا پر مشتمل تھا۔ یہ اشیا ایک بااثر عرب ملک کے حکمران نے دی تھیں اور کہا جاتا ہے کہ انہیں مارکیٹ میں بیچے جانے پر مذکورہ حکمران ناراض بھی ہوئے۔ بعد میں مذکورہ حکمران نے یہ گھڑی اور دیگر چیزیں مارکیٹ سے خرید کر اپنے پاس رکھ لیں۔

شہری کی درخواست

پی ٹی آئی سربراہ کے حوالے سے توشہ خانہ کا ذکر پہلی بار 2021 میں اٹھا جب عمران خان کا اقتدار بھرپور مضبوط تھا۔ سال 2020 کے آخر میں پاکستان انفارمیشن کمیشن کے سامنے ایک درخواست آئی تھی جس میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کو ملنے تحائف کی تفصیل مانگی گئی تھیں۔

رانا ابرار خالد نامی شہری کی درخواست پر انفارمیشن کمیشن نے کابینہ ڈویژن کو ہدایات جاری کی تھیں کہ وہ ان تحائف کی تفصیل جاری کردے جو عمران خان گھر لے جاچکے ہیں۔

اس وقت کی حکومت یہ تفصیل دینے کو تیار نہیں تھی۔ کمیشن کے حکم کے خلاف کابینہ ڈویژن نے ستمبر 2021 میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے درخواست دائر کی۔ لیکن معاملہ الٹا بڑھتا چلا گیا۔

اگرچہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہ معاملہ سات ماہ تک التوا کا شکار رہا لیکن اپریل 2022 میں عمران خان کی وزارت عظمیٰ کے خاتمے کے کچھ ہی عرصے بعد یہ قضیہ دوبارہ چھڑ گیا۔ 20 اپریل کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیل سامنے لانے کا حکم دے دیا۔

اپریل میں ہی وزیراعظم شہباز شریف نے الزام عائد کیا کہ عمران خان نے 14 کروڑ روپے مالیت کے تحائف توشہ خانہ سے لے کر فروخت کر دیے ہیں۔ یہ تحائف پہلے 30 اور پھر 50 فیصد ادائیگی پر خریدے گئے تھے۔

الیکشن کمیشن میں ریفرنس

جب یہ واضح ہو گیا کہ عمران خان نے نہ صرف توشہ خانہ سے تحائف وصول کیے بلکہ انہیں بیچ کر آمدن بھی حاصل کی تو ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی محسن نوازرانجھا سمیت پانچ اراکین اسمبلی نے الیکشن کمیشن آف پاکسان میں عمران خان کی نااہلی کے لیے ریفرنس دائر کردیا۔

اس ریفرنس کی بنیاد یہ ہے کہ عمران خان نے تحائف کی فروخت سے ہونے والی آمدن کو اپنے گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا۔ قانون کے تحت اراکین پارلیمنٹ اپنی تمام آمدن اور جائیداد ہر سال گوشواروں میں ظاہر کرنے کے پابند ہوتے ہیں اور گوشواروں میں کچھ چھپانے والا رکن پارلیمنٹ بد دیانت قرار پاتا ہے۔ آرٹیکل 62ون ایف کے تحت بد دیانتی پر رکن پارلیمنٹ تا حیات نااہل ہو جاتا ہے۔

مسلم لیگ(ن) کے سربراہ میاں نواز شریف کو سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت اس بات پر تاحیات نااہل قرار دیا تھا کہ انہوں نے اپنے بیٹے سے متوقع طور پر ملنے والی تنخواہ گوشواروں میں ظاہر نہیں کی تھی۔

عمران خان کے خلاف ریفرنس پر الیکشن کمیشن آف پاکستان میں کیس چلا تو سابق وزیراعظم نے اپنے ایک تحریری جواب میں اعتراف کیا کہ انہوں نے 2 کروڑ 15 لاکھ روپے سرکاری خزانے میں جمع کرانے کے بعد توشہ خانہ سے تحائف لیے اور یہ تحائف 5 کروڑ 80 لاکھ روپے میں فروخت کیے۔

الیکشن کمیشن میں سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے تکنیکتی اعتراضات اٹھائے۔ ایک اعتراض یہ تھا کہ اسپیکر کا کہنا ہے کہ نااہلی کا ریفرنس 63 دو کے تحت بننا چاہیے جب کہ اس معاملے میں وہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی مانگ رہے ہیں حالانکہ آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق صرف عدالت کر سکتی ہے کمیشن نہیں۔

الیکشن کمیشن نے 19 ستمبر کو سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

آگے کیا ہوگا

الیکشن کمیشن آف پاکستان زیادہ سے زیادہ عمران خان کو تاحیات نااہلی کی سزا سنا سکتا ہے۔ تاہم کمیشن کے فیصلے کے خلاف عدالتوں میں اپیل کی جا سکتی ہے۔

زیادہ امکان یہی ہے کہ پی ٹی آئی براہ راست سپریم کورٹ جانے کے بجائے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کرے گی۔ تاکہ اگر اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی اس کے حق میں فیصلہ نہ آیا تو وہ سپریم کورٹ جا سکے۔

نواز شریف کے معاملے میں نااہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ نے دیا تھا لہذا مسلم لیگ(ن) کے پاس نظرثانی اپیل کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔ نظرثانی اپیل میں عدالت عام طور پر فیصلہ تبدیل نہیں کرتی۔

توشہ خانہ کیس سماعت کے لیے مقرر ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف قیاس آرائیاں بھی جاری ہیں۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اگر عمران خان نااہل ہوئےاور معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا تو ہو سکتا ہے کہ نواز شریف کی نااہلیت بھی دوبارہ عدالت میں زیربحث آئے اور مسلم لیگ(ن) کے سربراہ کو بھی کوئی ریلیف مل سکے۔

عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس ہے کیا؟

پی ڈی ایم کے ارکان نے عمران خان پر کیا الزام عائد کیا تھا؟
شائع 21 اکتوبر 2022 10:56am
عمران خان (فوٹو : فائل )
عمران خان (فوٹو : فائل )

سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس ہے کیا؟ پی ڈی ایم کے ارکان نے عمران خان پر کیا الزام عائد کیا تھا، عمران خان نے اپنے تحریری جواب میں کیا مؤقف اپنایا تھا؟۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف (ن) لیگ کے محسن شاہنوازرانجھا نے اگست میں ریفرنس بنایا اور 5دیگرارکین کے دستخط کے ساتھ آرٹیکل 63 (ٹو) کے تحت ریفرنس دائرکیا ۔

الیکشن کمیشن میں 18 اگست کوتوشہ خانہ ریفرنس پرسماعت کا آغازہوا،ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا کہ عمران خان نے سرکاری توشہ خانہ سےتحائف خریدے مگر گوشواروں میں ظاہرنہیں کیے،’جانتے بوجھتے‘ توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف چھپائے ،یہ عمل ان کی بدیانتی کوظاہرکرتا ہے ، آئین کے آرٹیکل 62 ون (ایف) کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔

دستاویزکےمطابق سابق وزیراعظم کوکل58تحائف ملے ،یہ تحائف عمران خان نے توشہ خانہ سے 20 اوربعدازاں 50 فیصد رقم ادا کر کے حاصل کیے۔

عمران خان کے تحریری جوب میں بتایا گیاکہ تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزارروپے سے زائد تھی جنہیں باقاعدہ طریقہ کارکے تحت رقم کی ادائیگی کرکے خریدا گیا۔

الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں 4تحائف فروخت کرنے کا بھی اعتراف کیاتھا۔

الیکشن کمیشن نے ریفرنس پر 5سماعتیں کی ، جس پر کیس کا فیصلہ 19 ستمبر کو محفوظ کیا تھا ۔

صدر، وزیراعظم اور وزراء کو ملنے والے تحائف کا اندراج کہاں ہوتا ہے؟

تحائف کو محفوظ بنانے کی ذمہ داری کس کی ہوتی ہے؟
شائع 21 اکتوبر 2022 10:36am
توشہ خانہ تحائف (فوٹو : فائل )
توشہ خانہ تحائف (فوٹو : فائل )

توشک خانہ فارسی کا لفظ ہے جو وقت بدلنے کے ساتھ توشہ خانہ کی شکل اختیارکرگیا جس کا مطلب وہ جگہ جہاں حکمرانوں کودوسرے ممالک سےملنے والے قیمتی تحائف کومحفوظ کیا جاتا ہے۔

صدر،وزیراعظم اوروزراء کو کسی بھی غیرملکی دورے کے دوران ملنے والے تحائف وزارتِ خارجہ میں اندراج ہوتا ہے ،انہیں محفوظ بنانے کی ذمہ داری کیبنٹ ڈویژن کی ہوتی ہے، یہ ادارہ صرف قیمتی تحائف ہی نہیں بلکہ دستاویزات اورتاریخی اشیاء کو محفوظ کرنے کا بھی ذمہ دار ہوتا ہے۔

پاکستانی قوانین کے مطابق اگرکوئی تحفہ 30 ہزارروپے سےکم مالیت کا ہے توتحفہ حاصل کرنے والاشخص سے مفت رکھ سکتا ہے ۔

تاہم 30ہزارسےزائد کےتحائف کی قیمت والے تحائف پر50 فیصد جمع کروا کے حاصل کیا جا سکتا ہے تاہم عمران خان نے قوانین میں تبدیلی کر کے 20 سے 50 فیصد کر دیا ۔