حکومت کا سابق سفیر حسین حقانی کو واپس پاکستان لانے کا فیصلہ

اُس وقت چیف جسٹس ثاقب نثار کے خط پر انٹرپول نے ایکشن نہیں لیا تو کیا اس دفعہ مُلا برادر سے خط لکھوانے کا ارادہ ہے؟ حسین حقانی کا جوابی ردعمل
شائع 26 اگست 2021 09:46am
امریکا میں متعین رہنے والے پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے حلاف 2018 میں اختیارات کے ناجائز استعمال،  2 ملین ڈالر کے خرد برد اور دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
امریکا میں متعین رہنے والے پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے حلاف 2018 میں اختیارات کے ناجائز استعمال، 2 ملین ڈالر کے خرد برد اور دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

وفاقی حکومت نے امریکا میں مقیم سابق سفیر حسین حقانی کو واپس پاکستان لانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس ضمن میں فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے انٹرپول ہیڈ کوارٹر کو سابق سفیر حسین حقانی کی حوالگی کے لیے خط لکھ دیا ہے۔

انٹرپول کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ امریکا میں متعین رہنے والے پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے حلاف 2018 میں اختیارات کے ناجائز استعمال، 2 ملین ڈالر کے خرد برد اور دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ملزم حسین حقانی عدالتی مفرور ہیں اور ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے اس لیے انٹرپول حسین حقانی کے ریڈ وارنٹ جاری کرے۔

دوسری جانب خبر سامنے آںے کے بعد حسین حقانی کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔ حسین حقانی نے اپنے جاری پیغام میں لکھا، 'بعض خبریں دو تین سال کے وقفے سے چلائی جاتی رہتی ہیں۔ دیسی صحافت کا حال اتنا بُرا ہے کہ کوئی یہ بھی نہیں دیکھتا کہ یہی خبر 2018 میں چلائی جا چُکی۔ اگر اُس وقت چیف جسٹس ثاقب نثار کے خط پر انٹرپول نے ایکشن نہیں لیا تو کیا اس دفعہ مُلا برادر سے خط لکھوانے کا ارادہ ہے؟'

حسین حقانی پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں ںے اس وقت واشنگٹن کی مدد حاصل کرنے کے لیے بھی ایک میمو بھیجا تھا۔

پاکستان میں میموگیٹ اسکینڈل 2011 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصوراعجاز کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہیں حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا تھا جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا تھا۔