Aaj News

منگل, مئ 14, 2024  
05 Dhul-Qadah 1445  

لاہور ہائیکورٹ: بیان بدلنے پر درخواست گزار کو نوٹس جاری

لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے ساہیوال واقعے کے درخواستگزار کو ٹرائل...
شائع 22 دسمبر 2021 11:20am

لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے ساہیوال واقعے کے درخواست گزار کو ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنا بیان تبدیل کرنے پر نوٹس جاری کردیا ، جس کی وجہ سے تمام ملزمان (پولیس اہلکاروں) کو بری کر دیا گیا۔

پنجاب حکومت کی اپیل پر ڈویژن بنچ نے ساہیوال کے اس وقت کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر علی ضیاء کو بھی نوٹس جاری کیا، جب کہ ایک گواہ وسیم نے دعویٰ کیا کہ افسر نے اس پر اپنا بیان تبدیل کرنے کیلئے دباؤ ڈالا تھا۔

بینچ کی سربراہی کرنے والے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے مشاہدہ کیا کہ درخواست گزار اور گواہوں کے بیانات کے بعد ملزمان کو بری کر دیا گیا اور کیس میں انصاف نہ دینے کا الزام عدلیہ کو دیا گیا۔

جسٹس عزیز نے کہا کہ پہلے انہوں نے اقرار کیا اور بعد میں مشتبہ افراد کی شناخت کرنے سے انکار کر دیا.

جبکہ بینچ نے درخواست گزار اور سابق ڈی پی او کو 17 جنوری کیلئے نوٹس جاری کردیا۔

محمد خلیل ان کی اہلیہ نبیلہ اور چار بچے 19 جنوری 2019 کو پڑوسی ذیشان کے ساتھ کار میں جا رہے تھے کہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں نے گاڑی کو روکا اور مسافروں پر فائرنگ کر دی، پولیس کے مطابق کار میں دہشت گردوں کے ہونے کا شبہ تھا۔

خلیل کے 3چھوٹے بہن بھائی عمیر، جزبہ اور منیبہ معمولی زخمی ہونے کے ساتھ حملے میں محفوظ رہے۔

یوسف والا پولیس نے متوفی خلیل کے بھائی جلیل کی شکایت پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302، 324، 337 (F1, F-A1 اور F3)، 201 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔

ٹرائل کورٹ نے ملزمان صفدر حسین، احسن خان، محمد رمضان، سیف اللہ، حسنین اکبر اور ناصر نواز پر فرد جرم عائد کی تاہم تمام گواہوں کی جانب سے ملزمان کو الزام سے بری کرنے یا یہ کہنے کے بعد کہ وہ واقعے کے بارے میں کچھ نہیں جانتے تھے، انہیں بری کر دیا گیا۔

حکومت نے پولیس اہلکاروں کی بریت کیخلاف اپیل دائر کی تھی۔

Lahore High Court

sahiwal incident