Aaj News

جمعرات, دسمبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Akhirah 1446  

صحافی عمران ریاض خان 4 ماہ بعد گھر پہنچ گئے، تازہ تصویر جاری

اہلخانہ کے ساتھ ہیں، ترجمان، وکیل نے بھی تصدیق کردی
اپ ڈیٹ 25 ستمبر 2023 02:04pm
رہائی کےبعد جاری کی گئی تازہ ترین تصویر
رہائی کےبعد جاری کی گئی تازہ ترین تصویر

کئی ماہ سے لاپتہ صحافی عمران ریاض خان کے حوالے سے پولیس نے کہا ہے کہ وہ اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔

سیالکوٹ پولیس کے مطابق عمران ریاض اس وقت اپنی فیملی کے ہمراہ ہیں۔عمران ریاض سیالکوٹ جیل سے رہا ہونے کے بعد لاپتا ہوگئے تھے۔

سیالکوٹ پولیس کی جانب سے اتوار کی شب کہا گیا کہ عمران ریاض خان اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔

ایک ترجمان نے کہا کہ عمران ریاض اس وقت اپنی فیملی کے ہمراہ ہیں۔

عمران خان کے وکیل میاں علی اشفاق نے ان کی رہائی کی تصدیق کی ہے۔ میاں علی اشفاق نے دعوی کیا کہ کمزور عدلیہ کہ وجہ سے عمران ریاض کی رہائی میں تاخیر ہوئی۔

وکیل نے ایکس پراپنے ساتھ عمران ریاض کی رپائی کے بعد کی ٹصوہر شیئرکرتے ہوئے لکھا کہ ، ’اس کا مجھ پر ہمیشہ کے لیے حق اور میرے حصے کی ذمہ داریاں ختم نہ ہوں گی‘۔

ہمیشہ عمران ریاض کے ساتھ کھڑا رہنے کا عزم ظاہر کرنے والے وکیل نے مزید لکھا کہ ، ’آپ سب بھی شہزادے کو دیکھ لیں‘۔

پولیس اور میاں اشفاق دونوں نے ہی شوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر بیانات جاری کیے۔

پولیس نے کہا کہ عمران ریاض ’بازیاب‘ ہوچکے ہیں ۔

پی ٹی آئی کے آفیشنل ٹوئٹر ہینڈل سے بھی عمران ریاض کی رہائی کی تصدیق کی گئی۔

بتایا جا رہا ہے کہ عمران ریاض کی صحت نسبتا اچھی ہے۔

عمران ریاض کو نو مئی کے فسادات کے دو دن بعد اس وقت سیالکوٹ ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا جب وہ بظاہر ملک چھوڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔ انہیں سیالکوٹ کے تھانہ کینٹ اور سیالکوٹ جیل لے جایا گیا، اور 15 مئی کو پولیس نے عدالت کو بتایا کہ عمران ریاض تحریری حلف نامہ جمع کروا کر جیل سے رہا کردیے گئے ہیں، اور اب وہ پولیس کی تحویل میں نہیں۔

عمران ریاض کے والد نے 16 مئی کو تھانہ سول لائنز سیالکوٹ میں بیٹے کے مبینہ اغوا کی ایف آئی آر درج کرائی، اور لاہور ہائی کورٹ میں بھی بازیابی کی درخواست جمع کرائی، جس پر 22 مئی کو عدالت نے عمران ریاض کی بازیابی کا حکم جاری کیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ نے رواں ماہ 6 ستمبر کو بھی آئی جی پولیس عثمان انور کو عمران ریاض کو بازیاب کرنے کے لیے 13 ستمبر تک مہلت دی تھی، اور 20 ستمبر کو آخری مہلت دیتے ہوئے کہا تھا کہ 26 ستمبر تک اینکر عمران ریاض کو بازیاب کرایا جائے۔