Aaj News

ہفتہ, جولائ 27, 2024  
20 Muharram 1446  

سکرنڈ میں 4 افراد کا قتل: ایس ایس پی شہید بے نظیر آباد کی رپورٹ مسترد

جو چھت پر فائرنگ کررہا ہے وہ مرگیا جو نیچے کھڑا تھا وہ بچ گیا، عدالت برہم
شائع 15 نومبر 2023 11:32am
فوٹو:فائل
فوٹو:فائل

سندھ ہائیکورٹ نے سکرنڈ کے علاقے ماڑی جلبانی میں چارافراد کے قتل اور عورت سمیت دیگر کا زخمی ہونے کے مقدمے میں ایس ایس پی شہید بے نظیر آباد کی تحقیقاتی رپورٹ مسترد کردی۔

سندھ ہائی کورٹ میں سکرنڈ ماڑی جلبانی میں 4 افراد کے قتل دیگر زخمی ہونے کے مقدمے میں جوڈیشل انکوائری اور ملزمان کی گرفتاری کیلئے وکلاء کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو اور جسٹس امجد علی سہتو نے سماعت کی۔ جب کہ ایس ایس پی شہید بے نظیر آباد کیس کے حوالے تحقیقاتی رپورٹ پیش کی۔

ایس ایس پی بے نظیر آباد نے عدالت کو بتایا کہ مقتولین کے ورثا اور زخمیوں کو معاوضہ ادا کردیا گیا ہے، مقتولین کے ورثا کو عدالت میں پیشی کے لئے نوٹس کی تعمیل بھی کی گئی ہے۔

جسٹس امجد علی سہتو نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ نے مقتولین کے ورثا کو اپنے دفتر میں بلا کر نوٹس وصول کرائے۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ پیش کی گئی تفصیلات بھی پولیس کی بدنیتی ظاہر کرتی ہیں، دن دیہاڑے بے گناہ لوگوں کو مارا گیا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بے گناہ لوگوں کو مارنے کی نشاندہی پر ہی تو متاثرین کو معاوضہ دیا گیا ہے، کیوں ان لوگوں کو خون ضائع کررہے ہو، اللہ کو جواب نہیں دینا۔

جسٹس امجد علی سہتو نے ایس بی بے نظیر آباد کو جھاڑ پلا دی اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو چھت پر کھڑا ہوکر فائرنگ کررہا ہے وہ مرگیا جو نیچے کھڑا تھا وہ بچ گیا۔

جسٹس امجد علی سہتو نے ایس ایس پی سے استفسار کیا کہ صوبائی حکومت کی تحقیقات کمیٹی نے کیا رپورٹ دی ہے۔ جس پر ایس ایس پی نے بتایا کہ حکومتی کمیٹی نے اب تک تحقیقات مکمل ہی نہیں کی، کیس چالان جمع نہں کرایا صرف عبوری رپورٹ پیش کی گئی ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ پولیس چالان میں ملزمان نامعلوم کیوں ہیں، آپ خود کہتے ہیں کہ پولیس مشکوک افراد کی تلاش میں گئی تھی، اگر پولیس مقابلہ ہوا تو ملزمان نامعلوم کیوں ہیں۔

ایس ایس پی نے مؤقف پیش کیا کہ پولیس کا اور مدعی مقدمہ کا موقف ایک ہی ہے، اگر مرنے والے جرائم پیشہ تھے تو ان کے ورثا کو معاوضہ کیوں دیا گیا، عدالت پولیس کی اب تک کی تفتیش سے مطمئن نہیں ہے۔

عدالت نے ایس ایس پی بے نظیر آباد کی تحقیقاتی رپورٹ مسترد کردی اور ڈی آئی جی بے نظیرآباد کو تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنےکاحکم دے دیا۔

عدالت نے صوبائی حکومت کی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ بھی طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر مقتولین کے ورثا کو پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے۔

Sindh High Court