Aaj News

پیر, مئ 06, 2024  
27 Shawwal 1445  

آئی ایم ایف سے معاہدہ ڈالر آزاد چھوڑنے سمیت کن شرط پر ہوا

پاکستان نے آئی ایم ایف سے کیا وعدے کیے ہیں؟
شائع 15 نومبر 2023 09:34pm
تصویر: ایکس/حکومت پاکستان
تصویر: ایکس/حکومت پاکستان

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض کی اگلی قسط کے حوالے سے معاہدہ کن شرائط پر ہوا اس کی تفصیل سامنے آگئی ہے۔

پاکستان نے ڈالر کو مارکیٹ ریٹ پر چھوڑنے، نجکاری کا عمل تیز کرنے اور بجلی صارفین کو رعایت نہ دینے کے وعدے کیے ہیں۔

پاکستان نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی امداد مشروط کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔ پاکستان کی جانب سے بجلی کمپنیوں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کا وعدہ بھی کیا گیا ہے۔

تاہم ایک بڑا وعدہ گورننس کو شفاف بنانے کے حوالے سے کیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستانی حکام نے وعدہ کیا ہے کہ وہ توانائی کے شعبے میں اخراجات کم کرنے کے لیے اصلاحات کریں گے، کرنسی کے تبادلے کے ریٹ کے تعین کا معاملہ دوبارہ مارکیٹ پر چھوریں گے، سرکاری اداروں اور گورننس کی اصلاحات کریں گے تاکہ سرمایہ کاری آئے اور ملازمت کے مواقع پیدا ہوں۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستانی حکام بینظیر انکم سپورٹ پرگروام جاری رکھیں گے جس سے 93 لاکھ خاندانوں میں رقوم کی تقسیم جاری ہرے گی۔ فی الحال بینظیر انکم سپورٹ کے تحت غیرمشروط طور پر امداد دی جاتی ہے لیکن اگلے مرحلے میں بینظیر انکم سپورٹ کی پروگرام بچوں کی تعلیم اور صحت سے مشروط کردی جائے گی۔

توانائی کے شعبے کے حوالے سے کہا گیا کہ پاکستان نے جولائی سے بجلی اور یکم نومبر سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے جو ضروری تھا جب کہ حکام بجلی کمپنیوں میں نجی شعبے کو شامل کرنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔

ڈالر کی قیمت کے حوالے سے کہا گیا کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں سے زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے لیکن پاکستانی حکام تسلیم کرتے ہیں کہ روپے کی قدر مارکیٹ طے کرے گی تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ مستقل طور پر ختم ہو سکے۔ اس سلسلے میں پاکستانی حکام نے روپے کی قدر کے حوالے سے انتظامی اقدامات سے باز رہنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

بیان کے مطابق پاکستان نے بینکاری کے شعبے کے حوالے سے بھی وعدے کیے ہیں۔

سرکاری اداروں کی نجکاری کے حوالے سے آئی ایم ایف کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی حکام نے سرکاری ملکیتی اداروں کے حوالے سے قانون منظور کیا ہے اور اب وہ چنندہ سرکاری اداروں کی نجکاری کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ اعلیٰ گورننس اور شفافیت کے معیارات نئے بنائے گئے Sovereign Wealth Fund (SWF) کی ملکیت کے تحت اثاثوں کے انتظام اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل SIFC کے آپریشنز پر بھی لاگو ہوں گے۔

گورننس کو بہتر بنانے کے لیے کابینہ کے اراکین سے اثاثوں کے ڈکلیئریشن لیے جائیں گے اور خودمختار ماہرین پر مشتمل ایک ٹاسک فورس بنائی جائے گی جو انسداد کرپشن کے فریم ورک کا جائزہ لے گی۔

آئی ایم ایف کے اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان دوسرے ممالک کے ساتھ دو طرفہ اور کثیر الجہی روابط بڑھائے گا۔

IMF programme

PAKISTAN IMF AGREEMENT

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div