Aaj News

ہفتہ, جولائ 27, 2024  
20 Muharram 1446  

19 سالہ انتظار ختم، پاکستان اور خلیجی ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے کے طریقہ کار پر اتفاق

15 برس میں جی سی سی سے آزادنہ تجارت کا معاہدہ کرنے والا پاکستان پہلا ملک ہوگا
اپ ڈیٹ 03 دسمبر 2023 05:40pm

نگراں وزیراطلاعات مرتضی سولنگی نے بتایا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے اور سرمایہ کاری کے طریقہ کار پر اتفاق ہوگیا ہے، پاکستان انیس سال سے اس اقدام کا منتظر تھا۔

نگراں وزیر تجارت و صنعت گوہر اعجاز کی قیادت میں پاکستانی وفد نے خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) ممالک کے ساتھ دوطرفہ سرمایہ کاری کے معاہدے (بی آئی ٹی) کے طریقہ کار سمیت آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) کو حتمی شکل دے دی ہے۔

پاکستان اور سعودی عرب کا سرمایہ کاری کے طریقہ کار پر اتفاق ہوگیا ہے، اس حوالے سے نگراں وزیراطلاعات مرتضی سولنگی نے عوام کو خوشخبری سنادی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر نگران وزیراطلاعات نے بتایا کہ خلیج تعاون کونسل کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کی توثیق کی راہ ہموار ہوگئی ہے، پاکستان 19 سال سے اس اقدام کا منتظر تھا۔

نگراں وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ اگر یہ معاہدہ منظور ہو جاتا ہے تو گزشتہ پندرہ سال میں یہ خلیج تعاون کونسل کی جانب سے کسی ملک کے ساتھ پہلا تجارتی اور سرمایہ کاری معاہدہ ہوگا۔

وزیر تجارت گوہر اعجاز نے سعودی عرب سے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ ’جی سی سی آزاد تجارتی معاہدہ (ایف ٹی اے) آج مکمل ہوا ہے۔ تینوں آپشنز نے اتفاق کیا کہ سرمایہ کاروں کو تنازعہ کی صورت میں دستیاب فورمز کے ذریعے باہمی تصفیہ کے لیے آٹھ ماہ کی مدت کے بعد فیصلہ کرنا ہے۔ ہم نے انہیں سرمایہ کاری کے تنازعات کو حل کرنے کے لیے پہلے گھریلو فورمز پر بات چیت اور مشاورت کے لیے جانے پر راضی کیا ہے۔ گھریلو فورمز کو منصفانہ موقع فراہم کرنے کے بعد ہی، بین الاقوامی ثالثی سے اتفاق کیا جاتا ہے‘۔

ذرائع نے مزید کہا کہ حالیہ اجلاس میں، وفاقی کابینہ نے بورڈ آف انویسٹمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ اگر جی سی سی یا بین الاقوامی سرمایہ کار ملکی ثالثی پر متفق نہ ہوں تو بین الاقوامی تنازعات کے تصفیے کے طریقہ کار کو اپنانے میں لچک کا مظاہرہ کرے۔

یہ ہدایات سعودی عرب اور قطر سمیت جی سی سی ممالک کے ساتھ بات چیت کے بعد جاری کی گئیں جو دو طرفہ سرمایہ کاری کے معاہدے کے طریقہ کار میں بین الاقوامی ثالثی کے آپشن پر زور دے رہے ہیں۔

بارڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی) نے 15 نومبر 2023 کو کابینہ کو مطلع کیا تھا کہ وفاقی وزیر برائے بی او آئی کو مارچ 2023 میں سعودی عرب کے ساتھ دو طرفہ سرمایہ کاری کے معاہدے پر بات چیت شروع کرنے کا حکم دیا گیا تھا، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ سرمایہ کاری کے معاہدے پر دستخط سعودی پاکستان سپریم کوآرڈینیشن کونسل (ایس پی ایس سی سی) کے فریم ورک کے اقتصادی ستون کا ایک اہم جز تھا۔

وزارت تجارت کے مطابق، وفد نے جی سی سی کے آزاد تجارتی معاہدے کے سرمایہ کاری سے متعلقہ حصے کو حتمی شکل دینے کے لیے جی سی سی کے چیف مذاکرات کار کے ساتھ بات چیت کی۔

دونوں اطراف کی تکنیکی ٹیموں نے سرمایہ کاری کے باب کی بقیہ تفصیلات بشمول سرمایہ کاری کے تحفظ اور سہولت پر وسیع بات چیت کی۔

بی او آئی کا خیال ہے کہ 26 سے 28 ستمبر 2023 کو ہونے والے رسمی مذاکرات کے دوران، جی سی سی ٹیم نے قطر کے ساتھ بھی پاک-جی سی سی آزاد تجارتی معاہدے کے مذاکرات کے تحت پاک-سعودی بی آئی ٹی کا حصہ بننے کے لیے دلچسپی کا اظہار کیا۔

قطر کی درخواست کو وزارت تجارت نے 2 اکتوبر 2023 کو سفارتی ذرائع کے ذریعے بی او آئی کے ساتھ شیئر کیا تھا۔

یہ بات نوٹ کی گئی کہ تین دن تک جاری رہنے والی بات چیت کے اختتام پر، بی آئی ٹی کے مسودے کی کچھ شقوں پر دونوں فریقوں کے درمیان اختلافات برقرار رہے، کیونکہ سعودی عرب اور قطر ان شقوں کے اپنے ورژن کو شامل کرنے پر اصرار کرتے رہے، جو پاکستان کے ماڈل بی آئی ٹی ٹیمپلیٹ سے کافی حد تک انحراف میں تھے۔

ذرائع کے مطابق سعودی عرب اور قطر کی طرف سے بھیجے گئے حتمی مسودے کو تمام متعلقہ وزارتوں/محکموں کے درمیان تقسیم کیا گیا تھا، اس کے ساتھ پاکستان کے ماڈل BIT ٹیمپلیٹ کے درمیان کلیدی اختلافات پر ایک موازنہ میٹرکس بھی شامل تھا تاکہ ان کے خیالات/تبصروں کا پتہ لگایا جا سکے۔

pak saudi arab

Pakistan and Saudi Arabia

Investment practices