بکرے دور حاضر کے نئے کتے ہیں ۔ ایک جدید تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بکروں میں انسانوں سے بات کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ بکروں میں بلندی پر چڑھنے یا پھر درختوں کے نزدیک رہنے کے میلان کے علاوہ اور بھی بہت سی خصوصیات موجود ہیں۔ کوئنز میری یونیورسٹی آف لندن کے ریسرچر کے مطابق بکروں میں دیگر پالتو جانوروں جیسے کتے اور گھوڑوں کی طرح انسانوں سے بات کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق بکروں کی فلاح کی تنظیم بٹرکپ میں بکروں کے ساتھ کام کے دوران سائنسدانوں کی ریسرچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بکرے یا بکری انسانوں کی طرف مدد طلب یا اپیل کرتی ہوئی نظروں سے گھور کر اس وقت بات کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا کرتی ہیں جب انہیں کوئی مسئلہ درپیش ہو اور وہ اسکو حل نہ کر پارہے ہوں۔ ریسرچ میں مزید کہا گیا ہے کہ بکروں یا بکریوں کے رویئے میں یہ تبدیلی انسانوں کے رویئے کے مطابق بھی آتی رہتی ہے۔
اس ریسرچ پر پہلے مقالہ لکھنے والے ڈاکٹر کرسچن کا کہنا ہے کہ بکرے کتوں کی طرح انسانوں کو گھورتے ہیں ، اور ہماری تحقیق میں اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ گھروں میں پالے جانیوالے ان پالتو جانوروں میں کس طرح پالتو کتوں یا گھوڑوں سے مشابہت ہوتی ہے۔
تحقیق میں شامل ایک اور ریسرچر ڈاکٹر آلان کا کہنا ہے کہ دس ہزار سال قبل ہی بکرے یا بکریاں پہلے پالتو جانور ہوتے تھے۔ ڈاکٹر آلان کا کہنا ہے کہ وہ واقف تھے بکرے یا بکریاں اپنی حالیہ اہمیت سے زیادہ چالاک ہیں تاہم نئی تحقیق میں یہ بات بتاتی ہے کہ حتی بکرے یا بکریوں کو گھروں میں پالا نہیں جاتا اسکے باوجود یہ کس طرح سے انسانوں سے بات چیت یا تعامل کرتے ہیں۔
Courtesy: treehugger.com