شائع 19 مارچ 2018 02:52pm

سانڈے سے متعلق دلچسپ حقائق

 

سانڈے کے بارے میں کئی لوگوں نے سنا ہے تاہم لوگوں کی ایک بڑی اکثریت اس بارے میں نہیں جانتی کہ سانڈے کتنے طاقتور ہوتے ہیں اور اگر انہیں ذبح بھی کردیا جائے تو کتنے گھنٹے تک زندہ رہتے ہیں۔ یا پھر سانڈا کہاں رہتا ہے ۔

سانڈے عام طور پر دوردراز جنگلی علاقوں میں رہتے ہیں اور انکی خوراک جڑی بوٹیاں  وغیرہ ہیں۔ اونٹ میں یہ خاصیت ہے کہ وہ پانی اپنے پیٹ میں ذخیرہ کرکے رکھتا ہے، جس کے باعث طویل وقت کیلئے یہ صحرا میں سفر کرنے کے قابل رہتا ہے اسہی طرح سانڈے میں بھی خصوصیت موجود ہے اور یہ پانی ساری زندگی نہیں پیتا اور بغیر پانی پیے زندہ رہتا ہے۔

ویسے تو سانڈے کا تیل دیگر کئی امراض میں بھی استعمال  اور کافی فائدے مند ہوتا ہے لیکن فالج یا پٹھوں کے درد میں بھی یہ کافی مفید ہے۔ عام طور پر فالج یا پھر پٹھوں کے درد کیلئے جو تیل جڑی بوٹیوں سے بنایا جاتا ہے اس میں سانڈے کی چربی سے بنا ہوا تیل بھی ملایا جاتا ہے۔عام طور پر سانڈے کے تیل کو گٹھیا کے درد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔

سانڈے اور گوہ میں کافی مشابہت پائی جاتی ہے، گوہ ایک چھپکلی سے مشابہہ جانور ہے اور اسکو سوسمار بھی کہا جاتا ہے۔بعض کا خیال ہے کہ سانڈا بھی گوہ کی ہی ایک قسم ہے تاہم اس حوالے سے اختلاف پایا جاتا ہے۔

حکماء کے مطابق اگرسانڈے کی چربی نکال لی جائے اور اسکے گردے نکال کر گلا بھی ذبح کردیا جائے تو یہ اتنا طاقت ور ہوتا ہے کہ آٹھ گھنٹے تک زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

سانڈے کے تیل سے متعلق بعض افراد کا کہنا ہے کہ اگر سانڈے کی چربی نکال کر اسکو دوبارہ ٹانکے لگاکر چھوڑ دیا جائے اور پھر اس چربی کا تیل بناکر مرض کیلئے استعمال کیا جائے تو ایسا کرنا دینی لحاظ سے صحیح ہے یا نہیں تو اس بارے میں بھی مختلف آراء پائی جاتی ہیں،لہذا اس حوالے سے کسی مستند مفتی سے مشورہ کرنا زیادہ بہتر ہے۔

معلوماتی رپورٹ 

Read Comments