شائع 02 مئ 2018 01:37pm

کیا واقعی یہ دنیا کے متعلق بولاجانے والا سب سے بڑاجھوٹ ہے؟

دنیا میں ہر قسم کے کانسپریسی تھیورسٹ ہوتے ہیں۔ جن میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو اس بات پر اندھا یقین کرتے ہیں کہ یہ زمین گول نہیں بلکہ چپٹی ہے۔

ان کا ماننا ہے کہ دنیا کی شکل کے متعلق بتائی گئی حقیقت ، اب تک انسانیت سے بولا جانے والا سب سے بڑا جھوٹ ہے اور اگر بحری جہاز سمندر میں بہت آگئے تک جائے تو وہ کنارے سے گر جائے گا۔

لیکن یہ لوگ ایسا کیوں مانتے ہیں؟ اس کے پیچھے ان کی کیا دلیل ہے؟

سال 2018میں امریکا میں دوفیصد لوگ ایسے موجود ہیں جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ دنیا چپٹی ہے اور ان میں اکثریت کی عمر 18سے 24برس کے درمیان ہے۔

یہ نظریہ رکھنے والوں میں نصف وہ لوگ ہیں جو 'بہت مذہبی'ہیں اور کہتے ہیں کہ دنیا چپٹی اس لیے ہے کیوں کہ انجیل میں ایسا لکھا ہے۔

اس نظریے کو ماننے والے کئی لوگ اپنی منطق پر قائم ہیں۔

دراصل ان کے اعتقاد یا دنیا کے نظریے کے اعتبار کی وجہ سے وہ یہ مانتے ہیں کہ اس بات کہ' دنیا انسان کے رہنے کیلئے بنی ہے'،کا تصور کرنا  اس نظریے کی نسبت کہ 'یہ سب ایسے ہی بن گیاتھا'، سے زیادہ آسان ہے۔

لہٰذا ان کا خیال ہے کہ دنیا ایک سنو گلوب کے مانند ہے جس کی بنیاد چپٹی ہے اور یہ ہماری آرام دہ زندگی کیلئے بنائی گئی ہے۔ بجائے اس کے کہ یہ ایک گول سیارہ ہے جو بگ بینگ دھماکے کے بعد خلاء میں آیا۔

دیگر لوگ جو ایسا نظریہ رکھتے ہیں اگر ان کے دلائل کو دیکھا جائے دنیا کے متعلق مچھلی کی آنکھ کے لینسز، جعلی سیٹلائٹس، متعدد غلط پیمائشیں، آسمانی معاملات جس سے قطب کا دھوکا ہوتا ہے وغیرہ شامل ہیں۔

بہت سوں کا خیال ہے کہ ناسا والےدنیا کے متعلق حقیقت چُھپا رہا ہے کیوں کہ وہ خدا کے وجود کو چُھپانا چاہتے ہیں۔

دنیا کے چپٹے ہونے کاخیال پچھلے کئی ہزار برس سے کئی قدیم تہذیبیں چھٹی صدی قبلِ مسیح تک مانتی آئی ہیں۔چھٹی صدی قبلِ مسیح میں فیتاغورث نے دنیا کے گول ہونے کا بتا کر پچھلے تمام خیالات کو رد کردیا تھا۔

قرونِ وسطیٰ سے دنیا کو گول مانا جارہا ہے اور ایسے ہی پیش کیا جارہا ہے۔

اور پھر جب انسان نے پہلی بار چاند پر قدم رکھا(جو معاملہ ابھی تک متنازعہ ہے)تو دنیا کے گول ہونے کے واضح ثبوت سامنے آئے۔

سال 2018 میں طبیعات دان اس بات پر متفق ہیں  کہ دنیا کا چپٹا ہونا ناممکن خیال ہے۔ ہماری عام آنکھ سے کیے جانے والے تجربے بھی دنیا کے چپٹا ہونے کےخیال کو رد کرتے ہیں۔

جیسے کہ اگر سمندر میں کوئی کشتی کافی فاصلہ طے کرلے تو وہ منظر سے غائب ہوجاتی ہے۔ اگر دنیا چپٹی ہے تو وہ مستقل کیوں نہیں دکھتی؟

Metro.co.uk بشکریہ

Read Comments