شائع 02 اگست 2018 08:12am

گردوں کے امراض میں مبتلا افراد میں پائی جانے والی خاموش علامتیں

گردے انسانی جسم کا ایک انتہائی اہم عضو ہوتے ہیں کیونکہ یہ ہمارے جسم میں ایک گمنام ہیرو کی طرح کئی ایسے کام انجام دیتے ہیں جو ہمیں مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔ یہ جسم سے کچرے، اضافی مواد کو خارج کرکے نمک، پوٹاشیم اور ایسڈ لیول کو کنٹرول کرتے ہیں۔

گردے اگر ٹھیک طرح سے کام کررہے ہوتے ہیں تو بلڈ پریشر معمول پر رہتا ہے، اس کے علاوہ جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار بڑھتی ہے اور خون کے سرخ خلیات بھی متوازن سطح پر برقرار رہتے ہیں۔ تاہم اگر یہی گردے مرض کا شکار ہوجائیں تو یہ نہ صرف خطرناک ہے بلکہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

گردے کسی مرض کا شکار ہوجائیں تو اس کی علامات کافی واضح ہوتی ہیں تاہم عموماً جب تک لوگ ان پر توجہ دیتے ہیں تو اس وقت تک ٹھیک ٹھاک نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے۔ آج ہم آپ کو گردوں کے امراض میں مبتلا افراد میں پائی جانے والی چند علامتوں کے بارے میں بتائیں گے۔

ایسا بھی ممکن ہے کہ گردے لگ بھگ ختم ہوجانے قریب ہوں تب بھی یہ علامات سامنے نہ آئیں لیکن اس سے بچنے کے لئے بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنا ہی سب سے بہترین حفاظتی تدبیر ہے۔

گردوں کے امراض کی ان خاموش علامات کو جان لینا بھی زندگی بچانے کا باعث بن سکتا ہے اگر کسی کے جسم میں یہ علامات ظاہر ہوں تو اسے فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔

٭ غیر معمولی خارش

گردے اگر ٹھیک کام کررہے ہوں تو دوران خون سے آسانی سے کچرا صاف کرلیتے ہیں جبکہ نیوٹریشن اور منرلز کا مناسب توازن بھی برقرار رکھتے ہیں، لیکن جب یہ توازن بگڑتا ہے تو اس کا اثر شخصیت اور جلد پر بھی مرتب ہوتا ہے، جو کہ خون میں جمع ہونے والے کچرے پر منفی ردعمل ظاہر کرتا ہے، عموماً ایسا ہونے پر سرخ نشانات اور خارش کی شکایات سامنے آسکتی ہیں۔

٭ منہ کا ذائقہ بدلنا

منہ کا ذائقہ بدل جانا بھی گردوں کے افعال میں خرابی کی ایک علامت ہے، اس کے نتیجے میں دوران خون میں زہریلا مواد جمع ہونے لگتا ہے۔ ایسے میں کھانا تلخ، کڑوا یا معمول سے ہٹ کر لگنے لگتا ہے۔

اس حالت میں گوشت کھانے کا لطف بھی ختم ہوجاتا ہے جبکہ سانسوں میں بو بھی پیدا ہوسکتی ہے۔

٭ دل خراب ہونا یا قے

جسم میں کچرا جمع ہوجانے پر دل متلانے یا قے کا تجربہ اکثر ہونے لگتا ہے، ایسا اس لئے ہوتا ہے کیونکہ جسم اپنے اندر جمع ہونے والے مواد سے نجات کی حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

اکثر و بیشتر دل متلانے کے نتیجے میں کھانے کی خواہش کم اور پھر ختم ہونے لگتی ہے اور ایسا کچھ عرصے تک ہوتا رہے تو جسمانی وزن میں انتہائی تیزی سے کمی واقع ہوتی ہے۔

٭ زیادہ یا کم پیشاب آنا

گردے پیشاب کے نظام کے لئے لازم و ملزوم ہیں، لہٰذا جب ان میں کوئی خرابی پیدا ہوجائے تو اکثر مریضوں کو پیشاب کی خواہش تو ہوتی ہے مگر آتا نہیں، جبکہ کچھ مریض ایسے ہوتے ہیں جو عام معمول سے ہٹ کر بیت الخلاء کے زیادہ چکر لگانا شروع کردیتے ہیں۔ کئی افراد کو یہ مسئلہ راتوں کو جاگنے پر مجبور کرتا ہے۔

٭ پیشاب میں تبدیلی

کم یا زیادہ پیشاب آنے کا مسئلہ ایک طرف، دوسری جانب پیشاب میں بھی تبدیلی آسکتی ہے جیسے اس میں خون آسکتا ہے، اس کا رنگ عام معمول سے ہٹ کر گہرا یا ہلکا ہوسکتا ہے یو تو پھر جھاگ دار بھی ہوسکتا ہے۔

چہرے، ٹانگوں، پیر یا ٹخنوں کی سوجن گردوں کا کام جسم سے کچرے کوسیال شکل یا پیشاب کی شکل میں خارج کرنا ہوتا ہے، اگر گردوں کے افعال سست ہوجائیں یا کام نہ کریں تو یہ سیال جسم میں ہی جمع ہونے لگتا ہے اور اس کے نتیجے میں جسم کے کچھ حصوں جیسے پیروں وغیرہ میں مستقل سوجن رہنے لگتی ہے۔

٭ بہت زیادہ تھکاوٹ

گردوں کے افعال میں کسی فرد کے ہیمو گلوبن کی سطح کو ریگولیٹ کرنا بھی شامل ہے، اگر یہ عمل متاثر ہوجائے تو خون کی کمی واقع ہوجاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں جسمانی توانائی کم ہوجاتی ہے اور انسان ہر وقت بے حد تھکاوٹ یا غنودگی محسوس کرتا ہے۔

٭ بلڈ پریشر میں اضافہ

اگر کوئی شخص ایک مرتبہ بھی گردوں کے مرض میں مبتلا ہوجائے تو اس کے بعد بلڈ پریشر کو موثر طریقے سے کنٹرول نہیں کرنا انتہائی مشکل ہوجاتا ہے، جس کے نتیجے میں شریانوں میں خون کا دباؤ بڑھتا ہے، یہ عمل شریانوں کو کمزور کرکے گردوں کو مزید نقصان پہنچاتا ہے۔

٭ دل کی دھڑکن میں خرابی

گردوں کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے جسم میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھنے لگتی ہے، اس کی وجہ سے دل کی دھڑکن میں غیر معمولی تیزی پیدا ہوجاتی ہے۔

٭ مسلز اکڑنا

گردوں کی کارکردگی متاثر ہونے کی وجہ سے الیکٹرولائٹ عدم توازن کا شکار ہوجاتے ہیں، مثال کے طور پر کیلشیئم کی سطح میں کمی اور فاسفورس کا کنٹرول سے باہر ہونا مسلز اکڑنے کا باعث بنتے ہیں۔

٭ کھانے کی خواہش کم ہوجانا

یہ بہت عام علامت ہے، گردوں میں خرابی جسم میں زہریلے مواد کا اکھٹا ہوجانے کا باعث بنتی ہے، اس کی وجہ سے کچھ کھانے کو دل نہیں کرتا۔

٭ آنکھیں پھولنا

ایسا ہونا گردوں کے نظام میں خرابی کی ابتدائی علامات میں سے ایک ہے، یہ اس بات کی جانب اشارہ ہوتا ہے کہ گردوں سے بڑی مقدار میں پروٹین کا اخراج پیشاب کے راستے ہورہا ہے۔ اگر ایسا ہونے پر جسم کو مناسب آرام اور پروٹین ملے مگر پھر بھی آنکھوں کے اردگرد پھولنے کا عمل جاری رہے تو ڈاکٹر سے فوراً رجوع کرنا چاہیے۔

٭ سونے میں مشکل

گردوں میں خرابی پیدا ہونے کے باعث زہریلا مواد جسم سے پیشاب کے راستے خارج نہیں ہوپاتا اور خون میں موجود رہتا ہے، اس مواد کی سطح بڑھنے کے باعث سونا مشکل ہوجاتا ہے اور بے خوابی کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔

٭ اچانک خراٹے لینا

گردوں کے مریضوں کو نیند کے دوران سانس لینے میں مشکل پیش آتی ہے، اگر کوئی فرد اچانک خراٹے لینے لگے تو اسے بھی ڈاکٹر سے رجوع کرنا جانا چاہیئے۔

نوٹ : یہ مضمون محض عام معلومات کے لئے ہے، کسی بھی طرح کی معلومات کے لئے اپنے طبّی ماہر سے رجوع کریں۔

Read Comments