Aaj Logo

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2018 07:11am

پاکستان بھارت سے میچ کیوں جیتے گا؟

ایشیاء کپ 2018 اپنی آب و تاب کے ساتھ جاری ہے۔ چھ ٹیمیں ٹائٹل کے حصول کیلئے متحدہ عرب امارات میں زور آزمائی کررہی ہیں جن میں پاکستان، بھارت، سری لنکا، بنگلا دیش، افغانستان اور ہانگ کانگ شامل ہیں۔ میچ میں روایتی حریفوں کا ٹاکرا 19 ستمبر کو دبئی میں ہوگا۔

اب پاک بھارت ٹاکرا ہو اور ہار جیت کی پیشگوئی یا بحث نہ ہو ایسا کیسے ممکن ہے؟ اگر ایک پاکستانی کی حیثیت اور جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہوکر بات کی جائے تو یقیناً ہم پاکستان کا ہی نام لیں گے مگر آج میں کھیل کے مختلف پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی رائے بیان کرنا چاہتا ہوں کہ کس طرح پاکستانی ٹیم بھارت سے بہتر ہے اور کیسے بھارت کو شکست کا مزا چکھایا جاسکتا ہے۔

:بیٹنگ میں استحکام

پاکستانی ٹیم ابتداء سے ہی اپنی بیٹنگ کی وجہ سے تنقید کی زد میں رہتی ہے، لیکن گزشتہ کچھ عرصے میں پاکستان کو چند ایسے بلے باز دستیاب ہوئے ہیں جنہوں نے اس شگاف کو بھی پُر کردیا ہے۔ اگر پاکستان کے ابتدائی تین بلے بازوں کے اعداد و شمار پر نظر ڈال جائے تو فخر زمان، امام الحق اور بابر اعظم اب تک اپنے کیریئر کے دوران بالترتیب 72 اعشاریہ 6، 74 اعشاریہ 25 اور 54 اعشاریہ 22 کی اوسط سے رنز اسکور کرچکے ہیں۔ ان تین بلے بازوں کے علاوہ حارث سہیل ایک اور ایسے بلے باز ہیں جو ون ڈے کرکٹ میں 50 سے زائد کی اوسط رکھتے ہیں تاہم سخت مقابلے کے باعث ٹیم میں جگہ کے متلاشی ہیں۔ ابتدائی تین بلے بازوں کی مستقل مزاجی کے باعث پاکستانی بیٹنگ میں استحکام پیدا ہوگیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ نچلے نمبروں پر کھیلنے والے بلے باز کُھل کر اپنے کھیل کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ایک تگڑا اسکور کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔

:وکٹوں کے بھوکے پاکستانی گیند باز

پاکستان کی بولنگ لائن اپ کو دنیا کی خطرناک ترین بولنگ لائن ہونے کا اعزاز حاصل ہے، جدید کرکٹ میں جہاں 300 کا ہندسہ عبور کرنا کوئی بڑی بات نہیں وہیں پاکستانی اٹیک کے سامنے بڑی بیٹنگ لائنز بھی 250 کا ہندسہ عبور کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔ چیمپیئنز ٹرافی 2017 کے اپنے ابتدائی میچ کے بعد سے پاکستان نے سب سے زیادہ مرتبہ مخالف ٹیموں کو آل آؤٹ کیا ہے۔ اپوزیشن جتنی بھی تگڑی ہو پاکستانی اٹیک اسے ناکوں چنے چبوانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

:پاکستان کی فیلڈنگ

پاکستان ایک ایسی ٹیم ہے جسے کبھی اپنی فیلڈنگ کی وجہ سے نہیں پہچانا گیا، لیکن پچھلے کچھ عرصے میں پاکستان کو کچھ ایسے نایاب فیلڈرز ملے ہیں جنہوں نے باقی کھلاڑیوں میں بھی ایک کرنٹ سا جذبہ بھر دیا ہے۔ قومی ٹیم کا شمار اس وقت دنیا کی بہترین فیلڈنگ سائیڈز میں ہوتا ہے، پاکستانی فیلڈرز نے گزشتہ کچھ عرصے میں 89 فیصد کیچز پکڑ کر سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ قومی ٹیم کی فٹنس کا معیار بہتر ہوا اور کوچز کی انتھک محنت نے بھی اس میں کافی حد تک سدھار پیدا  کیا ہے۔

:محمد عامر فیکٹر

محمد عامر کا شمار دنیا کے خطرناک ترین فاسٹ بولرز کی فہرست میں ہوتا ہے، اگر چہ ان کی بولنگ میں ابھی وہ اسپارک نظر نہیں آتا جو کبھی دہشت کی علامت ہوا کرتا تھا مگر تاریخ گواہ ہے جب جب محمد عامر بھارت کے خلاف میدان میں اترے ہیں کچھ کمال ہی کرکے دکھایا۔ 2009 کی چیمپیئنز ٹرافی کا میچ ہو، ایشیاکپ ٹی ٹوینٹی 2016 ہو یا 2017 چیمپیئنز ٹرافی فائنل کا اسپیل، انہوں نے بھارتی بیٹنگ لائن کو تہس نہس کرکے رکھ دیا تھا۔ ان کی گھومتی گیندوں کے سامنے دنیا کی نمبر ون کہلائی جانے والی بیٹنگ لائن اپ بے بس نظر آتی ہے تو 19 تاریخ کو کھیلے جانے والے میچ میں محمد عامر بھارت کیلئے ایک بڑا چیلنج ثابت ہوسکتے ہیں۔

:ہوم کنڈیشنز

متحدہ عرب امارات کو پاکستان کا دوسرا گھر کہا جاتا ہے، 2009 میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد پاکستان میں کرکٹ نہ ہونے کے برابر ہی ہوئی ہے جبکہ پاکستان اپنے تقریباً ہوم سیریزیں انہی میدانوں میں کھیلی ہیں۔ اگرچہ یہ کنڈیشنز بھارتی ٹیم کے لئے بھی فائدہ مند ہونگی مگر پاکستانی کھلاڑی یہاں کھیلنے کے عادی ہیں اور بھارتی ٹیم کو پچھاڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

:فخر زمان کی جارح مزاجی

فخر زمان اس وقت دنیائے کرکٹ کے خطرناک ترین اوپننگ بلے بازوں میں سے ایک ہیں، ان کی جارح مزاجی نے پاکستانی بیٹنگ کا رُخ ہی بدل کر رکھ دیا ہے۔ فخر زمان کی ٹیم میں شمولیت سے قبل پاکستان ٹیم اوپننگ بلے بازوں کے حوالے سے مسائل کا شکار تھی۔ حال ہی میں فخر زمان نے کئی ریکارڈز کو پاش پاش کیا ہے، انہوں نے پاکستان کی جانب سے پہلی ڈبل سینچری اور ون ڈے کی تاریخ میں تیز ترین ہزار رنز مکمل کرنے کا اعزاز اپنے نام کیا۔ اس کے علاوہ ون ڈے کی سب سے بڑی اوپننگ شراکت داری کا اعزاز بھی فخر زمان اور امام الحق کے نام ہے۔ فخر نے چیمپیئنز ٹرافی 2017 کے فائنل میں اپنی جارحانہ اننگ سے بھارتی بولنگ لائن کے پرخچے اڑادیئے تھے اور اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں کہ وہ اُس اننگ کو دوہرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

:چیمپیئنز ٹرافی کا اعتماد

پاکستانی ٹیم نے چیمپیئنز ٹرافی 2017 کے فائنل میں بھارت کو عبرتناک شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔ 19 ستمبر کو جب پاکستان اور بھارت دبئی کے میدان میں آمنے سامنے ہوں گے تو یقیناً پاکستان کا اعتماد بھارت سے کہیں زیادہ ہوگا۔ یہی اعتماد لئے پاکستانی کھلاڑی جب میدان میں اتریں گے تو یقیناً وہ بھارتی کھلاڑیوں پر حاوی ہوسکتے ہیں۔

:سرفراز احمد کی ولولہ انگیز قیادت

کہا جاتا ہے کہ پاکستانی ٹیم کی قیادت کرنا کوئی آسان کام نہیں، لیکن سرفراز احمد نے جب سے قیادت سنبھالی ہے قومی ٹیم کامیابی کی راہوں پر گامزن ہے۔ بظاہر قومی کپتان غصے کے تیز اور جذباتی نظر آتے ہیں مگر فیلڈ میں ان کے فیصلے اور ڈریسنگ روم میں دوستانہ ماحول نے ٹیم کو ایک نئی جان دے دی ہے۔ سرفراز کی قیادت میں قومی ٹیم ایک مضبوط یونٹ بن چکی ہے اور بھارت کو شکست کا مزا چکھانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔

:شعیب ملک کا تجربہ

شعیب ملک پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان ہونے کے ساتھ ساتھ موجودہ ٹیم کے سب سے سینیئر رکن بھی ہیں، شعیب ملک جب بھارت کے خلاف میدان میں اترتے ہیں تو ان کی کارکردگی بھی مثالی ہوتی ہے۔ وہ اپنے تجربے کی بدولت سرفراز کے معاون بھی ثابت ہوتے ہیں، فیلڈ میں جب کوئی مشکل صورتحال درپیش ہو تو ان کا تعاون بھی کپتان کو فیصلہ کرنے میں آسانی فراہم کرتا ہے۔ کُل ملا کر بات یہ ہے کہ شعیب ملک اپنے تجربے سے بھارتیوں کے لئے مشکلات کا سامان ثابت ہوسکتے ہیں۔

:بھارتی کپتان ویرات کوہلی کی عدم موجودگی

بھارتی کرکٹ ٹیم کے مستقل کپتان ایشیاکپ میں اپنی خدمات انجام نہیں دے رہے، انہیں اس سیریز کے لئے آرام دیا گیا ہے جبکہ ان کی غیر موجودگی میں ٹیم کی قیادت روہت شرما کے سپرد کی گئی ہے۔ مستقل کپتان کی عدم موجودگی یقیناً کسی حد تک بھارتی ٹیم کے لئے نقصان کا باعث ہے اور یہی نہیں ویرات کوہلی کا شمار صف اول کے بلے بازوں میں ہوتا ہے تو بھارت اپنے اہم بلے باز سے بھی محروم ہے۔ پاکستان کے خلاف کوہلی نے ہمیشہ ہی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور ان کی غیر موجودگی بھی کچھ حد تک پاکستان کے حق میں فائدہ مند ہے۔

تحریر: ذیشان خالد حسین

نوٹ: یہ مضمون مصنف کی ذاتی رائے پر مبنی ہے ادارے کا اس تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں

 

Read Comments