کراچی :کراچی کے علاقے ملیر جعفر طیار سوسائٹی میں 3منزلہ عمارت گرنے سے 2 افراد جاں بحق اور 3افراد زخمی ہوگئے۔
کئی پلان بنائے کئی خواب سجائے ،ابھی نیند کی وادی میں گئے تھے کہ نہ صرف زمین بلکہ درو دیوار سب کھسک گئے،ملیر جعفر طیار کی بدقسمت عمارت نے 3فیملیز پر قیامت ڈھادی۔
رات تقریباً 3:30بجے 3منزلہ عمارت گرنے سے علاقے میں افراتفری مچ گئی،اہل علاقہ اپنی مدد آپ کے تحت ملبہ ہٹانے لگے۔
ایدھی رضا کار، رینجرز اہلکاروں سمیت پاک فوج کا دستہ بھی امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے پہنچا،ملبے سے 50سالہ مالک مکان حسن عباس اور خاتون کی لاش نکال لی گئی،ملبے سے 3زخمیوں کو بھی نکالا گیا ،جن میں 11سالہ لڑکا بھی شامل ہے۔
دوسری منزل پر مقیم خاندان خوش قسمتی سے محفوظ رہا،دوسری منزل پر سید محمد علی ،اہلیہ زہرہ بیٹے حسن حسین سمیت گزشتہ روز ہی اپنے عزیز کے گھر گئے تھے۔
فیملی سربراہ سید محمد علی نے آج نیوز کو بتایا حسن عباس پہلی منزل پرتین بیٹوں اور اہلیہ کے ہمراہ مقیم تھے ۔
ان کا کہنا تھا تیسری منزل پر 2 خاندان رہائش پزیرتھے، دوسری منزل کو 2سال قبل، تیسری منزل کاایک حصہ 3سال اور دوسرا حصہ چھ ماہ قبل کرائے پردیاگیاتھا ،عمارت کامالک حسن عباس جمی پانچ بچوں کاباپ اورمحکمہ انکم ٹیکس کاملازم تھا ۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ملیر جعفر طیار میں عمارت گرنے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی کو خود پہنچ کر ریسکیو کے کام کی نگرانی کی ہدایت کردی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہر صورت انسانی جانوں کو بچایا جائے، مجھے تفصیلی رپورٹ بھی دی جائے کہ عمارت کیسے گری۔
دوسری جانب گورنرسند عمران اسماعیل نے بھی ملیر کے علا2قے جعفر طیار سوسائٹی میں بلڈنگ گرنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنرکراچی سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔
گورنرسندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایات کرتے ہوئے کہا کہ ملبے میں دبے افراد کو فوری نکالنے کے انتظامات یقینی بنائےجائیں،انسانی جانوں کو ہر صورت بچایا جائے جبکہ کراچی بلڈنگ کنڑول اتھارٹی اور ملیر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی ناقص کارکردگی ایسے واقعات کی وجہ ہے۔