اسلام آباد:چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اقدام قتل کا کیس قتل سے زیادہ سخت ہوتا ہے کیوں کہ زخمی حملہ آورکی نشاندہی کرسکتا ہے مقتول نہیں۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے اقدام قتل کے ملزمان کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواستوں پرسماعت کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قتل کی نیت کرنا بھی جرم ہے، دفعہ 324 میں ارادہ قتل کی سزا 10 سال ہے اورحملے میں زخمی ہونے کی سزا الگ ہوگی اقدام قتل کا کیس قتل سے زیادہ سخت ہوتا ہے کیوں کہ زخمی حملہ آور کی نشاندہی کرسکتا ہے مقتول نہیں ۔
سپریم کورٹ نے اقدام قتل 2ملزمان کی ضمانت قبل ازگرفتاری درخواستیں خارج دیں۔
اسی بینچ نے ڈویژنل انجنیئر پی ٹی سی ایل کی آمدن سے زائد اثاثوں پر سے متعلق سماعت کی۔
درخواستگزار کے وکیل نے دلائل دیتے تو چیف جسٹس نے ازسرنو دلائل سے روکتے ہوئے کہاکہ نظر ثانی اپیل میں ازسرے نودلائل نہیں بلکہ ریکارڈ کی غلطی کی نشاندہی کی جا سکتی ہے ، ہائیکورٹ نے 2کروڑ روپے کا جرمانہ غیرقانونی طورپرمعاف کیا ، سرکاری آفیسر ہو کر اتنی جائیدادیں کیسے بنا لیں ۔
درخواستگزار نے کاروبار ہونے کا مؤقف اپنایا تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیا کہ سرکاری ملازم ہو کر کاروبار کیسے کرسکتے تهے،سرکاری ملازم ہو کر32 ایکڑزمین، 3 فلیٹس اورگاڑیاں خریدیں ،کراچی میں پلاٹ خریدا، ایک کروڑ روپے بینک میں جمع کروائے اتنا خزانہ کہاں سے آیا ۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے سرکاری افسر کے آمدن سے زائد اثاثہ جات کی نظرثانی اپیل مسترد کردی۔