کراچی میں لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ سے شہری پریشان
کراچی میں لوڈ شیڈنگ کے بعد اووربلنگ نے لوگوں کی چیخیں نکال دیں۔
کسی کو ہزاروں تو کسی کو لاکھوں کے بلز بھیج دیئے گئے، شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت، نیپرا اور نیب سب کے الیکٹرک کے سامنے کیوں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، اس بے لگام ادارے کے خلاف حقیقی ایکشن کب لیا جائے گا۔
کے الیکٹرک کے خلاف حکومتی بیانات ہوں یا کراچی کی اسٹیک ہولڈرز ہونے کے دعویداروں کے دھاڑیں۔ سب کے سب کاغذی شیر ثابت ہوگئے۔
کے الیکٹرک نے پہلے کراچی کو تاریکی میں ڈوبویا، لوڈ شیڈنگ اتنی کہ کہ پتھر کے دور کا گمان ہونے لگا اور رہی سہی کسر اووربلنگ سے پوری کردی۔
کسی کو ہزاروں تو کسی کو لاکھوں کا بل بھیج دیا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ہزاروں کے بلز دیکھ کر نہ صرف ہوش اڑگئے بلکہ راتوں کی نیندیں بھی اڑ چکی ہیں۔
نیب نے کے الیکٹرک کی اووربلنگ پر ایکشن تو لیا لیکن نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات ۔ یعنی نیب ایکشن کے فوری بعد اووربلنگ کردی۔ نیب کو بھی کے الیکٹرک نے بتادیا کہ کوئی بھی کے الیکٹرک کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
کراچی کے شہریوں کا کہنا ہے کہ ہمیں لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے، وہ پوچھتے ہیں کہ کے الیکٹرک کی اووربلنگ پر وفاق، نیپرا اور نیب کیوں بے بس ہوچکے ہیں؟
کے الیکٹرک کو بے لگام کس نے کیا، کے الیکٹرک سے حکومت کا معاہدہ سامنے کیوں نہیں لایا جاتا؟ اووربلنگ کے معاملے پر کے الیکٹرک کوکھلی چھوٹ کس نے دی؟
شہریوں کا کہنا ہے کہ اگروزیراعظم کے کان میں کراچی میں بسنے والے دو کروڑ سے زائد لوگوں کی آواز کیوں نہیں جاتی، وہ ایکشن لیں گے لیکن یہ بتائیں کہ کے الیکٹرک کے خلاف حقیقی ایکشن کب ہوگا؟