Aaj Logo

شائع 11 دسمبر 2020 09:11pm

سب کچھ تو کھلا ہے، پھر یہ کیسی پابندیاں؟؟

ایک طرف ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے وار جاری ہیں تو دوسری طرف عوام کی بے احتیاطی بھی بدستور جاری ہے۔ کورونا وائرس کے کیسسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اموات کی شرح بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ حکومت بھی کورونا وائرس کی دوسری لہر سے نمٹنے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے تو دوسری اپوزیشن جو کورونا کی پہلی لہر میں سخت لاک ڈاؤن کا دباؤ ڈال رہی تھی وہ اب ملک بھر میں بڑے بڑے جلسے کررہی ہے، ان جلسوں کی وجہ سے کورونا پھیلنے کے خدشات موجود ہیں مگر عوام کی کس کو فکر ہے؟ لوگ مرتے ہیں تو مریں ان کو صرف اپنے ذاتی مفاد سے مطلب ہے۔

اگر اپوزیشن کچھ مہینوں کے لیے اپنی تحریک ملتوی کردے گی تو کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔ اپوزیشن تو اپوزیشن حکومت بھی ہوش کے ناخن لینے کیلئے تیار نہیں، حکومت کو ملک میں اس وقت اپوزیشن کے جلسے نظر آرہے ہیں، جماعت اسلامی دیر میں جلسہ کرتی ہے مگر انھیں نہیں روکا جاتا بلکہ وفاقی وزراء میڈیا پر آکر کہتے ہیں کہ ہمیں جلسے کا علم نہیں تھا۔ ایسا لگتا ہے کہ حکومت کی کوئی رٹ ہی نہیں ہے۔ وزیراعظم بار بار میڈیا پر آکر ایک ہی بات کرتے ہیں کہ ایس او پیز پر عمل کریں اور ماسک لگائیں مگر دوسری طرف حکومت ایس او پیز پر عملدرآمد کیلئے کوئی اقدامات نہیں کرتی اگر لوگوں پر ہی یہ ذمہ داری ڈالنی ہے تو رہنے دیں کوئی فائدہ نہیں کیونکہ ہماری قوم تو عالمی وبا کو تسلیم کرنے سے ہی انکاری ہے۔ حکومت کورونا سے نمٹنے کیلئے بڑے فیصلے اور اعلانات کرتی ہے مگر یہاں پر بھی عملدرآمد صفر ہے اس کا اعتراف اسد عمر کرچکے ہیں۔

این سی او سی نے ملک بھر کاروباری سرگرمیاں شام 8 بجے تک کرنے کی اجازت دی ہے مگر رات 12 بجے کے بعد بیشتر مقامات پر کاروباری سرگرمیاں جاری نظر آتی ہیں۔ جیمز بند اور ریسٹورینٹ میں کھانے پر پابندی ہے مگر خاص طور پر کراچی میں جیمز بھی کھلے اور ریسٹورنٹ بھی کھلے ہی نظر آتے ہیں۔ سندھ حکومت کہتی ہے این سی او سی کے فیصلوں پر عملدرآمد کروائیں گے مگر ایسا لگتا ہے کہ سندھ حکومت شاید کسی دبائو میں ہے یا تو پھر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی اور چاہتی ہے کہ کیسسز میں اضافہ ہو اور پھر وفاقی حکومت پر ملبہ ڈالا جائے کہ ہم تو کہہ رہے تھے کہ سخت لاک ڈاؤن کرو مگر حکومت کو صرف معیشت کی فکر ہے لوگوں کی نہیں۔

اب بھی وقت ہے صوبائی اور وفاقی حکومتیں مل کر اس عالمی وبا سے نمٹنے کیلئے اقدامات کریں، سخت فیصلے کریں اور ان پر عملدرآمد کروائیں تاکہ لوگوں کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جائے اور کسی خطرناک صورتحال کا شکار ہونے سے بچ سکیں۔

تحریر: کاوش میمن

وفاقی اردو یونیورسٹی میں ابلاغِ عامہ کاطالب علم ہوں، سیاسی معاملات پرگہری نظراورصحافت میں کیریئربنانےکاشوق ہے،ابتدائی بچپن سے ہی الیکٹرانک میڈیامیں بھرپوردلچسپی رکھتاہوں۔بلاگرسےای میل ایڈریس memonkawish15@gmail.com یاٹوئٹر اکاؤنٹ Kawish_Official@ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

درج بالا تحریر مصنف کی ذاتی رائے پر مبنی ہوسکتی ہے، آج نیوز اور اس کی پالیسی کا بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Read Comments