Aaj Logo

شائع 11 جنوری 2021 01:03pm

”لاپتاافرادحکومت کی نااہلی ہے،سیکیورٹی ایجنسیاں شہریوں کی حفاظت میں ناکام ہوگئی“

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہری عمرعبد اللہ کی بازیابی کیس میں سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ لاپتا افراد حکومت کی نااہلی ہے، تمام سیکیورٹی ایجنسیاں شہریوں کی حفاظت میں ناکام ہوگئی، اگلی سماعت پر اگر فریقین پیش نہ ہوسکے تو گرفتاری کے آرڈر جاری کروں گا،سیکرٹری داخلہ کو اس عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں، اسلام آباد پولیس سے متعلق کہاکہ صرف چھوٹے چھوٹے جرائم کو روک سکتی ہے ،لوگوں کو بازیاب ان کے بس کی بات نہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے شہری عمرعبد اللہ کی بازیابی کیلئے دائردرخواست پرسماعت کی۔

عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ صرف وردیاں پہنی ہے، کام کسی نے نہیں کرنا، غیر قانونی کاموں سے ملک کی خدمت نہ کریں ،مقدمہ 6 سال سے درج ہے،جس پر تفتیشی افسرنے جواب دیا کہ تفتیش چل رہی ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ 3،3سال درخواست زیر سماعت رہی ،26،26بار آپ کو مواقع دیئے ۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسارکیا کہ سیکرٹری داخلہ کیوں نہیں آئے؟جس پر جوائنٹ سیکرٹری داخلہ نے عدالت کوجواب دیا کہ سیکرٹری داخلہ بیمارہے۔

سیکٹری داخلہ کی بیماری کی وجہ سے غیر حاضری پر عدالت نے کہاکہ سب نے مزاق بنایا ہوا ہے، سیکرٹری داخلہ سمیت سب کیخلاف کارروائی کریں گے،سیکرٹری داخلہ کو اس عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں ،6،6سالوں سے آپ لوگوں کواٹھایا ہوا ہے،سیکریٹری داخلہ نے ہی جواب دینا ہے۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ دوسرے ملک سے کوئی نہیں آئے گا جواب دینے، مسنگ پرسنزحکومت کی نااہلی ہے، اسلام آباد پولیس صرف چھوٹے چھوٹے جرائم کوروک سکتی ہے، لوگوں کوبازیاب کرانا ان کے بس کی بات نہیں، عدالتی فیصلے پرعملدرآمد نہ کیا گیا توسخت فیصلہ کروں گا۔

جسٹس محسن اخترکیانی نےمزیدکہاکہ تمام سیکیورٹی ایجنسیاں شہریوں کی حفاظت میں ناکام ہوگئی، اگلے سماعت پراگرفریقین پیش نہ ہوسکے توگرفتاری جاری کروں گا، کسی نے ملک سے بھاگ جانا ہے توبھاگ جائے ،عدالتی احکامات پرعمل درآمد کروا کررہیں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہری عمرعبد اللہ کی بازیابی کیس میں فریقین کونوٹسز جاری کرتے ہوئے وزارت داخلہ اور خارجہ کے سابق سیکرٹریز کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اورکیس کی سماعت 19 جنوری تک ملتوی کردی۔

Read Comments